اس کا حکم جاری ہے زمینوں آسمانوں میں
اور ان کے درمیاں جو ہیں، مکینوں اور مکانوں میں
ہوا چلتی ہے باغوں میں تو اس کی یاد آتی ہے
ستارے، چاند، سورج ہیں سبھی اس کے نشانوں میں
اسی کے دم سے طے ہوتی ہے منزل خواب ہستی کی
وہ نام اک حرف نورانی ہے ظلمت کے جہانوں میں
اسی کے پاس اسرار جہاں کا علم ہے سارا
وہی برپا کرے گا حشر آخر کے زمانوں میں
وہ کر سکتا ہے جو چاہے وہ ہر اک شے پہ قادر ہے
وہ سن سکتا ہے رازوں کو جو ہیں دل کے خزانوں میں
|