اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 0333-5176429

Email:-atharwani@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔11-11-2010

شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری،زیبا نہیں دیتی

کالم ۔۔۔------------ اطہر مسعود وانی

گلگت بلتستان اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی وزیر حسن نے پوائنٹ آف آڈرمیں حکومت سے جنگ گروپ پر پابندی کا مطالبہ کیا جبکہ اسی اجلاس میںآزاد رکن و چیئر مین پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی رضی الدین نے جنگ گروپ کو ملک دشمن اور اس سے وابستہ صحافیوں کو دشمن ملکوں کا ایجنٹ قرار دیا اور کہا کہ وہ ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔گلگت بلتستان حکومت کے وزیر اطلاعات علی مدد شیر نے یہ کہتے ہوئے بائیکاٹ کرنے والے صحافیوں کو واپس ایوان میں لایا کہ وزیر حسن کے ریمارکس ان کے ذاتی ہیں ،حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔آزاد کشمیر میں گزشتہ دنوں پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چودھری عبدالمجید نے پریس کانفرنس کے دوران جنگ گروپ کے خلاف سخت جملے استعمال کرتے ہوئے اپنے سامنے لگے جیو ٹی وی چینل کا مائیک زمین پر گرا دیا۔ملک کے مختلف علاقوں میں بھی پیپلز پارٹی کے بعض افراد کی طرف سے جنگ گروپ اور جیو ٹی وی چینل کے خلاف اسی طرح کے روئیے کا اظہار کیا گیا ہے۔
مقولہ مشہور ہے کہ” آدمی کو شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار“ نہیں ہونا چاہئے,جو ایسا کرتا ہے اپنی توقیر کھو دیتا ہے۔بلاشبہ جنگ گروپ،جیو ٹی وی چینل نے پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت پر ہاتھ سخت رکھا ہوا ہے اور پی پی حکومت کے عہدیداران سے متعلق مختلف امور پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔ پیپلز پارٹی حکومت کی موثر ترین شخصیت کے طور پر صدر آصف علی زرداری اس سخت اور مسلسل تنقید کا زیادہ نشانہ بنے ہوئے ہیں۔پیپلز پارٹی کی مختلف شخصیات کی طرف سے کی طرف سے جنگ گروپ کے خلاف اس طرح کا جارحانہ رویہ سراسر جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔یہ درست ہے کہ جنگ گروپ وفاقی حکومت کی خوب کلاس لے رہا ہے لیکن ساتھ ہی تنقید کئے جانے والے موضوعات پرپیپلز پار ٹی کے اہم افراد کو بھی جنگ گروپ،جیو ٹی وی کے پلیٹ فارم سے اپنی بات بھرپور طور پر پیش کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔جیو ٹی وی چینل پر روزانہ پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت کے عہدیداران اور پارٹی کے مختلف افراد دھڑلے سے اپنا موقف بیان کرتے ہیں۔اب یہ عوام پر چھوڑ دینا ہی مناسب و بہتر ہے کہ وہ ملکی صورتحال کے بارے میں کیا ذہن بناتے ہیں ۔
اس جمہوریت میں صحافیوں کے خلاف تشدد، اغوا،دھونس ،دھمکی اور قتل کے واقعات آزاد صحافت کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔ بادشاہت کا دور اس لحاظ سے اچھا تھا کہ بادشاہ سلامت سے پہلے ہی دریافت کر لیا جاتا تھا کہ”حضور ، جان کی امان پاﺅں تو کچھ عرض کروں“۔یہاں یہ کہنا بے جا نہیں کہ کھلاڑیوں خصوصا کرکٹ کھلاڑیوں کا مالی بدعنوانی سے پاک ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے۔اسی لئے باقی ممالک کی کرکٹ ٹیمیں مخالف کرکٹ ٹیم(خصوصاپاکستانی کرکٹ ٹیم)کے خلاف تبھی میچ کھیلتی ہیں جب مخالف ٹیم میں مالی بدعنوانی کا مرتکب کھلاڑی شامل نہ ہو۔کرکٹ تو کھیل ہے لیکن انسانوں کی زندگی موت پر اثر انداز ہونے والی فیصلے کرنے کے امور میں ممالک دوسرے ملکوں(خصوصا پاکستان)کے حکومتی عہدیداران سے معاملات کرتے وقت اس طرح کا روئیہ نہیں اپناتے اور کسی ملک کی اعلی حکومتی شخصیات(خصوصا پاکستان) کے اس طرح کے کردار کو سراسر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
پاکستان میںغیر ملکی صحافتی ادارے سے منسلک صحافی زیادہ اعتمار سے پورٹنگ ،قلم نگاری کرتا ہے،ورنہ جان کسے پیاری نہیں ہوتی۔جنگ گروپ پاکستان کا سب سے مضبوط اور مستحکم صحافتی ادارہ ہے اور بیرون ملک پاکستانی صحافت کی نمائندگی کا حامل بھی ہے۔ملک کے اہم امور سے متعلق حقائق کو موضوع بنانے کی پاداش میں ماضی میں بھی جنگ گروپ کئی حکومتوں کے زیر عتاب رہا اور اسے گراں مالی خسارہ بھی برداشت کرنا پڑا۔پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت کو یہ دیکھنا چاہئے کہ پاکستان میں فوجی آمر حکومتوں کے تسلسل کے طور پر حکومت چلانی ہے یا معاشی طور پر پستے ہوئے عوام کی بدحالی پر نیک نیتی سے توجہ دیتے ہوئے ملک کی سلامتی کو درپیش سنگین ترین خطرات کے خلاف موثر حکمت عملی سے عوام کے ساتھ اشتراک کی فضا پیدا کی جائے۔لیکن اگر حکومت کو منافع بخش کاروبار اور عرصہ حکومت کو معیاد کاروبار سمجھ لیا جائے تو حکومت کی ساکھ تنزلی کی جانب ہی مائل ہو گی اور یہی صورتحال درپیش ہو گی جو اب ہے۔آگاہی کے اس دور میں ایسا ہونا بہت مشکل ہے کہ حکومتی سطح پر بے ضابطگیاں،بدعنوانیاں ہوں اور یہ عوام کے سامنے بھی نہ آئے۔پیپلز پارٹی کی حکومت کو زیادہ سے زیادہ ایسے افراد کو سامنے لانے پر توجہ دینی
چاہئے جو عوامی پلیٹ فارم پر حکومتی کارکردگی کا موثر دفاع کر سکیںلیکن جب ملک و عوام کے مفادات کے منافی بد اعمالیاں بہت زیادہ ہوں تو قابل سے قابل شخص بھی حکومت کا موثر دفاع نہیں کر پاتا اور بات لفاظی تک محدود رہتی ہے۔
خدا کا شکر ہے کہ پاکستانی میڈیا کو کہنے کی کافی آزادی ملی ہوئی ہے،دعا ہے کہ مکمل آزادی بھی مل جائے تا کہ ان موضوعات پر بھی بات ہو سکے جو اب تک شجرہ ممنوع ہیں۔ساتھ ہی یہ خواہش بھی کہ پاکستان کی صحافت کلی طور پر قومی امور مسائل کو نظر انداز کارتے ہوئے دولت بنانے اور حصول مفادات کا ذریعہ بن کر نہ رہ جائے۔یہاں یہ بات بھی ضروری ہے کہ جنگ گروپ کے خلاف اس نامناسب حکومتی روئیے کے خلاف پاکستان کے تمام میڈیا کو یکجا ءہو کر مقابلہ کرنا چاہئے کیونکہ یہ جدوجہد عوام کی آزادی اظہار سے متعلق ہے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved