اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔01-12-2010

امریکہ کا ننگ انسانیت کردار

کالم     ۔۔۔     روف عامر پپا بریار

 تحریرروف عامر پپا بریار عنوان۔
امریکہ کو اجکل بد بختیوں نے گھیر رکھا ہے۔ وکی لیکس دستاویزات نے ایک طرف جہاں من حیث القوم وائٹ ہاوس اور پینٹاگون کے اقوام عالم اور امت مسلمہ کے متعلق غیض و غضب اور تعصب انگیز زہنی خلجان کو واضح کردیا ہے تو دوسری طرف افغان امریکہ جنگ کے نتیجے پر اب دورائے ہو ہی نہیں سکتی کہ

natto

طالبان کے ہاتھوں ہزیمت زلت امیز و رسوا کن شکست سے دوچارہوچکی ہے۔ وکی لیکس دستاویزات نے امریکہ کا ننگ انسانیت کردار عیاں کردیا۔پوری دنیا اور امت مسلمہ میں وکی لیکس رپورٹس افشا ہونے پر غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے۔ امریکی انتظامیہ و فوجی ایٹیبلشمنٹ نے مسلم سربراہان کے خلاف نازیبا وغیر شائستہ ریمارکس استعمال کئے ہیں۔ امریکن استعماریت کے وفادار اتحادی برطانیہ نے دستاویزات پر ناراضگی اور غم و غصے کے کڑوے گھونٹ پیتے ہوئے خبردار کیا کہ عالم اسلام میں غیظ و غضب کا طوفانی جھکڑ متوقع ہے جو امریکہ برطانیہ اور مغربی باشندوں پر مسلمانوں کے حملوں کو مہمیز دے سکتا ہے۔ وکی لیکس کی جوہری دستاویزات سے برامد ہونے والے انکشافات میں امریکی سفارت کاروں کی امت مسلمہ پر یورش کردہ رکیک اور تمسخر امیز جملے کسنے کی تفاصیل موجود ہیں جو کسی شکل میں قابل تحسین نہیں ۔ امریکیوں کی پھبتیوں نے خود انکے قد کاٹھ کو پستہ قدبنادیا ہے۔ امریکی تعصب فرعونیت اور رعونت کی چند مثالوں سے سپرپاور کے کند زہن اور نیم حکیمانہ افکار کا پتہ لگتا ہے۔امریکہ نے ایران کے صدر نژاد کو ہٹلر فرانسیسی صدر سرکوزی کو ننگا شہنشاہ افغان صدر کرزئی کو کمزور اور پاگل پن کے دوروں کا مریض قرار دیا ہے۔ ترکی پر القاعدہ کی اعانت کا الزام تھوپا گیا ہے۔ترک روزنامہ حریت نے وکی لیکس کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات شائع کئے ہیں کہ ترکی عراق میں القاعدہ کو اسلحہ اور مالی امداد کرتا رہا ہے ۔ترک حکومت نے ایسی ملکوتی حکمتوں اور تاریخ کشی کو فوری طور پررد کردیا۔ امریکہ نے اس گناہ بے لذت میں اپنے من پسند اتحادیوں کو بھی نہیں بخشا۔لیبیا کے معمر کرنل قذافی کو بیما اور فحش نرس جبکہ جرمن چانسلر انجیلا کو موم کی گڑیا سے تعبیر کیا گیا۔ روسی صدر پوٹن اور اٹالین وزیراعظم برلو سکونی کے مابین روابط کا بگل بجایا گیا جبکہ اوبامہ کے لئے یہ نقارے بجائے گئے کہ وہ مغرب کی بجائے مشرقی ریاستوں کے ساتھ تعلقات کو پروان چڑھانے کے لئے سر گرداں ہے۔وکی لیکس دستاویزات میں صدر کلنٹن کو یہ کریڈٹ دیا گیا کہ اس نے روئے ارض کے تمام سفیروں کو جاسوسی کرنے کی اجازت دی یوں سفیر جاسو س بن گئے۔نیلسن منڈیلہ نے عراق جنگ پر بش کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔یوں وائٹ ہاوس سے امریکی سفارت خانوں کو بھیجے جانے والے سیکرٹ رازوں میں زمبابوے کے رابرٹ موگابے اور نیلسن منڈیلہ ایسی تاریخ ساز شخصیت پر اہانت امیزی اور دل شکنی کی برسات کی گئی ہے۔ اسرائیل کے متعلق وکی لیکس میں درج ہے کہ سابق وزیردفاع یہود باراک نے دو دفعہ فیصلہ کیا کہ ایران پر جوہری بم برسائے جائیں وہ دو مرتبہ امریکی نگرس مینوںکے ساتھ ملاقات اور ایران کے خلاف جنگی منصوبے کی حتمی منظوری کے لئے امریکہ ائے اور ممبران کانگرس کو بتایا کہ شمالی کوریا ´اور ایران کے نیوکلیر حملوں کا متبادل زیر غور رہنا چاہیے۔وہ ہندوستان روس چین اور یورپی یونین کے ساتھ دفاعی شراکت داری سے ایران کو تختہ مشق بنانے کی لابنگ کرتے رہے۔ مصر کے صدر حسنی مبارک ایران پر حملے کے بڑے پرچارک رہے ہیں۔یواے ای اور سعودی عرب نے تہران کو شرپسند سٹیٹ کا نام نوازا ۔وکی لیکس سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق عرب شاہوں نے اپنے دئیوتاووں اور گاڈ فادر انکل سام نیوکلیر ایران کو ملیا میٹ کردینے کی درخواست کی تھی۔اردن اور بحرین نے امریکہ سے اپیل کی کہ ایران کے جوہری پروگرام کو نشٹ کرنے کی خاطر اگر فوج کشی کی ضرورت تو گریز نہ کیا جائے۔ وکی لیکس کے مالک جولیان کو دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ اگر تم نے دستاویزات کو ریلیز کرنے کا کام بند نہ کیا تو وہ اچھائی کی توقع مت رکھیں۔ امت مسلمہ کو وکی لیکس انکشافات پر پر مغز و فکر انگیز عرق ریزی کر نی ہوگی اور پھر مغرب کے شر کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ دفاعی خارجی پالیسیوں اور منصوبہ بندیوں میں جدید تقاضوں سے ہم اہنگ تبدیلیاں کرنی چاہیں تاکہ استعماریت کے ہاتھی کو پایہ زنجیر کیا جائے۔ جولیان کے مندرجات نے جہاں امریکہ کی زہنی پستی کو شکست سے دوچار کیا ہے بعین اسی طرح افغانستان میں ناٹو شکست کی تصدیق مغرب کے شہرت یافتہ دانشور صحافی

eric margolais

 اپنے ارٹیکل

defeat of natto in afghanistan

 میں کی ہے۔وہ لکھتے ہیں دنیا کی تاریخ کی سب سے مضبوط فوجی طاقت ناٹو کو61 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کابل میں شکست سے دوچار ہونیوالی ہے۔ جنگی طیاروں توپوں میزائلوں جوہری ہتھیاروں نیپام بموں اور جدید ترین سائنسی و فوجی ٹیکنالوجی سے مالا مال ناٹو کی ساری قوت مٹھی بھر مجاہدین کے سامنے ڈھیر ہوگئی۔ اوبامہ نے ثابت کردیا کہ امریکی خارجہ پالیسی انکے ہاتھ میں نہیں،اوبامہ کابل سے اعلان کردہ شیڈول کے مطابق انخلا کی بات کرتے ہیں مگر جرنیل اوبامہ کی اس پالیسی پرکھلم کھلا اختلافات کرتے ہیں۔ اوبامہ چند ماہ قبل نیتن یاہو کے اگے بھیگی بلی بنکر اصرار کررہے تھے کہ وہ اربوں ڈالر کے

F.35

 اسرائیل کو ہر سال دی جانیوالی امداد میں ایک ارب ڈالر کے اضافے اور

uno

میں ویٹو کے وعدوں کے پیکج کو قبول کرلیں اور کچھ عرصے کے لئے نئی ابادکاری کو روک دیا جائے۔ایرک لکھتے ہیں کہ تل ابیب ایک طرف اس پیکج کو اضافے کے ساتھ قبول کرلے گا تو دوسری طرف یہودی امریکہ کی مٹی لازمی پلید کریں گے تاکہ اقوام عالم کو پتہ چل اسکے کہ مڈل ایسٹ میں امریکہ کی خارجہ پالیسی کس کے ہاتھ میں ہے؟ اوبامہ افغانستان کے جنگی جہنم سے فوری طور پر نکلنا چاہتا ہے۔یہ جنگ ماہانہ7.5 ارب ڈالر پھونک جاتی ہے۔امریکہ کنیڈا اور یورپ نے جنگ کو ہلہ شیری دی تھی کے ہاتھوں کے طوطے اڑ رہے ہیں انہیں مان لینا چاہیے کہ یہ جنگ جانی ومالی نقصانات کے علاوہ کچھ نہیں۔کنیڈا کے دو صحافیوں نے افغان حکومت کے تسلسل کی مخالفت کی تھی اور اسکے جواز کے طور پر بولے جانیوالے جھوٹ فریب اور ہانک کا پردہ فاش کیا تھا کو اور اسی قبیل دوسرے حق گو صحافیوں کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔اخباری مالکان ہارپر حکومت کے ابرو و اشارہ پر صحافیوں کا سفایا کررہے ہیں اور یہ وہی ہارپر حکومت ہے جو دعوی کرتی ہے کہ وہ افغانستان میں جمہوریت کے لئے لڑ رہے ہیں۔ فرانس کے وزیردفاع لین جوپے کا کہنا ہے کابل جنگ ناٹو کے لئے موت کا پھندہ بن گئی ہے مگر برطانیہ کے رچرڈ ڈیوڈ نے خبردار کیا ہے کہ نیٹو کو تیس چالیس سال کا عرصہ چاہیے یعنی مستقل قبضہ۔ امریکہ وہی ظالمانہ حربے استعمال کررہا ہے جو اس نے عراق کابل اور اسرائیل نے فلسطین میں کئے ڈیٹھ سکواڈ ٹارگٹ کلنگ، ہدف کا قتل اور ابادیوں کا صفایا۔ قندھار شہر کے نصف حصے کو بلڈوزروں سے غتر بود کردیا یہ عمل امریکی افواج کی بڑھتی ہوئی فرسٹریشن کا طرہ امتیاز ہے۔کابل میں ناٹو کی شکست اس اتحاد کے مستقبل کے سامنے سوالیہ نشان لگادے گیَ؟ یورپ نئی عالمی قوت کے روپ میں ابھر رہا ہے۔کابل میں شکست کے بعد ناٹو اتحادیوں کی اکثریت یورپ کے اپنے جنگی اتحاد کی طرف مائل ہوگی۔ایرک کہتے ہیں کہ سوویت یونین نے کابل پر شب خون مارا تو بکھر گیا۔اب اگلی باری امریکہ کی ہے

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved