اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔20-01-2011

مذہبی پاپائیت یورپ سے پاکستان

کالم  ------------ روف عامر پپا بریار

 
ابتدائے افرینش سے لیکر اج تک تاریخ بنی نو انسانی کے کسی بھی معاشرے کی سیاسی کیمسٹری کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ جن معاشروں میں عدل و انصاف کی کار فرمائی قانون و ائین کی کبریائی اور جمہوریت کی بالاستی کسی نہ کسی شکل میں موجود تھیں وہاں طاقت کے سرچشمے کی کی اصل قوت عوام تھی۔عدل جمہوریت اور عوام کا لاثانی ملاپ ہے تینوں کو جدا کرنا ممکن نہیں۔ عدل و انصاف کی شفافیت سیاسی استحکام کو بڑھاوا دیتی ہے سیاسی استحکام جمہوریت کو مضبوط تر بناتا ہے اور جب معاشرے میں جمہوریت نیک شکونی کا دم بھرتی ہے تو عوام کو جمہوریت کی فیض گستریوں سے مفید ہونے کے مساویانہ مواقع ملتے ہیں۔ دکھ تو یہ ہے کہ ہمارے ہاں تینوں شعبے تنزلی کا شکار ہیں بالخصوص عوام کو انسان کی بجائے ساون کے اس پتنگے جیسی ہے جو ساری رات بجلی کے کھمبے کا طواف کرتا ہے اور پھر صبح صادق کے وقت اسکی روح بھی قبض ہوجاتی ہے۔ نیلسن منڈیلہ نے کہا تھا کہ جمہوریت کسی بادشاہ کو شہنشاہ بنانے کی بجائے عوام کو شہنشاہ بنانے کا نام ہے۔ عوام کی طاقت کس طرح اقتدار کا سرچشمہ بنتی ہے۔ امریکہ235 سال قبل انگلستان کے کالونیل ازم کا غلام تھا ۔امریکہ میں4 جولائی1771 کو ازادی کا سورج نمودار ہوا یہ ازادی کسی سمجھوتے یا پلان کی بدولت نہیں ملی بلکہ امریکیوں کو سامراجی قوتوں کے خلاف جنگ کرنے کے بعد میسر ائی۔ سامراجیوں نے امریکہ میں مذہبی پاپائیت کو طاقتور قوت میں بدل ڈالا تھا۔ امریکی ریاست ورجینا میں چرچ اف انگلینڈ کے اثرو اثرات دور دور تک پھیلے ہوئے تھے جس کی قوت کو پاش پاش کرنا اسان نہیں تھا۔ سابق امریکی صدر جیفر سن اس وقت ریاست ورجینا کے گورنر تھے۔ یہی وہ تھامس جیفرسن ہیں جس نے اعلان ازادی کی تصنیف کی۔ جیفرسن اپنے دور میں بلند بانگ دانشور تھے۔ جیفر سن نے ورجینا میں چرچ اف انگلینڈ کا زور توڑنے اور ریاست کے باسیوں کو مذہبی ازادیوں سے فیض یابے لئے 1786کے لئے ریاستی ائین میں ترمیم کی اور یہی ترمیم امریکی ائین میں پہلی پیوندکاری کا زریعہ ثابت ہوا۔ امریکی ائین میں پہلی جیفرسن ترمیم1787 میں شامل ہوئی اور پھر1789 میں اسی ترمیم کو تمام ریاستوں کے ائین کا حصہ بنادیا گیا۔ امریکہ کے بعد جیفرسن کی نادر تخلیق کا جادو پورے مغرب پر چھا گیا۔یورپ نے دس دہائیوں جبکہ امریکہ نے 2 صدیوں کی جہد مسلسل کے بعد اس ترمیم سے ثمرات حاصل کئے۔یورپ 5 سے 15 ویںصدی تک کے قرون وسطی کے دور کے بعد ائینی ترامیم حاصل کی۔ یہ ترمیم بارہ سو سالوں کی کاوش کا نتیجہ تھی۔ ترمیم کے چند جملے یہ ہیں۔ کانگرس مذہبی ازادیوں ، اظہار رائے کی ازادی اور جلسے جلوسوں اور پریس کی ازادی پر کوئی قدغن نہیں لگائے گی۔ روم کی سلطنت لرزہ براندام ہوئی تو وہاں علوم کے نئے عہد کا دور شروع کیا۔ 5 صدی میں جاگیرداریت کا احیا ہوا اور پھر سلطنت روم کے ہاضم خانے سے قومی ریاستیں جنم لینے لگیں۔یورپ کے مذہبی امام قومی ریاستوں کے تصور کے خلاف بین الاالقوامی عیسائیت کا تصور لائے۔ یورپی امرا دینی سماجی معاشرتی اور اخلاقی ضابطہ حیات لے ائے۔ وسعت مطالعہ نے زور پکڑا۔ یونیورسٹیاں اور تعلیمی ادارے قائم ہوئے اور یہ وہی دور تھا جب یورپ دستور ائین دستوریت کے افکار سے مستفید ہوئے۔ ورنہ پہلے تو بادشاہ خود ساختہ خدائی دعوے کر کے خلق خدا پر راج کرتے رہے۔ یورپ میں دستوریت کا سلسلہ شروع ہوا تو ریاستوں کو چلانے کے لئے نت نئے قوانین اور ضابطے بنائے گئے۔ علوم و فنون کے ساتھ ساتھ سائنسی علم میں ترقی کی دوڑ شروع ہوگئیئ۔یورپی سائنسدانوں اور مفکرین نے اسلامی لٹریچر کے ترجمے کئے گئے۔12 ویں صدی میں فیبو ٹاسی نے ریاضیاتی علوم کو عربی سے یورپی زبان میں تبدیل کرکے یورپ کو روشنیوں کے نئے زاوئیے سے روشناس کروایا۔ اسکے بعد نکول ، سم اور کیتھولک فرقے کے سربراہ تھامس اکناس نے سائنسی علوم میں بیش بہا کا میابیاں حاصل کیں۔ نکول فرانس کے بادشاہ ہینری پنجم کا مشیر تھا جسے فزکس کیمسٹری ریاضی میں کمال کا ملکہ تھا۔ ڈومینک ریاست کے عیسائی پادری تھامس اکناس یورپ میں احیائے علوم کے پھیلاو کے لئے خوب کام کیا۔13 ویں صدی میں عیسائی پادری نے فلسفے اور جدید علوم کی انقلابی ترقیوں نے اہم کردار ادا کیا۔ یورپ کی سائنسی ترقی اور نشاط ثانیہ میں روم کے کیو ٹوڈو اور بونڈ ون نے قابل توصیف کام کیا۔یہ دونوں ماہر تعمیرات گردانے جاتے تھے۔ جیفری چاوسر14 صدی کے ماہر فلاسفر شاعر مصنف اور سفارت کار نے یورپ کے روز افزوں سائنسی علوم پر مثبت اثرات ڈالے۔ یورپ ایک طرف اپنی نشاط ثانیہ کی شان کو دوبالا کرنے میں مصروف تھا تو دوسری طرف یورپ میں بادشاہوں اور مذہبی پیش اماموں کے درمیان اقتدار و اختیار کی جنگ جاری تھی۔ سینٹ اکسٹن ہیپو کی بک

CITY OF GOD

 ان موضوعات کا خوب احاطہ کرتی ہے۔ اسی کتاب کی روشنی میں امروں نے اٹلی میں مذہبی ریاست قائم کی مگر جوں جوں علم کی روشنی کا ہالہ لوگوں کی دہلیزوں تک پہنچتا رہا تو روم کی سلطنت سکڑ کر ویٹی کن سٹی تک محدود ہوگئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ریاستیں مذہب کی کشا کش سے باہر نکلتی رہیں۔یہاں شادیوں کے رسیا اور دلہنوں کو قتل کردینے کا شوق پالنے والے ہنری ہشتم نے بھی انگلینڈ سے پوپ کے عباداتی مراکز سیل کردئیے۔ یورپ میں مذہب اور ریاست کو جد کرنے کی پیش رفت1215 میں ہوئی اور انگلینڈ کے امرا روسا نوابوں نے بادشاہ پر زور دیا کہ میگناکارٹا پر دستخط کردے۔میگناکارٹا غیر تحریر شدہ دسراویز ہے مگر یہ ایسی لافانی تخلیق ہے جس پر دنیا بھر کی جدید دستوریت کی بنیادیں استور ہیں۔ میگناکارٹا کی روشنی میں طئے پایا کہ ریاستی فورسز ملکی قوانین سے بالا تر ہوکر کسی کو سزا نہیں دیں گی۔۔شاہ ہیری اول نے اٹھ دہائیاں قبل؛ شخصی و مذہبی چارٹر بنایا تھا اور بعد ازاں شاہ جان کا چارٹر بھی اگیا۔دونوں شاہوں کے چارٹر کا غور خوض ہوا اور پھر انہی دو چارٹروں سے میگناکارٹا مرتب ہوا۔پوپ بینیفیس نامی پادری نے میگناکارٹا کو رد کردیا۔ وہ سخت کٹر پاپائیت اور عیسائیت کا مطالبہ کررہا تھا۔پوپ نے شوشہ چھوڑا کہ عیسائیت کے پیروکاروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ پوپ کے تابع فرماں ریں۔بادشاہ فلپ چہارم فرانس نے پوپ کی چالبازیوں کو للکارا ۔ فلپ نے پاپائے روم کی مطلق العنانیت کو للکار اور ساتھیوں سمیت جیل میں پھنک دیا۔ پوپ چھ ماہ بعد اسیری میں ہلاک ہوگیا۔فلپ کے دور میں14 ویں صدی کو لگ چکی تھی۔پاپائے روم اور بادشاہوں کے مابین اقتدار کی شروع ہونے والی جنگ کئی صدیاں جاری رہی۔ پوپ شائدہ علم نہ تھا کہ تعلیمی شعور نے نوجوان نسل کو پاپائیت کی بجائے نئی منزلوں کی طرف رواں ہونے کا شعور عطا کیا ہے اور اب وہ کسی مذہبی سوانگ پر قابو انے والے نہیں۔ شعور والا ہوچکا ہے اور یہی جوان قوم کا سرمایہ حیات ہیں یہ بھی طئے ہوچکا تھا کہ ہر ریاست ائین کی محتاج ہے۔یعنی قانون اور انصاف لازم و ملزوم ہیں۔ عوام طاقت کا سرچشمہ ہیں ریاست کسی اصول ضابطے کے تحت ہوگئی اور عوام اپنی خواہشات کی رو سے منتخب نمائندوں کے زریعے دساتیر وضح کرے گی ۔ امریکہ یورپ میں کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں چرچ اور کلیسا کا کوئی کردار ہو بلکہ یہاں ہولی سولی کی مالک عوام ہے۔ یورپ کو پانچویں اور پندرہوؓں صدی میں مذہبی پاپائیت کے عفریت نے جکڑ رکھا تھا وہی مذہبی جنونیت اج پاکستان کو درپیش ہے۔ یورپ میں عوام کو طاقت کا سرچشمہ بنا کر پاپائیت کے بت کو پاش پاش کیا گیا تھا کیا مملکت پاکستان میں مذہبی پاپائیت کو عوامی طاقت کے سرچشمے سے کنٹرول کرنا مشکل ہے؟
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved