اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 1-514-970-3200

Email:-jawwab@gmail.com
 

 مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔12-07-2010

بالوں کی سفیدی جین کی وجہ سے

ایک تحقیق کے مطابق خواتین کے بال سفید ہونے کی وجہ انکے رہنے سہنے، کھانے پینے کے طریقے اور ذہنی پریشانی یا فکر سے زیادہ جینیات ہے۔

یونی لیور سائنسدانوں نے ڈنمارک میں اٹھاون سے اکسٹھ سالہ دو سو سے زیادہ ہم شکل جڑواں بہنوں اور دو الگ الگ صورتوں کی جڑواں بہنوں پر تحقیق کی جس سے یہ بات سامنے آئی کہ ایک جین والی بہنوں کے بال سفید ہونےکے طریقے اور وقت میں زیادہ فرق نہیں تھا۔

تحقیقات میں پایا گیا کہ جن الگ الگ صورتوں کی جڑواں بہنوں کے جین مختلف تھے ان کے بال بھی ایک ساتھ سفید نہیں ہوئے تھے۔

پی ایل اوس نامی رسالے میں اس تحقیق کو شائع کیا گیا ہے جس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بال جھڑنے کا تعلق بھی جینیات سے ہے۔

حالانکہ تحقیقات میں یہ پایا گیا ہے کہ سر کے اوپر سے بال جھڑنے کا سیدھا تعلق ماحولیات اور رہنے سہنے کے طریقے سے ہے۔

بال سفید ہونے کے مسئلے پر سینئر محقق ڈاکٹر ڈیوڈ گن کا کہنا ہے کہ بال سفید ہونے کے مختلف نمونوں پر بہت سی تھیوریز سامنے آئی ہیں لیکن ان کو ’سپورٹ‘ کرنے کے لیے کوئی پختہ سائنسی ثبوت نہیں ہے۔

انکا کہنا تھا ’موجودہ تحقیقات خواتین کے بال سفید ہونے کے دلچسپ وجوہات بتاتی ہیں اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ماحولیات بال سفید ہونے کی اتنی اہم وجہ نہیں جنتا ہم سوچتے تھے‘۔

برٹش ایسوسی ایشن آف ڈرماٹولجسٹ کی نینا گوڈ کا کہنا ہے کہ اسے سے پہلے بھی ان افراد پر تحقیق کی گئی ہے جن کے بال اپنے رشتے داروں سے پہلے سفید ہوگئے تھے لیکن اس کی وجہ ماحولیاتی اسباب تھے یا نہیں یہ پختہ طور پر نہیں پتا چل سکا ہے۔

انکا کہنا تھا ’اس کا مطلب یہ ہوا کہ بیشتر افراد جن کے بال سفید ہوجاتے ہیں اس کا تعلق ان کے رہنے کے طریقے سے زیادہ جینیات سے ہے جس پر کسی کا کوئی اختیار نہیں ہے‘۔

 

ماہرین طب نے مصنوعی خون تیار کر لیا

لندن برطانیہ کے ماہرین طب نے مصنوعی خون تیار کر لیا ہے جس کو عنقریب شدید زخمیوں اورمیدان جنگ میں لڑنے والے سپاہیوں کے علاج معالجے میں استعمال کیا جائے گا۔ اس خون کو جس تکنیکس سے تیار کیا گیا ہے اس کو طبی اصطلاح میں ''فارمنگ'' کا نام دیا گیا جس میں ہیماٹوپیکس سیل کو جانوروں کے جسم میں داخل کر کے قابل استعمال خون کی طرح بدلا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک دفعہ میں 20 یونٹ خون تیار کیا جا سکے گاجبکہ شدید زخمی آدمی کو 6 یونٹ خون درکار ہوتا ہے۔ ماہرین طب نے کہا ہے کہ اگر اس خون کے استعمال کی منظوری مل گئی تو جنگ کے میدان میں خون کی کمی سے ہلاکتوں کوبڑے پیمانے پر روکا جا سکے گا۔
 

سوائن فلو کے حملے سے بچائو کیلئے ہومیوپتھی ادویات مجرب ہیں،سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان ہومیوپتھی

لندن سنٹرل کونسل فار ریسرچ ان ہومیوپتھی کی ایک تحقیق کے مطابق سوائن فلو سے بچائو کیلئے ہومیوپتھک دوائیں بہترین ثابت ہوئی ہیں۔ کونسل کے ایک اجلاس میں پیش کی جانے والی تحقیق میں ''آرسینک ایلبم'' دوا کو سوائن فلو کے علاج کیلئے مجرب قرار دیا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق یوگا ،ایلوپیتی ، یونانی، سیڈھا اور ہومیوپتھی طریقہ علاج میں ہومیوپتھی کی دوائیں زیادہ بہتر ثابت ہوئی ہیں۔ سوائن فلو کی روک تھام کیلئے '' آرسینک ایلبم 30'' پہلی دوا ہےجس کو فوری طور پر شروع کرنے سے مرض کی تمام علامات ختم ہونے لگتی ہیں۔
 

ایڈز: ویکسین کی تلاش میںاہم پیش رفت
واشنگٹن امریکہ کے سرکاری تحقیق کرنے والوں نے ایڈز سے بچاؤ کی ویکسین کی تلاش کے متعلق ایک ممکنہ بڑی پیش رفت کا اعلان کیا ہے۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں تحقیق کرنے والوں نے کہا ہے کہ اْنھوں نے دو طاقتور 'اینٹی باڈیز' دریافت کی ہیں جو ایچ آئی وِی کی زیادہ تر اقسام سے بچا سکتی ہیں۔ ایچ آئی وی وائرس سے ہی ایڈز کی بیماری ہوتی ہے۔یہ اینٹی باڈیز ایک نامعلوم شخص کے خلیے میں دریافت ہوئیں جس کے جسم نے اْنھیں قدرتی طور پر پیدا کیا اور اب یہ دریافت کرنا ہے کہ کس طرح ویکسین تیار کیجائے یا کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس کے ذریعے کسی بھی شخص کے جسم میں انٹی باڈیز پیدا ہو سکیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کسی ویکسین کی تیاری میں غالباً تین سے پانچ سال لگیں گے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved