اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت25-01-2009

اسلحے کے انبار کیوں؟

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار


انڈین میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں اور تحقیقی مکالہ جات سے یہ تشویش ناک معلومات حاصل ہوئیں کہ بھارت اسلحے کی خریداری پر دھڑا دھڑ زور لگارہا ہے۔بھارت نے روس امریکہ اور اسرائیل سے اربوں ڈالر کے جنگی سازوسامان کی خریداری کے معاہدات کئے ہیں۔ تباہ کن اسلحے کے انبار اکٹھے کرنے کی خبروں سے ہمارے زہن میں بھارتی چیف جنرل دیپک کپور کے وہ شعلہ فروزاں بیانات دستک دینے لگتے ہیں جن میں بھارتی جرنیل نے پاکستان اور چین کے ساتھ جنگ کی غوغہ ارائی کی ہے۔اب سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جنرل دیپک کپور کے بیانات کی روشنی میں بھارت پاکستان کے خلاف جنگی عزائم رکھتا ہے؟ بھارتی اسلحے کے انبار در انبار کس ملک کے خلاف استعمال ہونگے؟ بھارتی چیف کے جارحانہ بیانات خطے میں اشتعال انگیزی کو انگیخت دینے کا سبب بنیں گے۔بھارت چونکہ مضبوط جمہوری نظام کا مالک ہے اور بھارتی جمہوریت کے استحکام نے ہی انڈین فورسز کو حکومتی کنٹرول میں رہنے کا پابند بنایا ہوا ہے۔یوں دہلی سرکار کی اجازت کے بغیر ارمی چیف جنگی ٹامک ٹوئیاں نہیںسکتا۔ایک سوال تو یہ بھی ہے کہ کیا کانگرسی حکومت کی ایما پر بھارتی چیف جنگوں کے نعرے لگارہے ہیں؟ یہ حقیقت ہے کہ جنوبی ایشیا میں اسلحے کی خریداری کے لئے بھارتی بھوک روز افزوں ہے۔ عالمی طاقتیں پاکستان کے جوہری پروگرام اور دفاعی پالیسیوں پر خرچ کئے جانیوالے بجٹ پر تنقید و تشنع کے نشتر برساتی رہتی ہیں مگر دوغلی پالیسیوں کی رسیا مغربی طاقتیں نہ تو بھارت کے جوہری سٹوروں پر الفاظ کا چھڑکاو کرتی ہیں بلکہ وہ تو اسلحے کی ریس میں سب سے اگے بھاگنے والے بھارت کے ایسے جرائم پر انکھیں بند کرلیتی ہیں۔ کیا کہیں ایسا تو نہیں کہ مسلم دشمن ریاستیں پاکستان کو بھارت کے سامنے ترنولہ بنانا چاہتی ہیں۔اسلحے کی دوڑ میں بھارتی برتری کا اندازہ صرف ایک ہی مثال سے کیا جاسکتا ہے کہ بھارتی جنتا نے پچھلے10 سالوں میں 50 ارب ڈالر کا ہولناک اسلحہ خریدنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔بھارت یہ خطیر رقم ٹینکوں توپوں، ڈیفنس میزائل سسٹم اور جنگی طیاروں اور ایٹمی ابدوزوں کی خرید پر خرچ کررہا ہے۔بھارتی دوڑ کی شدت ہی پاکستان کو ہر سال اپنے دفاعی بجٹ میں اضافے کی جانب مائل کرتی ہے۔50 ارب ڈالر کی خریداری بھارت کے خلاف محض میڈیا وار نہیں بلکہ یہ خبر بھارتی میگزینNEWSBEHIND THE NEWS نے جنوری کی اشاعت میں ریلیز کی ہے۔علاوہ ازیں دہلی سے شائع ہونے والے اخبارthe newsنے اسلحے کی بھارتی ہوس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق انڈیا 40 ہزار کروڑ روپے کا دفاعی سازوسامان خرید رہا ہے اور یہ خطیر رقم پچاس ملین ڈالر کے علاوہ ہے۔انڈین ڈیفنس منسٹری نے پچھلے چند سالوں میں مختلف ممالک کے ساتھ دفاعی سازوسامان کے حصول کے لئے387 ایگریمنٹ کئے ہیں۔بھارت روس سے سالانہ ڈیڈھ ارب ڈالر کا اسلحہ خرید رہا ہے۔بھارتی سرکار نے چند ماہ پہلے ڈیڈھ ارب ڈالر سے اسرائیل میں تیار ہونے والے لانگ رینج میزائل خریدے ہیں جو جوہری وار ہیڈز کو ٹارگٹ پر داغنے کی اہلیت رکھتے ہیں،بھارت کو وائٹ ہاوس نے اقوام عالم کی نئی سپرپاور کے سامنے کھڑا کرنے کے لئے اپنے حلیفوں میں شامل کیا ہے۔امریکہ ایک طرف انڈیا کو جوہری مواد سپلائی کرے گا تو دوسری طرف بھارت امریکہ سے2 بلین ڈالر کا جدید جنگی سازوسامان جن میں ہرکولیس ہیلی کاپٹر شامل ہیں خریدنے کا معاہدہ کررہا ہے۔بھارتی سرکار نے فرانس اسرائیل اور برطانیہ کے ساتھ ابدوزیں، فالکن طیارے اور ہاک ہیلی کاپٹرز اور آٹھ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔پاکستان کے دفاعی تجزیہ نگار بھارت اور یوکرائن کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔نیودہلی یوکرائن سے سی تھرٹی طیارے حاصل کررہی ہے جنکی مالیت 500ملین ڈالر ہے۔بھارت ہی میں شائع ہونے والے جریدے >پولیٹکل ایونٹس< نے پچھلے دسمبر میں بھارتی منتریوں کی اسلحی بھوک کا پردہ چاک کیا ہے کہ بھارت نے ماسکو کے ساتھ ایٹمی قیامت صغری ڈھانے والی بارہ ہزار ٹن وزنی ایٹمی ابدوز> نیرپا152< خریدنے کا سودا کیا ہے جو ایک سال بعد بھارتی بحریہ کے سپرد کی جائے گی۔سرد جنگ کے دور میں انڈیا سوویت یونین کا چھوٹابھائی بنا ہوا تھا اور یہی چھوٹا بھائی اسلحے کے ضمن میں بڑے بھائی پر انحصار کرتا تھا۔ماسکو کی شقفت سے بھارت میں سرد جنگ کے زمانے میں30 کے لگ بھگ اسلحہ ساز کارخانے تعمیر ہوئے۔1970 کی دہائی میں بھارتی سوداگروں نے مغرب کا رخ کرلیا اور وہاں سے بھی جی بھر کر اسلحہ حاصل کیا۔سوویت یونین ٹوٹ گیا مگر ماسکو بھارت کو انڈین ڈیفنس ریسرچ ڈویلپمنٹ ارگنائزیشن کے توسط سے اسلحہ سپلائی کرتا رہا۔قیام پاکستان کے بعد بقائے باہمی کے لئے کئے جانے والے پاک بھارت معاہدات کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ پاکستان نے ہی ہمیشہ پہلا قدم بڑھایا۔ بھارت نے عالمی اداروں کی موجودگی میں اسلام اباد کے ساتھ جتنے معاہدوں و وعدوں کا ڈول ڈالا وہ عملی شکل ڈھالنے سے پہلے ہی سرخ فیتے کی نذر ہوگئے۔انڈیا نے کبھی تنازعہ کشمیر پر وعدہ شکنی کی تو کبھی سندھ طاس معاہدے سے روگردانی کرکے دریائی پانی میں ڈنڈی ماری۔بھارت پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔پاک ارمی کے خلاف بھارتی ایما پر مغربی اخبارات میں درجنوں غیراخلاقی اشتہارات شائع ہوتے رہے۔بابائے قوم نے کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کنیڈا اور امریکہ کی طرح دوستانہ و برادرانہ تعلقات قائم ہونگے مگر قائد اعظم کا یہ سپنا ہمیشہ چور چور ہوتا رہا۔بھارت نے ہولناک اسلحے کے تباہ کن ڈھیر جمع کرلئے ہیں ۔کیا یہ چین کے خلاف استعمال ہونگے یا نیپال بھوٹان بنگلہ دیش یا مالدیپ کے خلاف؟ اگر ماضی کی تاریخ کا زائچہ بنایا جائے تو اشکار ہوتا ہے کہ بھارت کا اصل ہدف پاکستان ہوگا؟ اگر بھارت نے ایسا منصوبہ بنا رکھا ہے تو پھر یہ برصغیر پاک و ہند کی سیاہ ترین بدقسمتی ہوگی اور بھارتی جارہیت کے جواب میں ایٹمی جنگ کا امکان روز روشن کی طرح مسلمہ ہے۔اگر برصغیر کی لاہور سے لیکر چھتیس گڑھ اور پاکستانی کشمیر سے لیکر مقبوضہ کشمیر تک کی معاشرتی صورتحال کو دیانت داری سے نقد و نظر کے ترازو میں تولا جائے تو انسانیت کی روح سسکنے لگتی ہے۔دونوں ملکوں کے کروڑوں لوگ اکیسویں صدی میں داخل ہونے کے باوجود روٹی کے دو نوالوں کے لئے بھیگ مانگتے ہیں۔لاکھوں ہزار فٹ پاتھوں پر گھر بساتے ہیں۔کروڑوں کو بنیادی انسانی ضروریات تک میسر نہیں۔اپنے بچوں کے پیٹ کے ایندھن کا انتظام کرنے کے لئے لاکھوں مائیں بہنیں اور بیٹیاں جسم فروشی کا دھندہ کرتی ہیں۔پسماندگی غربت مفلو ک الحالی ننگ و عسرت نے پاک بھارت کے ہر محلے کو ڈس رکھا ہے۔کروڑوں لوگ وہ چاہے پاکستانی ہوں یا بھارتی مسلمان ہوں یا مندروں کے پجاری ہوںکو جن مصائب و الام نے گھیر رکھا ہے اسکی زمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟ پاکستان اور بھارت ہر سال اربوں ڈالر موت کا بیوپار کرنے والے مغربی ممالک کی جنگی انڈسٹری کی جیب میں ڈالتے ہیں اور یہی وہ رقم ہے جو کروڑوں انسانوں کی درماندگی بھوک اور زلت امیز زندگی کی زمہ دار ہے۔پاک بھارت کو جنگ و جدال کی طرف راغب کرنے ، جنگ مسلط کرنے کی دھمکیاں دینے والے انتہاپسندوں کو ہٹ دھرمی اور مسلمانوں و ہندووں کے درمیان رنجشوں کو ہوا دینے والوں کو بھگت کبیر کے اس قول کی روشنی میں دونوں کے مابین اختلافات کی خلیج کو کم کرنے کی مساعی جلیہ انجام دینی چاہیے تاکہ خطے کو نہ صرف امن کا گہوارہ بنایا جائے بلکہ کروڑوں ستم رسیدہ مسلمانوں اور ہندووں کو دووقت کی روٹی مہیا کی جاسکے۔بھگت کبیر نے کہا تھا نفاق خود ستائی ، دھمکیاں، ضد اور جہالت ایسی صفات ان انسانوں میں پائی جاتی ہیں جو شیطانی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ جنرل دیپک کپور جو مارچ میں ریٹائر ہوجائیں گے کو بھگت کبیر کے قول پر نظر دوڑانی چاہیے۔کیا عوام کا خون نچوڑ کر اسلحے کے ڈھیر لگانا اور کروڑوں لوگوں کو بھوک کی دوزخ کے سپرد کردینا جہالت نہیں؟ کیا جنگوں کے شوقین اپنی اقوام کے خیر خواہ ہوسکتے ہیں؟ اسکا جواب بھی بھارتی مفکر شری کشن چندر اپنے جملے میں دینے کے لئے بیقرار دکھائی دیتے ہیں۔شر ی کہتے ہیں جو مخلوق کی خدمت نہیں کرتا وہ ایک ایسے خود غرض انسان کی مانند ہے جسے دنیا اور اخرت میں کبھی بھلائی نصیب نہیں ہوتی۔
 

 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team