دیدہ اشکبار ہے اپنا اور دل بے قرار ہے اپنا
چشم گریاں سے چاک داماں سے
حال سب آشکار ہے اپنا
ہائے ہو میں ہر ایک کھویا ہے
کون یاں غمگسار ہے اپنا
ان کو اپنا بنا کر چھوڑیں گے
بخت اگر سازگار ہے اپنا
پاس تو کیا ہے اپنے بھر بھی مگر
ان پہ سب کچھ نثار ہے اپنا
ہم کو ہستی رقیب کی منظور
پھول کے ساتھ خار ہے اپنا
کیا غلط سوچتے ہیں میرا جی
شعر کہنا شعار ہے اپنا ٭....٭....٭
|