اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔17-10-2010

عرب لیگ کی نعش کا ڈھانچہ

کالم     ۔۔۔     روف عامر پپا بریار

خطہ عرب اور مسلم امہ کے مابین تنازعات کی گھمبیرتا کو سلجھانے اور عالمی سطح پر امت مسلمہ کے ساتھ کی جانیوالی زیادتیوں اور چیرہ دستیوں کے خلاف صدائے حق بلند کرنے اور اسلامی تہذیب و تمدن کے تحفظ کے لئے قائم کی جانیوالی
عرب لیگ کا اجلاس لیبیا کے شہر سرت میں بڑی دھوم دھام سے منعقد ہوا۔ پچھلے اجلاس میں سال میں دو مرتبہ کانفرنس کے انعقاد کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا ۔ حالیہ کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی تھی۔ عرب لیگ کی تشکیل پر مسلم دنیا نے سکھ کا چین لیا تھا کہ اب یہی ارگنائزیشن مسلم کاز کی تقدیس کے تحفظ کو یقینی بنائے گی ۔ مسلمانوں نے سینوں میں خواہش پال رکھی تھی کہ اب استعماری اور استحصالی سپرپاورز کو جرات نہ ہوگی امت مسلمہ کے کسی بازو پر چڑھائی کرسکے مگر امت مسلمہ کے دل کانپ اٹھے ان پر سکتہ طاری ہوگیا اور ساری امیدیں امنگیں اور ترنگیں اس وقت رفو ہوگئیں جب عرب لیگ unoکی طرح امریکہ کی رنڈی بن گئی۔ عرب لیگ کے قائدین کی نااہلی عدم دلچسپی اورغیر دانش مندانہ فیصلوں کے کارن لیگ کی کارکردگی افادیت اور اہمیت کسی بیوہ کی اجڑی ہوئی کلائی کا منظر پیش کرنے لگی۔ عرب لیگ نامی سرکس کا شوہر سال خوب جمتا ہے۔نامی گرامی عرب حکمران زوق و شوق سے شو میں شرکت کرتے ہیں اور دوچار دن اپنی اداکاری و فنکاری سے تماش بینوں کو رام کرتے ہیں اور پھر یہ سرکس سال کے لئے بند کردیا جاتا ہے۔ مسلم مہاراج سرکس کی اسٹیج پر جلوہ گر ہوکر دھواں دار تقاریر کرتے ہیں۔ہر سال شو میں و ہی کہنا اور سنا جاتا ہے جو ہر دفعہ کہا جاتا ہے۔ اجلاس میں ایک جیسی قراردادیں منظور کی جاتی ہیں جو دسیوں کانفرنسوں کے ایجنڈے میں شامل تھیں۔اجلاس کے اختتام کے ساتھ ہی سرکس شو کے مالکان سب کچھ فراموش کرکے اپنی دنیا میں مست ہوجاتے ہیں لیگ دنیا کی قدیم ترین تنظیم کا درجہ رکھتی ہے جسکا احیا اقوام متحدہ سے بہت پہلے ہوا۔عرب لیگ کے کرتے دھرتے خطے کو خواب غفلت سے جگانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ مڈل ایسٹ کے صاحب بصیرت دانشور ابراہیم عمرنے لیگ کی تعریف و توصیف یوں بیان کی ہے۔ عرب لیگ ڈھانچہ اور نعش ہے جو کب کی مر گئی مگر مسلمان پھر بھی اسے ڈھوئے ہوئے ہیں۔ شرق الا وسط نے ادارئیے میں لکھا لیگ کے بنارسی ٹھگ اپنی بے بسی بے کسی اور نااہلی و کاہلی پر پردہ ڈالنے کے لئے اسکا نام عرب یونین رکھنا چاہتے ہیں۔ عرب لیگ نے کئی نشیب و فراز دیکھے انکے پاس وسیع القلب تجربہ بھی ہے۔ یہ بھی سچ ہے عرب لیگ میں کئی ایسے اہل دانش و بنیش قائدین اور سکالرز موجود ہیں جو ایک طرف پوری دنیا کی قیادت کا ہنر جانتے ہیں تو دوسری طرف وہ دنیا کو بہتر خوشحال اور تابناک دور کی طرف لے جانے کا vision رکھتے ہیں مگر دکھ تو یہ ہے کہ امت مسلمہ پر بادشا ہوں ڈکٹیٹروں فرعون اور نمرود نے تسلط قائم کررکھا ہے یوں زہین و فطین رہنماوں کو اگے انے کا موقع نہیں مل پاتا۔ عرب لیگ خود اپنی قیادت کرنے کے قابل نہیں ۔ یمنی صدر صالح نے تجویز دی کہ لیگ کے سیکریٹری جنرل کا نام اور ہیڈ کواٹر کا مقام تبدیل کردیا جائے ۔اقبال نے فرمایا تھا خرد کو جنون اور جنون کو عقل کا نام دینے سے اوصاف نہیں بدلتے۔ عرب لیگ کا نام بھی تبدیل کردیا جاوے تو کارکردگی کا پر نالہ وہیں رہے گا جہاں لیگ کی پیدائش کے وقت تھا۔ عرب خطے کے دانشور تجزیہ نگار رائے دیتے ہیں کہ نام بدل دینے یا اس قسم کی سطحی تبدیلی لے انے سے صورتحال بدل نہیں سکتی اور اسکے اندر پائے جانیوالے خلل کی وجہ نام یا مقام کی تبدیلی نہیں بلکہ تمام بگاڑ گھر کے مکینوں کا ہے جو ایک چھت کے نیچے رہتے ہیں مگر ایک دوسرے کو تسلیم کرنے پر امادہ نہیں۔ اکثر مسلم ریاستوں کے درمیان عناد و بغض اور رسا کشی کا میچ کھیلا جاتا ہے۔ صحت سے لیکر تعلیم اور عسکریت پسندی سے لیکر اعتدال پسندی اورسیاست سے لیکرمعیشت تک مسلم حکمران ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچتے رہتے ہیں۔ یوں تو رنجشوں کا دائرہ محدود نظر اتا ہے مگر اسکی گہرائی اتنی وسیع ہے کہ پاٹنا مشکل ہوچکا ہے۔ لیگ کے اراکین تقاریر میں ایسے جملے استعمال کرتے ہیں جنہیں اونچے اونچے حسین کلمات میں لپیٹا جاتا ہے اور پھر حاظرین و ناظرین کے سامنے دلکش پیرا ہن میں پیش کیا جاتا ہے۔اتحاد و اتفاق اور بھائی چارے کا درس دینے والے ہی نفاق کے پرچارک ہیں۔ نفاق اور عناد دو ایسے عناصر ہیں جو باہمی یکجہتی کو دیمک کی طرح چاٹ جاتے ہیں۔ عرب لیگ بے وقعت جماعت بن گئی ہے۔ عرب لیگ کے فیصلوں اور منظور کردہ قرار دادوں سے اسرائیل کے تن بدن پر جوں تک نہیں رینگتی کیونکہ وہ عرب رہنماوں کی بڑھکوں کو اچھی طرح جا نتا ہے۔یوں حالیہ کانفرنس سے متعلق اسرائیل نے ابھی تک نے کوئی متنازعہ بیان نہیں دیا۔ عرب لیگ کے اجلاس میں کی جانیوالی تقاریر کم اہمیت کی حامل ہوتی ہیں کیونکہ انکا موضوع سے دور دور تک واسطہ تعلق نہیں ہوتا مگر اس مرتبہ ایک انہونی ہوئی کہ سعودی وزیرخارجہ پر نس سعود بن الفیصل نے خاصا فکر انگیزاظہار کیا کہ سعودی عرب اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے ۔ سعود بن فیصل نے وضاحت کی کہ ہم پڑوسی ملکوں کو ایسی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں کہ عرب انتظامیہ کا علاقائی رول سکڑتا جارہا ہے او ر اپنے دائرے اور مرکز میں انکے اثر رسوخ محدود ہوتے جارہے ہیں جبکہ پڑو س والے ملکوں کا رول بڑھ رہا ہے اور انکی مقبولیت اور اثر و رسوخ میں زبردست اضافہ ہواہے جبکہ اسرائیل کا چیلنج اپنی جگہ موجود ہے۔ ہمیں کھلے پن کا مظاہرہ کرنے اور پڑوسیوں کو سینے سے لگانے پر انرجی ضائع نہ کریں ۔سعود بن فیصل نے درست کہا کہ عربوں کا کردار اسرائیل اور ایران کے سامنے منہدم ہونے جارہا ہے۔ مشرق وسطی کے مقبول سیاسی تجزیہ نگار ابراہیم بن حامد نے اسی موضو ع پر خامہ فر سائی کی ہے کہ ہمیں کھلے پن کے مظاہر دکھانے اور ہمسائیوں کو سینے سے لگانے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔ کیا سعودی شہنشاہ یہ چاہتے ہیں کہ ہم تہران کے ساتھ دوستانہ نکاح کرلیں جو عربوں کے مابین منافرت فرقہ پرستی اور سیاسی کشمکش اور انتشار پیدا ہے۔ایران عربوں کے سیاسی فیصلوں کو یرغمال بنا رہا ہے جوہماری زمینوں میں گھستا ارہا ہے۔ہم ایران کو نہ تو گلے لگایا جاسکتا ہے اور نہ ہی ہم بڑے پن کا مظاہرہ کرنے کے لئے تیار ہیں اگر ایسا ہوا تو یہ بیوقوفی سرا سر نادانی ہوگی۔ اسکی یقین دہانی سعود بن فیصل نے اپنی تقریر میں کی۔سعودی پرنس نے عربوں کو اپنے اندرون خانہ کو ازسر نو درست کرنے کا مشورہ دیا مگر یہ کیسے ہوگا اسکا نسخہ بھی سعودی پرنس نے تحریر کیا کہ یہ سنجیدہ کوششوں اور مفید عملی اقدامات اور عرب لیگ کے فیصلوں پر عملدرامد سے ممکن ہے۔ عرب بادشاہوں نے کانفرنس میں ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ عراق میں گڑ بڑ کررہا ہے ۔وہ عراق میں ایسی حکومت تشکیل دینے کے لئے سرگرم عمل ہے جس کے حکمران اسکے مطیع اور فرما ں بردار ہوں۔ ایران بغداد میں سیاسی عمل کی منسوخی چاہتا ہے اور یہی صورتحال لبنان کی ہے علاوہ ازیں تہران فلسطین لبنان اور عراق میں مداخلت کی جارہی ہے۔ایران فلسطین کے دونوں دھڑوں کے اتحاد کا مخالف ہے۔ مڈل ایسٹ میں تہران عربوں میں کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔اجلاس میں سوڈان میں ہونے والے ریفرنڈم کو صاف و شفاف بنانے کے لئے سوڈان کی ہر ممکن امداد کی جائیگی۔ عربوں کے لئے مناسب یہی ہے کہ ایران کو استحقاق کے بغیر ایوارڈ عطا کرنے کی بجائے اپنے گھر کے معاملات کو درست کیا جائے۔ عرب لیگ کنونشن کی محولہ بالہ رپورٹ پر مغز خوری کرنے سے پتہ چل جاتا ہے کہ مسلم امہ دشوار ترین دور میں بھی ا ایک دوسرے پرالزامات شکوک اور خدشات کی یورش کرنے سے مبرا نہیں ۔ لیگ نے اپنی ساری توانائیاں ایران پر بہتان تراشی کی بھرمار پر صرف کردیں۔ عرب لیگ کے شو میں اپنے جواہر دکھانے والے مسلم حکمرانوں اور سیاسی اداکاروں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ایران نے ایٹمی مسئلے پر جس طرح امریکی و یہودی دھمکیوں کو جوتے کی نوک پر رکھا وہ پی پی پی کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ ایران ہی امت مسلمہ کا وہ جری کمانڈر ہے جو اج تک استعماریوں کے خلاف مورچہ زن ہے۔ امت مسلمہ اگر سر اٹھا کر جینا چاہتی ہے مسلمان اگر بغداد و کابل میں لاکھوں بے گناہوں کے قاتل کو نشان عبرت بنانے کی خواہش مند ہے اگر مسلمان اپنی خودداری اور اسلامی روایات کا تحفظ چاہتے ہیں تو oic اور عرب لیگ کے ادغام کو یقینی بنایا جائے ۔ستاون مسلم ریاستوں کی مشترکہ دفاعی پالیسیاں تشکیل دی جائیں اور مسلمان ملکوں کی ساری افواج کو ایک لشکر جرار بنادیا جائے تو دنیا کا کوئی طاقتور فرعون اس متحدہ لشکر کے سامنے زیادہ دیر تک ٹک نہ پائے گا۔ جہاں تک عرب لیگ کے حالیہ اجلاس کا تعلق ہے تو یہ کہنا درست ہوگا کہ سرکس شو میں وہی گھسی پٹی کہانی الفاظ کے ہیر پھیر سے دہرائی گئی بحرف آخر او ائی سی اور عرب لیگ کو اپنا اپنا احتساب کرنا چاہیے ہوسکتا ہے ایک ادھے دانے کا ضمیر جاگ اٹھے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved