اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔07-10-2010

حکمرانی میں فوج کا ائینی کردار
 

کالم۔۔۔  روف عامر پپا بریار


پاکستانی قوم کے لئے وہ دن انتہائی خوش بخت تھا جب بارہ اکتوبر1997 کو جمہوریت کی بساط لپیٹ کر ریاست کے مقدر میں چوتھے مارشلا کی شب دیجور بھرنے والے سابق صدر مشرف کو ایوان صدر سے خالی ہاتھ نکلنا پڑا۔مشرف اسکے بعد سے جلاوطنی کے مجاور بنے ہوئے ہیں۔ مشرف کے مضحکہ خیز بیانات نے کارزار سیاست میں تھرتھلی مچادی۔ ہماری بد بختی کا یہ عالم ہے کہ مشرف نے موجودہ منتخب حکومت اور فوجی قیادت کو افلاطونی مشورے دینے کا دھندہ اپنا لیا ہے۔ اسے حالات کی ستم ظریفی کہا جائے یا کوچہ سیاست کا زہنی خلجان ،یہ حکومتی کارکردگی کا کرشمہ ہے یا نوزائیدہ ال پاکستان مسلم لیگ کا کمال کہ ڈکٹیٹر جرنیلی انداز میں کاروان جمہور کے شاہوں اور پیادوں پر اپنی قابلیت کا رعب و دبدبہ جھاڑ رہا ہے جیسے اسکا شجرہ نصب سقراط ارسطو اور افلاطون کے ساتھ لگا کھاتا ہو۔ کہاوت ہے چھاچھ تو بولے چھلنی کیوں جس میں سو سو چھید ہوں۔ مشرف نے لندن میں جمنے والے مباحثے میں ارشاد کیا کہ پاک فوج کو سیاسی رول ادا کرنے کا حق ملنا چاہیے۔مذید براں فوج کو حکمرانی کے لئے ائینی کردار دیا جائے۔ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ملکی سیاسی فضا انتشار سے مکدر ہے۔حکومتی تبدیلی کے قصے بھی زبان زد عام ہیں۔فوجی بغاوت کی افواہیں زوروں پر ہیں۔ حکومتی کارکردگی کو اگر صفر بھی کہا جائے تو تب بھی مشرفی فارمولہ قابل قبول نہیں۔پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے اراستہ و پیراستہ ہے۔مشرفی فارمولے کو سڑانڈ دار امریت کا نام دیا جاسکتا ہے۔ پاکستانی قوم سابق دور میں فوج کے ائینی کردار کا مزہ چکھ چکی ہے۔ مشرف کی تشکیل کردہ نیشنل سیکیورٹی کو نسل کے فیوض برکات سب کے سامنے ہیں کیونکہ یہ صدیوں کی داستان الم نہیں بلکہ یہ دو چار سال پہلے والا سانحہ ہے۔lfo جاری کرنے کے بعد مشرف نے نیشنل سیکیورٹی کو نسل کے فن و کمالات بیان کئے کہ ملک میںسیاسی معاشی اور جمہوری بحران پیدا نہ ہوگا اگر اکا دکا واقعات منظر عام پر اجاتے ہیں تو کونسل منٹوں میں اس پر قابو پالے گی۔ جمہوریت مستحکم ہوگی اور جمہوری نظام کے لئے دور دور تک کسی خطرے اور خدشے کے پیدا ہونے کا تو سوال ہی خارج از امکان ہے۔ مشرف نے سیکیورٹی کونسل کے فوائد کی تشریح کے لئے بیانات کا جو جنگل اگایا تھا اسکا ایک ہی مطلب تھا کہ سیکیورٹی کونسل کی شکل میں قوم کو ایسا امرت دھارا مل گیا ہے جو ملک و قوم کو لاحق ہر قسمی عوارض سے شفا عنایت کرے گا۔ نیشنل سیکیورٹی کونسل کی تشکیل ایک جرنیلی اڈر کے زریعے وجود میں ائی جسے حکومت اور پارلیمان کو برطرف کرنے کا اختیار تفویض کیا گیا تھا۔ اسی موضوع پر مشرف سے پوچھے جانیوالے سوال کہ کیا فرد واحد کی خواہش پر بنائی جانے والی غیر جمہوری اور من پسند اراکین پر مشتعمل کونسل منتخب حکومت اور اسمبلیوں کو برطرف کر نے کی کس طرح مجاز ہو سکتی ہے؟ یہ الفاظ مشرف پر بجلی بن کر گرے اور بوکھلاہٹ نے اسے گھیر لیا۔وہ ہڑبڑا گیا اور کہا ہر گز نہیں۔ پرویز مشرف ایوان صدر سے نکلے تو نیشنل سیکیورٹی کو نسل اپنی موت خود ہی مرگئی۔ ملک اجکل نازک دوہرائے پر کھڑا ہے۔سیاسی معاشی بحران نے ہمیں چاروں کونوں سے گھیر رکھا ہے۔ مشرف8 سال تک سترہ کروڑ عوام کی قسمت کے ساتھ کھلواڑ کرتے رہے۔ مشرفی ڈکٹیٹر شپ کو اج دوبارہ نیشنل سیکیورٹی کونسل کی یاد ستارہی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ مشرف اور اسکے خواجہ سراوں نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے روپ میں فوج کو جو ائینی کردار دیا تھا جس نے پاکستان کی بھلائی تو دور کی بات ہے مگر ریاست کی جڑیں ضرور کھوکھلی ہوگئیں۔ نیشنل سیکیورٹی کونسل کے چیدہ چیدہ تاریک ساز واقعات کچھ یوں ہیں۔سٹاک ایکسچینج میں لوٹ مار کے نوبل ریکارڈ قائم ہوئے۔مشرف کے ساتھی وزرا اور ڈکیٹ ٹائپ شوگر مافیا نے اندھیر نگری چوپٹ راج کے مصداق 3 مہینوں میں قوم کی رگوں سے30 ارب کا خون چوسا۔ اٹے کی کمی نے لاکھوں کو بھوک کی حالت میں سونے کا عادی بنادیا۔دیار غیر سے سستی گندم درامد کرکے مہنگے داموں فروخت کی جاتی رہی۔یوں صوبے دست گریباں ہوگئے۔ اسٹیل ملز کی کوڑیوں کے بھاو نجکاری کی گئی۔ پیسہ کماو مہم میں مشرف سے لیکر شوکت عزیز تک اور وزرا سے لیکر خاکیوں نے زمین و اسمان کے قلابے ملا دئیے۔پرویزی دربار کے نعت خوانوں نے جی بھر کر دولت سمیٹی۔سپریم کورٹ نے نجکاری منسوخ کی تو جنرل مشرف نے عدلیہ پر ایٹم بم برسا دیا۔ زخموں سے چور عدلیہ تو چند دنوں میں تکڑی ہوگی مگر ایٹمی بم برسانے والے در در کی خاک چھان رہے ہیں،شائد یہ جملہ اسی منظر کے لئے تخلیق کیا گیا ہو پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں۔ مشرفی دور کے کسی دن نیشنل سیکیورٹی کونسل کا کوئی ثمر دیکھنے کو نہ مل سکا۔ فوجی حکمرانی نے نہ تو کسی بحران کو روکنے کا کارنامہ دکھایا اور نہ ہی کسی بحران کو سنجیدگی سے حل کیا گیا۔مشرف نے جمالی اور چوہدری افتخار کو رخصت کرنے کا احمقانہ فیصلہ کیا تو نیشنل سیکیورٹی کونسل کے نورتن ٹک ٹک دیدم من نہ کشیدم کی تصویر بن گئے اور سارے اراکین فرماں بردار، مطیع اور گونگوں کا کردار نبھاتے رہے۔کسی کے ضمیر کا سورج طلوع نہ ہوا کہ جبر و زیادتی کی نشان دہی ہی کردیتا۔ مشرف کے ائیڈیل ترین ملک ترکی میں فوج ائینی کردار سے دستبردار ہوچکی ہے۔پرویز کیانی پاک فوج کے سفید دامن پر لگی مشرفی کالک کو بڑی حد تک دھو چکے ہیں اوروہ جمہوری حکومت کے احکامات کو خوش دلی سے قبول کرتے ہیں مگر ایک جنرل مشرف ہیں جو ابھی بھی ماضی کے مزار پر دیا روشن کرنے کی سعی لاحاصل میں غرق ہیں حالانکہ دئیے کے پیندے میں تیل کا اخری قطرہ بھی نہیں بچا۔ مشرف میڈیا میں ان رہنے کے لئے درفطنیاں چھوڑ رہے ہیں مگر ارباب اختیار حکومت اور سیاسی جماعتوں کو سوچنا ہوگا کہ اخر مینڈک کو نزلہ کیوں لگ گیا؟ مشرف خیالی پلاو پکاتے رہیں وہ جمع خاطر رکھیں کہ اگر کسی گاوں کے سارے چوہدری ہلاک ہوجائیں تو پھر بھی میرزادے کی باری نہیں اتی۔ فوج کو حکمرانی میں ائینی حصہ دینے کا مطالبہ غیر جمہوری اور لغویات کا پلندہ ہے جو نیشنل سیکیورٹی کونسل کی حمایت کرے گا وہ غدار جمہوریت ہوگا جمہوریت اور سیکیورٹی کونسل ایک دوسرے سے متصادم افکار کے ائینہ دار ہیں۔پارلیمنٹ کو باہمی مشاورت سے نیشنل سیکیورٹی کونسل پر ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کی مشترکہ قرار داد منظور کرنی چاہیے تاکہ کل کلاں کوئی جرنیل قومی مفاد کے نام پر جمہوریت پر شب خون مارنے کی ہمت کرسکے۔

 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved