نگری نگری پھرا مسافرخ گھر کا رستہ بھول گیا
کیا ہے تیرا کیا ہے میرا، اپنا پرایا بھول گیا
کیا بھولا، کیسے بھولا، کیوں پوچھتے ہو، بس یوں
سمجھو
کارن دوش نہیں ہے کوئی بھولا بھالا بھول گیا
کیسے دن تھے کیسی راتیں کیسی باتیں گھاتیں تھیں
من بالک ہے پہلے پیار کا سندر سپنا بھول گیا
ایک نظر کی ایک ہی پل کی بات ہے ڈوری سانسوں کی
ایک نظر کا نور مٹا جب اک پل بیتا، بھول گیا
اپنی بیتی جگ بیتی ہے جب سے دل نے جان لیا
ہنستے ہنستے جیون بینا رونا دھونا بھول گیا
جس کو دیکھو اس کے دل میں شکوہ ہے تو اتنا ہے
ہمیں تو سب کچھ یاد رہا پر ہم کوزمانہ بھول گیا
کوئی کہے یہ کس نے کہا تھا کہہ دو جو کچھ جی میں
ہے
میرا جی کہہ کر پچھتایا اور پھر کہنا بھول گیا
|