اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-  03336923115

Email:-qasima23@yahoo.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔15-12-2010

 خادم اعلیٰ سے وابستہ معذورافراد کی چند توقعات

کالم ۔۔۔------------ قاسم علی


معذور افراد وطن عزیز کی سب سے بڑی کمیونٹی ہیں جن کی تعداد اس وقت تقریبا پونے دو کروڑ ہو چکی ہے۔ اسلام معذوروں‘ مسکینوں‘ یتیموں، بیواﺅں کے ساتھ خصوصی طور پر حسن ِ سلوک کا درس دیتا ہے لیکن یہ بھی ہمارے ملک کا ایک بڑا المیہ ہے کہ ہمارے حکمران اسلام اور عوام کے نام پر منتخب تو ہو جاتے ہیں لیکن اقتدار کے اعلیٰ ایوانوں میں پہنچتے ہی ان کا ایک نیا روپ سامنے آتا ہے۔ اب معذور افراد کے معاملے کو ہی لے لیں کہ حکومت نے معذور افراد کو اقوام متحدہ کی ہدایت پر ”خصوصی افراد“ کے دلکش لقب سے تو نواز دیا ہے لیکن درحقیقت ان خصوصی افراد کی اضافی اور خصوصی ضروریات کو بطریق احسن پورا کرنیکی بجائے حکومت اس طبقے کو خصوصی طور پر نظر انداز کرنیکی پالیسی پر سختی سے گامزن ہے موجودہ وفاقی حکومت نے اگرچہ 10 اگست 2009ءکو معذوروں کیلئے سپیشل کارڑز کا اجراءضرور کیا ہے جس کے تعت معذور افراد مفت اعلاج معالجہ ،ریل اور ہوائی جہاز میں نصف کرایوںاور ڈیوٹی فری گاڑیوں جیسی دیگر سہولیت حاصل کر س سکتے ہیں لیکن صد افسوس ان تمام سہولیت کییئے اتنی سخت شرائط ہیں کہ معذور افراد کیلئے ان کو پورا کرنا انتہائی مشکل ہے اور دوسرا یہ کہ متعلقہ محکموں کی بد انتظامی اور سرد مہری نے معذور افراد کی مشکلات میں کمی کی بجائے مزید اضافہ کر دیا ہے لیکن امید ہے کہ وفاقی حکومت جلد ہی اس سلسلے میں امعذوروں کی شکایات کو دور کر کے پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک معذور دوست ملک بنانے کی عملی کوشش کرے گی بحرحال میرے اس کالم کا مقصد میاں شہباز شریف کی توجہ اس انتہائی اہم ایشو کی طرف دلانہ ہے جنہوں نے خلاف توقع اس دفعہ بھی معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پر اس حساس ترین طبقے کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کی بحالی کیلیے کوئی جامع پروگرام تشکیل دینے سے گریز کیا ہے ۔کہ میاں شہباز شریف ایک فلاحی‘ ترقی پسند اور ایک دردمند دل رکھنے والے لیڈر ہیں ۔ یاد رہے کہ صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ معذور افراد رہتے ہیں جنکی تعداد تقریباً 90لاکھ ہے۔ ہم حکومت پنجاب کی خدمت میں چند تجاویز پیش کرنا چاہتے ہیں جن پر فوری عملدرآمد نہ صرف معذور افراد میں موجود احساس محرومی کو ختم کرینگے بلکہ ان کی بڑھتی ہوئی تعداد کو بھی کنٹرول کرنے میں ممدو معاون ثابت ہونگے۔
1۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر معذور افراد کے حوالے سے ایک خصوصی بیداری شعوری مہم شروع کی جائے جس میں اسلام میں معذور افراد کی اہمیت و مقام، معذور افراد اور معاشرتی رویے، معذور افراد عالمی و علاقائی قوانین کی نظر میں معذوری کے اسباب و تدارک، معذور افراد کے حقوق، مسائل اور انکے حل پر خصوصی پروگرام نشر کئے جائیں اور اخبارات بھی اس حوالے سے صفحات مختص کریں جس پر ماہرین معذوروں کے مسائل و حل پر سیر حاسل بحث و تجاویز دیں۔
2۔ جن معذور افراد کی معذوری انتہائی حساس نوعیت کی ہے ان کو حکومت اپنی کفالت میں لیتے ہوئے ان کےلئے خصوصی وظائف مہیا کرے۔
3۔ ہنر مند اور کاروبار کے خواہشمند معذور افراد کو آسان اور بلا سود قرضے فراہم کئے جائیں تاکہ وہ معاشرے پر بوجھ بننے کی بجائے اپنے پاﺅں پر کھڑا ہو سکیں۔
4۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باصلاحیت معذور نوجوانوں کو فوری ملازمتیں دیکر انہیں قومی دھارے میں شامل کیا جائے بلکہ جب تک ان کی ملازمت کا بندوبست نہ ہو انہیں خصوصی بیروزگاری الاﺅنس دیا جائے۔
5۔ معذور سرکاری ملازمین کو انکی معذوری کے پیش نظر اضافی معذوری الاﺅنس دیا جائے۔
6۔ ہر ضلع میں معذور افراد کے مسائل سننے اور انہیں حل کرنے کےلئے خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ اس ضمن میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ان کمیٹیوں کے ارکان بھی معذور ہوں کہ ایک معذور ہی معذور کے درد کو زیادہ بہتر طریقے سے محسوس کر سکتا ہے۔
7۔ تمام سرکاری محکموں کو خصوصی افراد کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کےلئے علیحدہ کاﺅنٹر بنانیکی ہدایت دی جائے۔
8۔ پنجاب اسمبلی خواتین کو ہراساں کرنے کے بل کی طرز پر معذور افراد کو ہراساں کرنے اور انکے ساتھ تحقیر آمیز سلوک کی روک تھام کےلئے فوراً ایک بل پاس کروائے تاکہ معذور افراد کے ساتھ ناہموار معاشرتی رویوں کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔
9۔ تمام سرکاری ہسپتالوں ، پبلک ٹرانسپورٹ اور تفریح گاہوں کو معذور افراد کےلئے مکمل طور پر فری کیا جائے۔
10۔ کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے یا کسی فرد کی جانب سے زیادتی کے شکار خصوصی افراد کو مفت قانونی امداد فراہم کی جائے۔
11۔ جن اضلاع میں معذور افراد کی فلاح و بہبود کےلئے جو تنظیمیں سرگرم عمل ہیں انہیں سرکاری سرپرستی میں لیا جائے اس طرح نہ صرف ایک بڑی تعداد کو روزگار مل جائیگا بلکہ معذور افراد کے حوالے سے انکے تجربات اس کمیونٹی کے مسائل کو حل کرنے میں اس حد معاون ثابت ہونگے۔
12۔ صوبائی سطح پر ایک نیشنل کونسل فار سپیشل پرسنز بنائی جائے جسکے سامنے تمام ضلعی کمیٹیاں جواب دہ ہوں اور ہر کونسل تمام صوبے کے خصوصی افراد کے مسائل و مشکلات کو اعلیٰ حکام تک پہنچائے۔ اور اس کونسل کی کمان خود خادم اعلیٰ اپنے ہاتھ میں رکھیں اور اس کونسل میں بگ برادرز ڈاکٹر خالد جمیل، پروفیسر محمد امین اور سید سردار احمد پیرزادہ جیسے سینئر خصوصی افراد کو شامل کیا جائے جو خصوصی افراد کےلئے مسیحا کا درجہ رکھتے ہیں۔
آخر میں خصوصی افراد اس بات کی توقع رکھتے ہیں کہ خادم اعلیٰ میاں شہباز شریف خصوصی افراد کے ساتھ خصوصی شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری عملی اور جامع اقدامات کا اعلان کرینگے کہ اصل خدمت یہی ہے جو انہیں نہ صرف دنیا میں کامیاب کریگی بلکہ آخرت میں اعلیٰ اور ارفع مقام پر فائز کریگی کہ جس مقام کے سامنے کروڑوں وزارتیں ہیچ ہیں۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved