اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-m.wajiussama@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔16-07-2010

کیا یہی تبد یلی ہو نی تھی؟
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمد وجیہہ السماء

شمشیر حق۔۔محمد وجیہہ السمائ
امریکہ میں ہونے والے انتخابات اپنے اختتام کو پہنچے اور اس میں اوباما کو کامیابی ملی جب یہ انتخابات ہو رہے تھے تو پوری دنیا خصوصا پاکستانی عوام کی نظریں ان انتخابات پر لگی ہو ئی تھیں پاکستانی عوام جو ”بش دوست پالیسیوں“ کی وجہ سے تنگ آ چکے تھے اس وجہ سے دعائیں بھی کی جا رہی تھیں کہ کاش کو ئی ایسا پاکستان دوست امریکی صدر منتخب ہو جو پاکستانی عوام اور اس کے مسائل کو سمجھے جو ہم نے امریکہ دوستی کی وجہ سے پیدا کر لئے ہیں
آخر کا ر انتخابات کا کام ختم ہو گیا اور اوباما امریکہ تخت اقتدار پر آ بیٹھا ۔جیسے تجزنگاروں نے جمہوریت کی فتح قرار دیا۔ جب وہ بیٹھاتو اس نے پہلے تو کوئی کام نہیں کیا لیکن حلف لینے کے بعد ایسے ”حکم “صادرفرمائے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔گڑگٹ نے رنگ بدلا اور وہ جیسے لوگ مسلمان کہتے ہیں وہ سیاہ فام انسان بھی امریکہ کے مفادات کو ہی سب سے آگے رکھتا اور سمجھتا ہے
ان دنوں میں جب یہ انتخابات ہو رہے تھے ہم نے لکھاتھاکہ”پاکستانی عوام کو یہ دعا کرنی چاہیئے کہ کوئی ایسا انسان نا صدر بنے جو بش کی پالسیوںکو گامزن رکھے اور پاکستانی عوام کے مسائل کو نا سمجھے “
خیر اب جب کہ اوباما صدر بن چکا ہے تو اس نے بھی بش کی پالیسیوں کو اپنا یا ہوا ہے سب سے پہلے اس نے پاکستانی عوام پر ”ترس“ کھا کر یہ کہہ دیا کہ پاکستان کو امداد اسی صورت میں ملے گی جب پاک۔افغان سرحد پر امن ہو گا اور اسے یہ احساس نہیں ہوا کہ یہی وہ پاکستان ہے جس کے حکمرانو ںنے عوام کی خواہش کے خلاف اس کا ساتھ دیا عوام امریکی جنگ سمجھتے تھے مگر حکمران اسے اپنی جنگ سمجھتے تھے نا ہی یہ احساس ہوا کہ یہی وہ پاکستان ہے جس نے امریکہ کی دوستی کے لئے اپنی برداشت سے بڑھ کر اسکا ساتھ دیا مگر پھر بھی وہ کہہ رہا ہے کہ پاکستان کو امداد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے ساتھ ساتھ اس نے حکم صادر فرمایا ہے کہ پاکستا ن پر ڈارون حملے جاری رہیں گے کیونکہ یہ (پاکستان) امریکی جاگیر ہے جس پر وہ جب چاہے جیسے چاہے آتے جاتے ”تجربے“ کر ے یہ لوگ اور ملک نہیں بھولے گا ۔اور اب تو اس کے حکم کے مطابق بلوچستان تک حملوں کی منصبوبہ بندی کی جا رہی ہے اور پاکستانی حکومت اور انتظامیہ سراپا اجتجاع بنی ہو ئی ہے
واہ سبحان اﷲ امریکی صدر کے فیصلے اورپاکستانی عوام کی قسمت پر آنسو بہانے کا دل کرتا ہے اور دل خون کے آنسو رو رہا ہے کہ پاکستانی عوام پر جو بھی امریکہ میں صدر آئے اس نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری طرف نظر ڈورائی جائے تو ایک خوش فہمی کی امید نظر آ تی ہے کہ امریکہ کے صدر نے ایران کو ی پیشکش کی ہے کہ وہ پرانی باتیں بھول جائیں اور آئیں ان کے ساتھ تعلق اور تعلقات کو ایک نیا ءموڑ دیں ایران نے اس بات کو خیر مقدم کیا ہے کیونکہ امریکہ کے پیچھلے صدر ایران کو نفرت کی نظر سے دیکھتے تھے اور اس پر حملہ کرنے کا سوچ رہے تھے اور ایسی ہی دوسری باتیں کر رہے تھے مگر حالیہ صدر نے اس بات کو ایک نیاءموڑ دے کر سب کو حیران کر دیا امریکہ کے صدر نے کہا میری انتظامیہ نے یہ تہیہ کر رکھا ہے کہ ایران سمیت تمام دنیا سے مثبت اور پائیدار راوابط قائم ہوں اور ایران کو عالمی برادری میں جائز مقام ملے اور ایران نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو اختلافات بھلانے کے لئے اپنی ما ضی کی غلطیوں کا اعتراف کر نا ہو گا
واہ کیا قدرت ہے ایک ہی ملک، دو مسلمان ملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات کیسے رکھتا ہے۔ ایک کو ختم کرنے کا درپے تھا اس کو سینے سے لگا رہا ہے اس کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا رہا ہے اور جو دوست ہے اس پر ”حملوں “ کا نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر رکھا ہے مگر یہ بات اپنی جگہ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ اوباما انتظامیہ نے پاکستان کی فوجی اور غیر فوجی امداد مین تین گنا اضافہ کر نے کا سوچ رہی ہے
اس کا ایک ہی مطلب نکلتا ہے کہ ابھی پاکستان میں امریکہ کے مفادات 4,5سال تک ہیں ابھی تک امریکہ کے افغانسان سے جانے کا کوئی نام و نشان نہیں بلکہ افغانستان میںاور فوجی اور سروسامان بھیجا جا رہا ہے تا کہ افغانستان پر ”قبضہ“ کیا جا سکے ۔اور اس کے ساتھ ساتھ چین پر بھی کڑی نظر اسی صورت رکھی جا سکتی ہے جب امریکہ خود پاکستان میں موجود ہو۔امریکہ چین کو اگلی عالمی سپر پاور کے روپ میں دیکھ رہا ہے اور گھبرا گیا ہے اور وہ اسی کوشش میں ہے کہ پوری دنیا کی طر ح کسی طرح چین کو بھی زیر کر سکے تا کہ امریکہ کے لئے جو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں وہ ختم ہوں اور اس کی عالمگیریت بھی قائم رہے
پاکستانی حکومت اور انتظامیہ کو چاہیئے کہ وہ عالمی برادری میں اور اقوام متحدہ میں اس بات کو زیر بحث لائے کہ امریکہ اس کی سرزمین پر ”قبضہ“ کرنا چاہتا ہے اور اس کی آزادری ،خود مختاری۔ سلامتی پر وہ حملے کر رہا ہے اور جلد از جلد پاکستانی حکومت کو امریکی انتظامیہ سے جان چھوڑنا ہو گی کیونکہ یہ صرف چہرے بدلنے کی ہی تبد یلی واقع ہوئی ہے تا کہ عوام اپنی حکومت سے نفرت نا کریں

 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved