اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔01-10-2010

 کشمیریوں کو زندہ رہنے کا حق دیا جائے۔
 

کالم۔۔۔  روف عامر پپا بریار

کشمیر میں اگ و خون کی یورش ہورہی ہے۔نہتے ،بے کس و بے بس کشمیری ازادی کشمیر کے لئے لرزاں و ترساں ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز ریاستی طاقت کا بے رحمانہ استعمال کرکے ازادی وطن کے ابگینوں اور سفینوں کو پھڑکارہی ہے۔ ستمبر کے آخری 10 دن کشمیریوں پر بھاری گزرے ہیں .یہ عرصہ خونیں تھا . بھارتی فورسز نے سوموار والے دن17 کشمیریوں کو خون کے سمندر میں ڈبو دیا۔ جون2010 میں ایک کمسن کشمیری بچے کی ہلاکت کے رد عمل میں شروع ہونے والے پر تشدد ہنگاموں کے بعد 94 کشمیری موت کے اتش فشاں میں جل کر راکھ ہوگئے۔ تقسیم ہند کے فوری بعد مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے لئے وبال جان بن گیا۔کشمیری تنازعے پر پاکستان اور بھارت کے مابین دو جنگیں لڑی جاچکی ہیں۔پاک بھارت ایٹمی قوتیں ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے باسی اس تلخ سچائی سے منہ نہیں موڑ سکتے کہ اگر تنازعہ کشمیر حل نہ ہوا تو فریقین کے مابین خونخوار قسم کے تصادم کے امکانات خطرات اور خدشات موجود رہیں گے۔1989 میں یہاں بھارتی جمہوریت کی ساکھ بھی ازمائی جاچکی ہے۔ مقبوظہ کشمیر میں انتخابات کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے تاکہ عالمی برادری کی انکھوں میں دھول جھونکی جاسکے کہ کشمیر میں جمہوری عمل کا تسلسل شروع ہوچکا ہے اور کشمیری اپنے نمائندگان منتخب کرکے بھارت کے ساتھ چلنے کی تائید کرچکے ہیں مگر سچ تو یہ ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ریسرچ کے مطابق مقبوظہ کشمیر میں منعقد ہونے والے تمام الیکشن نہ تو کبھی شفاف تھے اور نہ ہی کشمیریوں کی اکثریت نے ووٹ کاسٹ کئے۔ تحریک ازادی کی راہ میں 1 لاکھ سے زائد بوڑھے بچے جوان اور عورتوں نے اپنی جانیں تک قربان کردی ہیں۔ کشمیری تنازعے نے خطے کو عدم استحکام غربت بے روزگاری اوربھوک و ننگ کے سپرد کررکھا ہے۔ کشمیری ہمیشہ مغربی دنیا سے شکوہ کناں رہے ہیں کہ وہ کشمیری کشا کش اور جنگ و جدال کو نہ تو اہمیت دیتے ہیں اور نہ ہی وہ اس لڑائی کو حریت پسندی کا نام دینے پر امادہ ہیں مگر تصویر کا تیسرا رخ بھی حوصلہ افزا اور لائق تحسین ہے ۔ استعماریت کے خونی اور قحط الرجال کے حالیہ دور میں مغرب کا کوئی سر پھرا دانشور مسئلہ کشمیر پر حق پرستی کا پرچم تھامے تو یہ کشمیری کاز کو اخلاقی تقویت پہنچاتاہے۔ مغرب کے شہرت یافتہ دانشور

peter smith

 نے ائرش ٹائمز میں شائع ہونے والے کالم عنوان( بھارت خود اپنے پل جلا رہا ہے) میں کشمیری المیے کی تازہ ترین تصویر پیش کی ہے جو اہل مغرب کے لئے کشمیر کی حقیقی صورتحال اور زمینی حقائق کو سمجھنے میں ممدون ثابت ہوگی۔وہ رقم طراز ہیں کہ متنازع علاقے میں شورش کئی دہائیوں سے چل رہی ہے جو بھارت کی 7 لاکھ فوج کی موجودگی میں علحیدگی کی تحریک بن چکی ہے۔ بھارتی کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت97 فیصد ہے مگر سرکار مسلم علاقوں محلوں اور کوچوں میں اکثر اوقات غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو لگا دیتی ہے۔ بلاجواز گرفتاریوں قید و بند کی صعوبتوں زہنی ٹارچر کی ازیتیوں اور شہریوں کو غائب کردینے کے فرعونی کمالات نے کشمیریوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے۔ پچھلے دنوں من موہن سنگھ نے ال پارٹیز کانفرنس کا اہتمام کیا جو ناکامی رہی۔جماعت اسلامی کے علی گیلانی نے فوجی اڈوں پر دھرنے کا اعلان کررکھا ہے ۔ظاہر ہے فوج کی جانب سے بھی اشتعال انگیز جواب ائے گا۔

peter

 لکھتا ہے کہ اعتدال پسند کشمیری رہنما بھی حکومتی اقدامات سے مطمئن نہیں۔ال پارٹیز حریت کانفرنس کے چیر مین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت بندوق کی نوک پر مذاکرات کرنا چاہتی ہے جو ہمیں قبول نہیں۔ کشمیریوں کو شکایت ہے کہ دنیا انہیں نظر انداز کرتی ہے۔انکی حالت زار کی جانب توجہ نہیں دی جاتی جسکی بڑی وجہ بھارت کی جغرافیائی لحاظ

stretgic

 پوزیشن کی بنا پر اسکو مطمئن رکھنا ہے۔ فاضل کالم نگار لکھتے ہیں اگرچہ موجودہ مظاہروں کی بڑی وجہ ارمڈ فورسزپاور سپیشل ایکٹ ہے جس کی رو سے بھارتی فورس کسی کے سینے میں گولیاں پیوست کرنے اور بغیر وارنٹ شہری کو گرفتار کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔بھارتی ارمڈ فورس نے نیویارک میں قران پاک نذر اتش کرنے کی مہم کے خلاف کشمیریوں کی احتجاجی ریلی پر گولیوں کی بھرمار کردی جو تحریک ازادی کو تقویت پہنچا گئی۔تقسیم ہند کے وقت برطانیہ نے برصغیر کی تمام ریاستوں اور راجوڑوں کو اختیار دیا تھا کہ وہ اپنی مرضی سے بھارت یا پاکستان سے الحاق کرلیں۔ کشمیری پنڈٹ ہری گلاب سنگھ نے خود مختیاری کا اعلان کردیا مگر جب قبائلی پٹھانوں اور کشمیریوں نے وادی کو مسلح جدوجہد سے ازاد کروانے کی ہمت دکھائی تو ہری سنگھ کے پاوں پھول گئے کی ۔ہری سنگھ نے بھارت سے مدد مانگی اور بھارتی فوج نے کشمیر میں فوج کشی کردی۔بھارت نوشتہ دیوار شکست سے بچنے کے لئے

uno

 پہنچ گیا اور ثالثی کی اپیل کی۔

uno

 نے استصواب رائے کی قرارداد منظور کی کہ کشمیری خو د پاکستان اور بھارت میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں گے مگر ستم ظریفی تو یہ ہے کہ بھارت نے اج تک رائے شماری نہیں کروائی اور کشمیر کو اپنی جبریت سے اٹوٹ انگ کا نام دے رکھا ہے۔ لائن اف کنٹرول متنازعہ باڈر ہے جو دونوں ہمسائیوں کو ایک دوسرے سے جدا کئے ہوئے ہے مگر مسئلہ یہیں ختم نہیں ہوتا۔ہندوستان ٹائمز نے رائے شماری کروائی تو پتہ چلا کہ کشمیر کی دو تہائی ابادی ازادی کی خواہاں ہے۔10کشمیریوں میں سے 1 نے پاکستان سے الحاق کی خواہش ظاہر کی۔ہندو اکثریتی علاقے جموں لداخ اور بدھ مت کے پیروکار ازادی کے حق میں نہیں ہیں۔پیٹر نے انڈین گورنمنٹ پر تنقید کی کہ وہ ابھی تک کشمیر کو اٹوٹ انگ تصور کرتی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے لئے مسئلہ۹ کشمیر نازک و حساس معاملہ ہے۔بھارتی انتہاپسند جماعتیں مثال کے طور پر

bjp

 اور بال ٹھاکرے و ایل کے ایڈوانی علحیدگی پسندوں کو کوئی رعائت دینے اور فوجی اختیارات میں کمی کے سخت مخالف ہیں۔ مقبوظہ کشمیر میں دو لاکھ سے زائد ہندو مسلمانوں کے ساتھ رہ رہے تھے مگر جہادیوں کی وجہ سے دوسرے علاقوں میں ہجرت کرگئے۔پیٹر نے مسلمانوں کی حالت زار کو بیان کرتا ہے جب دو لاکھ ہندو کشمیر سے ہجرت کرگئے تو انتہاپسند ہندو وں کو شہ ملی اور وہ بھارت کے15 کروڑ مسلمانوں سے انتقام لینے کے لئے سرگرم ہیں۔ بھارت کی تاریخ گواہ ہے کہ یہاں لسانی گروہی اور مذہبی قبیلے اور برادریاں صدیوں سے اکٹھے رہتے ائے ہیں۔بھارت کا جمہوری سسٹم واقعی مستحکم ہے مگر دنیا کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ روئے ارض کی بڑی جمہوریت کے چہرے پر بدنامی کا ایک داغ بھی ہے۔ بھارت نے عسکری قوت کے بل بوتے پر عوام کو دبا رکھا ہے مگر یہ بھی سچ ہے کہ بھارتی فوج پچھلی چھ دہائیوں سے کشمیریوں کے دل جیتنے میں ناکام ہوئی۔ بھارتی افواج کے مظالم اور کشمیر کے لہورنگ مناظر اور حالات اور انڈین حکومت کے اقدامات سے یہ نچوڑ نکلتا ہے کہ بھارت اپنے پل خود جلا رہا ہے۔امریکی صدر اوبامہ نے الیکشن میں کشمیری بحران حل کروانے کا سبز باغ دکھایا تھا مگر اوبامہ نے سبز باغ پر اولین نظر ہی نہیں ڈالی۔ دنیا کی کوئی سپرپاور ظلم و جبر سے انسانوں کو زیادہ دیر تک اپنا غلام نہیں بناسکتی۔عراق اور افغانستان میں اتحادی افواج کی زلت امیز شکستیں اور ناکامیاں اس کی مثال ہیں۔ بھارت بھی کشمیریوں کو طویل عرصے تک اپنا باجگزار بنانے میں نامراد ٹھرے گا۔مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ہی خطے پر منڈلاتے ایٹمی تصادم کے وسوسوں اور خطرات کو ختم کرسکتا ہے۔
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved