یہ آنکھ کیوں ہے یہ ہاتھ کیا ہے
یہ دن ہے کیا چیز رات کیا ہے
فراق خورشید و ماہ کیوں ہے
یہ ان کا اور میرا ساتھ کیا ہے
گماں ہے کیا اس ضم کدے پر
خیال مرگ و حیات کیا ہے
فلک ہے کیوں قید مستقل میں
زمیں پہ حرف نجات کیا ہے
ہے کون کس کیلئے پریشاں
پتہ تو دے اصل بات کیا ہے
ہے لمس کیوں رائیگاں ہمیشہ
فنا میں خوف ثبات کیا ہے
منیر اس شہر غم زدہ پر
ترا یہ سحر نشاط کیا ہے
|