اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔04-08-2010

   کیانی کی مدت میں اضافہ اور شمالی وزیرستان
 

 

کالم۔۔۔  روف عامر پپا بریار


پاکستان میں گزشتہ چند مہینوں سے پاکستان ارمی کے نئے سربراہ کے موضوع پر گفت و شنید جاری تھی کیونکہ موجودہ چیف جنرل کیانی کی مدت ملازمت اسی سال اپنے اختتام کی جانب رواں دواں تھی۔ ایک طرف نئے ناموں کی گونج کانوں میں رس گھول رہی تھی تو دوسری طرف کیانی کی مدت ملازمت میں تو سیع کی دھنیں خار خار طبعیت کو فرحت و تازگی کا سامان مہیا کررہی تھیں۔بالااخر جنرل کیانی کی سروس میں تو سیع کی پیشین گوئیاں درست ثابت ہوئیں۔صدر مملکت زرداری وزیراعظم گیلانی نے باہمی صلاح و مشورے سے اپنے ائینی و قانونی اختیارات کے بل بوتے پر جنرل کیانی کے سر پر تین سال کے لئے دوبارہ افواج پاکستان کا ہما سجادیا۔ حکومت کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں تھا کیونکہ حکومتی اتحاد میں شامل ساری حلیف جماعتوں کو شاہی فیصلے پر کسی قسم کا اعتراض نہ تھا۔ پاکستانی قوم کی اکثریت نے اس فیصلے پر دلی مسرت کا اظہار کیا جبکہ طالبان کی فکر و فلسفے کو حرز جان ماننے والی دینی و سیاسی جماعتوں اور مذہبی تنظیموں نے تنقید کا بازار گرم کررکھا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ ن لیگ کا ہر اول دستہ تو سیع پرخوش نہیں ہے۔ زہنی اور فکری طور پر ڈکٹیٹرشپ کی چھتر چھاوں تلے طویل ترین عرصہ شاداں و فرحاں سیاست کرنے والا ٹولہ اخلاقی بنیادوں پر اودہم مچارہا ہے کہ جنرل صاحب کو تو سیع نہیں لینی چاہیے۔ایسے افلاطونوں کا ایک موقف تو یہ بھی ہے کہ کیا پاک فوج میں کوئی دوسرا جنرل ایسا نہیں ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کمانڈر کا فرض ادا کرسکے۔ سچ تو یہ ہے کہ توسیع کا فیصلہ دانش مندانہ اور صائب ہے۔طویل عرصے بعد سیاسی و منتخب حکومت اور افواج پاکستان کے مابین با ہمی انڈر سٹینڈنگ کا قابل دید منظر دیکھنے کو نصیب ہوا ہے جو ریاستی سلامتی اور جمہوری استحکام کے لئے لازم و ملزوم تھا۔ملکی تاریخ کی چھ دہائیوں پر مبنی تاریخ بتاتی ہے کہ جرنیلوں نے ہمیشہ حکومتی و سیاسی امور میں مداخلت کی۔جرنیلوں کے گماشتوں اور کارپردازان کا کردار ادا کرنے والے سیاسی جغادڑیوں کی ناعاقبت اندیشیوں اور بے ضمیری کے کارن اس سیاہ بخت مملکت پر چار مرتبہ امریت کی شب دیجور مسلط ہوئی تاہم مشرفی فرعونیت کے اختتام پر جنرل کیانی نے افواج پاکستان کو کوچہ سیاست سے بے دخل کرنے اور اپنے پروفیشن کی طرف راغب کرنے میں لاثانی کردار ادا یا جسکی ہر صورت میں تحسین کی جانی چاہیے۔ یار لوگ جنرل کیانی کی مدت ملازمت میں تو سیع کو امریکہ کی نعمت خواناں سے منسلک کیا جارہا ہے۔پاکستان امریکہ کا نان نیٹو اتحادی ہے۔ہم کیمونزم دور کی جنگ میں امریکہ کے فرنٹ لائنر تھے اور اج دہشت گردی کے نام پر لڑی جانیوالی جنگ میں بھی ہر اول دستے کا کردار نبھارہے ہیں۔جنرل کیانی تاریخ کے جس دور میں سامنے اے ہیں اس نے جنوبی اور وسطی ایشیائی سیاست کا خ متعین کرنا ہے۔کیانی پہلے ارمی لارڈ ہیں جنہوں نے نام نہاد سڑیٹیجک ڈیپتھ کے فلسفے کو بالائے طا ق رکھتے ہوئے قبائلی علاقوں میں پیش قدمی کی۔کیانی نے طالبان سرگرمیوں کے نائن الیون جنوبی وزیرستان میں فتح حاصل کی۔ہوسکتا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں جنگجووں کے ساتھ دو دوہاتھ کرنا چاہتے ہوں مگر اسکا فیصلہ امریکی خوشنودی کی بجائے ملکی مفادات کے تناظر میں کیا جائے۔امریکہ پاکستان پر زور دے رہا ہے کہ شمالی وزیرستا ن پر فوج کشی کی جائے۔کہا جاتا ہے کہ ملاعمر کے قریبی ساتھی جلال لدین حقانی اور افغان طالبان کا نیٹ ورک شمالی وزیرستان میں پوری طرح سرگرم ہے۔ دائیاں بازو نارتھ وزیرستان میں فوجی ایکشن کے خلاف ہے وہ یہاں کے جنگجووں کو پاکستان کا حمایتی سجھتے ہیں۔انکی رائے میں شمالی اپریشن ملکی مفاد کو نقصانات پہنچائے گا۔ امریکہ نے 22 جولائی کو ایک طرف جلال الدین حقانی گروپ کو دہشت گردوں کی لسٹ میں شامل کردیا تو دوسری طرف حقانی گروپ کے تمام اثاثے منجمد کرڈالے۔ امریکہ کا خیال ہے کہ دہشت گرد شمالی وزیرستان سے افغانستان میں حملوں کے لئے اتے ہیں۔کرزئی حکومت ،حقانی ا ور طالبان کے درمیان رابطوں کی خبریں بھی طشت ازبام ہیں۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پاکستان کرزئی سرکار اور حقانی گروپ کے درمیان روابط کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حقانی گروپ کو دہشت گرد ڈیکلیر کرنے سے امریکیوں کی سوچ کا پتہ چلتا ہے کہ وہ مفاہمت کے عمل کو کیسے اور کیونکراگے بڑھا سکیں گے؟ امریکی فورسز کے نیو سربراہ پیٹریاس نے ہفتہ قبل کابل میں یہ حکمنامہ جاری کیا کہ حقانی کمپنی کو دہشتگرد لسٹ میں شامل کیا جائے۔امریکہ پاکستان پر دباو بڑھا رہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں اپریشن شروع کیا جائے۔کابل میں امریکی جرنیلوں نے شایں شائیں کی کہ شمالی وزیرستان میں اپریش نہ کرنے کی پاکستانی ہچکچاہٹ جنگ کو متاثر کررہی ہے۔امریکی افواج کے چیرمین جوائنٹ چیف اف سٹاف مائیک مولن نے حالیہ دورہ پاکستان میں حاکمانہ انداز میں دھمکی دی ہے کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں لشکر طیبہ اور حقانی گروپ کے خلاف کاروائی کرے۔مائیک ملن نے فرمایا کہ پاکستان کی مغربی سرحد القاعدہ کا ہیڈ کوارٹر بن چکی ہے۔افوج پاکستان اور ائی ایس ائی پر مائیک ملن کے الزامات و شبہات کی بھرمار تجاہل عارفانہ اور غافلانہ کی بہترین مثال ہے۔حقانی کا شمار چوٹی کے چند ان لیڈروں میں ہوتا ہے جنہوں نے سوویت یونین کے خلاف جہاد کا فتوی صاد کیا تھا اور پھر عزم صمیم کے ساتھ روسیوں کے خلاف ایسی شعلہ افریں تحریک برپا کی جس نے تاریخ کا دھارا موڑ دیا۔ ایسے سربرد ہ اور رہنما کے متعلق یہ رائے دینا کہ پاکستان جدھر چاہے حقانی کو موم کی طرح موڑ دے نادانی و جہالت کے سوا کچھ نہیں۔انہی تبدیلیوں او ر نئی صف بندیوں کے دوران ایک اور دھماکہ یہ ہوا کہ ویکی لیکس نامی ویب سائیٹ نے افغان جنگ سے متعلق92 ہزار صفحات پر مشتعمل دستاویزات جاری کرکے ہلچل مچادی۔نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن ٹائمز نے ان دستاویزات کے تناظر میں دہشت گردی اور پاکستان کے متعلق درجنوں رپورٹس شائع کی ہیں جن میںپاکستان کی وضاحتوں کو جس انداز میں رد کیا گیا ہے اس سے امریکیوں کی سوچ کا وزن کیا جاسکتا ہے۔اب ایک اہم سوال تو یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ جنرل کیانی کی مدت میں اضافے کے وقت ہی ایسی دستاویزات کیوں شائع کی گئیں؟ دستاویزات کی اشاعت سے کیا مقاصد حاصل کئے جاسکتے ہیں؟ جنرل کیانی جنوبی وزیرستان میں اپریشن کرنے یہ نہ کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں مگر وہ شمالی وزیرستان اپریشن کے لئے امریکی جرنیلوں کی پالیسی سے متفق نہیں۔ بہادر اور خود دار قومیں ایسے رویوں کی پیروکار ہوتی ہیں۔ یہ سچائی بھی سامنے اچکی ہے کہ پاکستان سمیت خطے میں جاری دہشت گردی کی حالیہ لہریں خود کش حملے اور قبائلی علاقوں میں پھیلی ہوئی بغاوت امریکی مداخلت جارہیت اور ظلمت کا نتیجہ ہے۔دہشت گردی کے خاتمے جمہوریت کے استحکام قومی یکجہتی ،ریاستی سلامتی اور تہذیبی خود مختیاری کے تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان خود کو امریکی جنگ سے علحیدہ کرلے۔جنرل کیانی کسی صورت میں شمالی وزیرستان میں لشکر کشی کا فیصلہ نہ کریں۔ قوم جنوبی وزیرستان اپریشن کے نتائج بھگت چکی ہے۔ہم ایک دوسرے کا بہت لہو بہا چکے۔کیا یہ ملکی مفاد کا تقاضا نہیں کہ شمالی وزیرستان میں اگ و بارود کی بجائے سیاسی تصفیہ کیا جائے۔اگر کیانی امریکی دباو تلے نارتھ وزیرستان میں عسکری کاروائی کا فیصلہ کرتے ہیں تو پھر انکی مدت ملازمت میں تین سالہ تو سیع ملک و قوم کے لئے بے سود ہوگی۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved