اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-9311523016

Email:-maiqbaldelhi@hotmail.com

کالم نگارمحب اللّہ قاسمی کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-04-03

پس پردہ کون ؟
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  محب اللّہ قاسمی
اسلام کا پیغام ہے کہ ایک خداکی پرشتش کرتے ہوئے بندگان خداکواس کا حق دیاجائے اوراس پر کسی قسم کی ظلم وزیادتی نہ ہو۔ اسے اس دنیا میں  جینے کا پوراپوراحق دیاجائے ،یہی وجہ ہے کہ ایک معمولی سی تکلیف دینے والیچیزکواگرراستے سے ہٹادینا کہ وہ کسی مسافرکونقصان نہ پہنچائے صدقہ ہے۔یعنی نیکی کاکام ہے۔
الغرض اسلام کا مقصدہی قیام امن وسلامتی ہے،مزیداسے اپنے اوپرعائدالزام کہ یہ دہشت گردہے۔ اس کی صفائی میں کانفرنس اور لوگوں کو روک روک کریہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ وہ امن کا ضامن اورسلامتی کا علمبردارہے۔ کیوںکہ یہ دواوردوچارکی طرح واضح ہے۔ جو قرآن وحدیث سے ثابت ہے جس کانزول اور ورد ساڑھے چودہ سوسال قبل ہوا جس پر نبی کی حیات طیبہ اورصحابہ کرام ؓ کاعمل گواہ ہے۔
اسلام کاسب سے بڑادشمن کون؟
سب سے پہلے یہ واضح کردیناضروری ہے کہ اسلام کا اصل دشمن کون ہے۔قرآن کہتاہے جس کا مفہوم ہے کہ ”لوگوں میں سب سے زیادہ اسلام اورمسلمانوںکا دشمن ہے وہ یہودہیں“ (سورةمائدہ:82) اس کے بعد ہی کوئی دوسرے گروہ ہیں یہ یہودجو نہایت ہی شاطر،دھوکے باز اور انسان دشمن ہیں۔
یہ دشمنی کیوں؟
اس کی وجہ یہودیوں کی عالمی شہرت،عالمی قوت اورعظیم المرتبت ہونے کی خواہش ہے،جیساکہ نبی کے زمانے میں بھی جب کہ آپ نبوت کے اعلیٰ مقام پر فائزنہیں ہوئے تھے ،خودکودینداراوربڑے شمارکرتے تھے بقیہ کوہیچ اورگراہواسمجھتے تھے ،حتی کہ اپنے دین اورمذہب میں بھی من مانی کرنے لگ گئے تھے۔ لیکن جیسے ہی آپ کونبوت سے سرفراز کیاگیا اوررسالت کے اعلیٰ مقام پرفائزہوئے توان لوگوںنے آپ کی نبوت کا انکارکردیا جب کہ آپ کی آمدکی بشارت خودان کی کتابوں میں بھی تھی وہ صرف اس لیے کہ آپ چوںکہ ان کی قوم سےنہیں تھے اوریہ بھی کہ ایسی صورت میں ان کوشہرت اورمقبولیت کا شرف ان سے نکل کردوسری قوم میں جاتادکھائی دینے لگا تھا،جس پروہ خود کوچھوٹامحسوس کرنے لگ گئے تھے جوان کے عناداورہٹ دھرمی کا سبب بنا۔
اس طرح ان کے انتقام کی آگ بڑھتی رہی جونبی کے زمانے سے ابتک چلی آرہی ہے۔ جب حضورپاک اپنے رفیق اعلی سے جاملے تب بھی ان کے انتقام کی آگ ٹھنڈی نہ ہوئی بلکہ رفتہ رفتہ اسلام کی خصوصیت نے لوگوں میں گھرکرنا شروع کیا اوراس نے اپنی عالمی شہرت حاصل کرلی جس کی مقبولیت نے ان کے اسلام نفرت سینوں میں شعلہ بھڑکادیا۔پھران کی اسلام دشمنی اتنی بڑھی گئی کہ کفاراورمشرکوں سے کہیں زیادہ وہ خوداس کے دشمن بن بےٹھے اوراپنے اس انتقام کی آگ بجھانے کے لیے دوسری قوموں کی مددلینی شروع کردی،جیساکفاراورمشرکوں میں سنگھ پریوار ہو یا دیگر متشدد قومیں ان کا ہتھیاربن کرچمنستان جیسے ہندوستان میں ان کے مفادکے لیے کام کرنے لگی، جس کا نظارہ ہمیں ہندوستان میں بسنے والوں کے درمیان ہندومسلم منافرت کی زہرفشانی کی شکل میں دیکھنے کو ملتا ہے۔
جیساکہ پہلے ذکرکیاگیاکہ اسلام جوکہ خدائی نظام ہے،اپنی خوبیوں اور امن وسلامتی کومتضمن ہونے کی وجہ سے شہرت اورمقبولیت کے اعلیٰ مقام کو پہنچاجوہمیشہ بلند رہے گا۔اس پرآپ کا فرمان ہے کہ”اسلام بلند ہونے کے لیے ہے اسے کوئی زیرنہیں کرسکتا۔ایسے میں اگراس کا کتناہی بڑا دشمن خواہ وہ کسی بھی شکل میں کیوں نہ ہواسے مغلوب نہیں کرسکتا۔
یہاں کئی سوالات ہیں۔مثلاً عراق کے مسلمانوں کوتباہ کیاگیا۔ کیا اسلام مغلوب ہوگیا؟ افغانستان کونست ونابودکرنے کی کوشش کی گئی۔ کیا اسلام ختم ہوگیا؟اوراب ہندوپاک میں سازشیں رچاا کراس کوبرباد کرنے کی کوششےں جاری ہیں جس کے لیے بڑے تجربے بھی کےے گئے ۔ تو کیا پاکستان اور ہندوستان سے اسلام کے ماننے والے ختم ہوگئے؟ ان سب کا جواب یہی ہوگا کہنہیں!اور اےساہرگزنہیں ہوگا۔ کیوں کہ اسلام انسانوں کا بنایاہوا نظام نہیں ہے اورنہ اس میں کسی قسم کی ظلم وزیادتی ہے کہ لوگ اس سے نفرت کرے، بلکہ اس کا جودشمن ہے وہ اس کے خلاف اپنے حربے استعمال کررہاہے، جس کے لیے وہ طرح طرح کی سازشیں رچاتاہے، تاکہ وہ اپنے انتقامی مشن میں کا میاب ہو۔اسے ہروہ چیزناپسندہے جو اسلام کی خوبی ہے اوراس میں انسانوں کا مفادمضمرہو۔
قابل توجہ امور:
اس پس منظرکوسامنے رکھتے ہوئے اب یہ طے کرناچاہیے کہ و ہی نظام قابل عمل ہوگا، جو تمام انسانوں کواس کے  جینے کا پوراپوراحق دے اور کسی کوکسی پرکسی طرح کی ظلم وزیادتی کا حق نہ ہو، عدل وانصاف کاقیام اورسماج سے بے حیائی کا خاتمہ ہو،معاشرے میں امن وسکون کاماحول ہو۔یہ تب ہی ممکن ہے جب اسلام کوصحےح طرح سے پڑھااورسمجھاجائے اوراس پرعمل کرنے کی کوشش کی جائے۔
تب ہی ہم یہ یقین کے ساتھ کہہ سکیں گے کہ خواہ امریکہ ہوجس نے انسانیت کا قتل عام کیا،یااقوام متحدہ جس میں امن پسندی کی بات کہی توجاتی ہے مگرہوتااس کے خلاف ہے،یاہندوستان کے امن وسلامتی کوپامال کرنے والے اسرائےل نوازہندوستان کاایک گروہ جوقوم کی آپسی محبت اوربھائی چارگی کے ماحول کوخراب کرتے ہوئے ان میں قومیت کی بےج بوکرانسانیت کا گھلاگھونٹ رہی ہے،جس کی مثال گجرات فسادہویا مکہ مسجدبم دھماکہ یا پھراجمیرکا حادثہ ہویا روزمرہ کے ہونے والے فسادات کی شکل میں دیکھنے کوملتی ہے۔یہ لوگ مفادپرست توہوسکتے ہیں مگرحق پرست اورامن پسندنہیں۔
اس لیے اس کے ا صل محرک جس ذکرکیاگیااس کی شازشوںکوسمجھتے ہوئے مسلمانوںکوہرممکن اپنی اجتماعیت کوبرقراررکھنا اورایک سچاپکا مسلمان ہوکر ےکجہتی، باہمی اتحادواتفاق کا ثبوت پےش کرناہوگا تاکہ حق وباطل کا مقابلہ توحق غالب رہے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved