اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔27-10-2010

صہیونی پروٹوکول

کالم     ۔۔۔     روف عامر پپا بریار

یہ بات تو نوشتہ دیوار ہوچکی کہ کابل میں ناٹو فورسز کے جنگی اہداف دھرے کے دھرے رہ گئے اور یہ بھی طے ہوچکا کہ شکست کے زلت ناک شکنجے نے جارح افواج کو چاروں طرف سے لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ امریکی تھنک ٹینکس نے افغانستان میں اپنا الو سیدھا کرنے کے لئے کئی ڈرامے سٹیج کئے ا۔نو سالہ غاصبانہ قبضے کے دوران اداکاروں اور فنکاروں کو تبدیل کیا گیا مگر سچ تو یہ ہے کہ یہ ڈرامے مکمل طور پر فلاپ ہوچکے ہیں۔ وائٹ ہاوس کا ایک اور مذموم ہتھکنڈہ امریکی میڈیا کے زریعے منظر عام پر ایا ہے کہ افغانیوں کی ملی وحدت کو پاش پاش کیا جائے اور دھرتی افغان کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا جائے۔امریکیوں نے عراق کے حصے بخرے کرنے کے لئے کئی پاپڑ پیلے مگر دلی ہنوز است کی مانند وائٹ ہاوس کی یہ چال بھی ناکام ٹھری اور عراق کو تقسیم کرنے کا خواب پورا نہ ہوسکا۔ امریکہ اپنی عمر کے235 سالوں میں224 مرتبہ ازاد و خود مختیار ممالک پر جارہیت ڈھا چکا ہے۔ امریکہ کی صہیونی لابیوں نے مسلم ریاستوں کو ا مطیع فرمانبردار بنانے کی خاطر جو چارٹر بنایا اسے صہیونی پروٹوکول کہا جاتا ہے جو چار شقوں کا مجموعہ ہے۔1 تقسیم کرو اور حکومت کرو2 سازشیں کرنا تاکہ امہ میں نفاق اور گروہ بندی کے ناسور داخل کئے جائیں 3 میڈیا وار تاکہ مخالفین کے خلاف کانا پھوسی کرنا ،فرضی اور خود ساختہ داستانوں کا سہارا لیکر مخالف کو مجرم ثابت کیا جا سکے 4 ۔ٹارگٹ ریاست کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا استعماری مقاصد کا اہم ترین جز ہے۔1921 میں مصر میں عالمی کانفرنس منعقد ہوئی۔یہ وہ دور تھا جب ماہرین نے جزیرہ غرب الہند بحیرہ عرب اور مڈل ایسٹ کے سمندروں اور زمینوں میں چھپے قدرتی وسائل کو ڈھونڈ لیا۔ امریکہ کے صدر رو ویلٹ اور برطانیہ کے چرچل کانفرنس کے روح رواں تھے۔دونوں کی نظریں للچائی ہوئی تھیں تاکہ قدرتی وسائل کو لوٹا جائے ۔امریکہ اور برطانیہ کے عزائم کی تکمیل عرب خطے کو بوٹی بوٹی کرنے سے مشروط تھی۔ روز ویلٹ نے کانفرنس کے شرکا کو سامراجی مقاصد سے اگاہ کیا ۔روز ویلٹ نے شرکا کے سامنے ریت پر عرب خطے کا نقشہ بناکر اسے 12حصوں میں تقسیم کردیا۔یوں عرب خطہ بارہ ملکوں میں تقسیم ہوگیا۔ روز ویلٹ نے ایک طرف اسرائیلی سرحدوں کی حفاظت کا پکا بندوبست کردیا اور دوسری جانب مغرب کی انڈسٹری کو امت مسلمہ کے تیل و گیس سے روشن کر نے کا بندوبست کردیا۔مسلمانوں کے تیل سے مغرب نے خوشحالی کے انقلابات بپا کرڈالے مگر تیل کے وارثوں اور امت مسلمہ کے حصے میں صرف اندھیرے ائے۔ خطہ عرب کی طرح پاکستان بھی مغرب کی انکھوں میں کھٹکتا ہے۔ امریکہ میں 1986 میں ایک کتاب 

Twin era of pakistan

 شائع ہوئی جس میں نہ صرف پاکستان کو ننگی گالیاں دی گئیں بلکہ یہ ہرژہ سرائی بھی کی گئی ہے کہ پاکستان2015 میں عالمی نقشے سے ہمیشہ کے لئے غائب ہوجائیگا۔2006 میں امریکی تھنک ٹینک( رالف پیٹر) کا بنایا گیا نقشہ منظر عام پر ایا جس میں پاکستان عراق سوڈان سعودی عرب سمیت درجنوں مسلم ممالک کی شیرازہ بندی اجاگر کی گئی تھی۔ رالف پیٹر نے اپنے مضمون

blood boarders

 میں فاسد خیالات اور نقشے کو عیاں کیا۔ پینٹاگون کے جریدے ارمڈ فورسز جرنل میں بھی رالف پیٹر کے نقشے اور مضمون کو شامل کیا گیا۔ نقشے میں سعودی عرب کو دوحصوں میں تقسیم کیا گیا۔ مدینہ منورہ اور مکہ ایک حصے میں تھے جبکہ جدہ طائف ریاض ریاست کے روپ میں دوسرے حصے میں شامل تھے۔ عراق کے تین ٹکڑے دکھائے گئے جس میں شیعہ سنی اور کردوں کو الگ الگ ریاستوں کا مالک بنایا گیا۔نقشے میں پاکستان کو ازاد کشمیر سے الگ کیا گیا جبکہ بلوچستان کو ازاد ریاست کا درجہ دینے کا پلان شامل تھا۔دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ والے علاقے کو ازاد ملک کا درجہ دکھانا مطلوب تھا۔افغانستان کے صوبے ہرات اور گرد و نواح کو تہران جبکہ افغانستان کو پاکستان کے قبائلی علاقے دئیے گئے۔ سعودیہ کے کچھ حصے یمن کے سپرد ہوئے۔یوں یہ حقیقت سامنے ائی کہ پہلے امت مسلمہ کو منقسم کیا جائے اور بعد میں باری باری ساروں کی خبر لی جائے تاکہ مسلم دنیا کی دفاعی طاقت کو دفن کیا جاسکے۔نومبر2009 میں نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ امریکہ پاکستانی سلامتی کا بلاتکار کرنے کے لئے موساد اور را کی سرپرستی کررہا ہے۔ امریکن پالیسی ساز اداروں نے ریسرچ کے بعد ارباب اختیار کو رپورٹ دی کہ امریکہ کے مستقبل کے لئے ضروری ہے کہ چھ مسلم ریاستوں کو نیست و نابود کیا جائے۔ امریکی شہہ دماغوں اور صہیونیوں نے باہمی گٹھ جوڑ سے ٹوئن ٹاورز کی تباہی کا ڈرامہ سجایا گیا تاکہ دنیا میں اپنی مظلومیت کا ماتم کرکے چھ ملکوں کو غتر بود کیا جاسکے۔ان چھ ملکوں میں افغانستان، عراق، ایران، پاکستان اور سعودی عرب شامل ہیں۔پاکستان کے جوہری اثاثے کو ملیا میٹ کرنے کے لئے سامراجی گماشتوں نے جہاں سوات مالاکنڈ میں شورشوں اور بغاوتوں کو ابھارا گیا تو وہاں قبائلیوں اور پاک فوج کو اپس میں گھتم گھتا کروایا کہ مسلمان مسلمان کا خون بہانے لگا اور یہ سلسلہ خود کش حملوں اور بم دھماکوں کی صورت میں جاری و ساری ہے اور یہ سارے خونی اور جنونی پلان امریکی ایجنسیوں کے سازشی ازہان کا کارنامہ ہے۔ میک کرسٹل کے بعد جنرل پیٹریاس کو کابل بھیجنا امریکی عزائم کا حصہ ہے۔ امریکہ کی باعزت روانگی کے سارے اثار معدوم ہوچکے۔افغان حریت پسندوں نے صہیونی استبدادیت کا سینہ سپر ہوکر مقابلہ کیا کہ مغرب لرزہ براندام ہوگیا۔ تقسیم کرو اور حکومت کرو کا نسخہ برطانیوں نے ایجاد کیا تھا۔امریکی اتحادی برطانیہ نے پینٹاگون کو یہ ازمودہ نسخہ افغانستان میں نافذ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔امریکی فسادیوں نے افغانستان کو نسلی گروہی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کرنے کا خفیہ منصوبہ ترتیب دیا ہے۔سابق امریکی سفیر رابرٹ بلیک ول نے مغربی اخبارات کے توسط سے وائٹ ہاوس کو مشورہ دیا ہے کہ امریکہ کی بچی کھچی عزت کے تحفظ اور سامراجی مفادات کے لئے افغانستان کو تین حصوں میں تقسیم کرنا لازم ہوگیا ہے۔ شمالی اتحاد، کرزئی گروپ اور طالبان کو ایک ایک حصہ دیا جائے تاکہ امریکہ افغانوں پر قابو پاسکے۔ امریکہ اندر خانے طالبان سے مذاکرات بھی کرتا رہا ہے تاکہ طالبان کی استقامت میں لغزش لائی جائے تاکہ انکی قوت بکھر جائے۔ امریکہ کے سارے حربے ناکام ہوچکے ہیں۔افغانستان کی تقسیم اخری اپشن ہے۔ کہاوت ہے کہ امریکہ سب سے پہلے اپنے مفادات کو اولیت دینا ہے۔ امریکہ نے حال ہی میں پرویز کیانی کی سرکردگی میں مذاکرات کے لئے امریکہ جانے والے وفد پر ڈالروں کی بارش کردی مگر امریکی سخاوت کے پس چلمن کئی مقاصد کارفرما ہیں جن میں شمالی وزیرستان میں اپریشن اہم ترین ہے۔ امت مسلمہ ہوش کے ناخن لے اور استعماری سازشوں اور افغانستان کی تقسیم کے صہیونی ہتھکنڈے کو نیست و نابود بنانے کے لئے مشترکہ پالیسی تشکیل دے۔ پاکستان سمیت دوسرے اسلامک ملکوں میں خود کش حملوں اور بم دھماکوں میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کرنا نہ تو جہاد کے زمرے میں اتا ہے اور نہ ہی بمبار جنت میں میں پہنچ جاتے ہیں۔خود کش حملوں کی حمایت کرنے والے دینی رہنما وں اور سکالرز کو سوچنا چاہیے کہ ہم مسلمانوں کو حوالہ موت کرکے استعماری سازشیوں کی تکمیل میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved