چھپ گیا چاند
دِید کیا ہوگی
پوری کوئی اُمید کیا ہوگی
تم کہ آئے ہو زندگی بن کر
اِس سے بڑھ کر نوید کیا ہوگی
کبھی فرصت میں یہ بھی سوچاہی
تم نہ آئے تو عید کیا ہوگی
وصل جو تیرا ہو گیا جاناں !
دِ ل میں خواہش مزید کیا ہوگی
مر کے بھی احتشاؔم تیرے ہیں
اور چاہت شدید کیا ہوگی |