اگر کوئی سیارچہ زمین سے ٹکرا جائے تو پھرکیا ہو گا؟

ہماری زمین کے اردگرد 10 ہزار سے زائد سیارچوں کو اب تک دیکھا جاچکا ہے اور کہا جاتا ہے کہ لاکھوں سال قبل ایک سیارچہ زمین سے ٹکرایا تھا جس کے نتیجے میں ڈائنا سورز کا خاتمہ ہوگیا تھا۔

اب تک سیارچہ ٹکرانے سے کسی بھی فرد کی ہلاکت تو ریکارڈ نہیں ہوئی تاہم امریکا کی پیورڈیو یونیورسٹی نے مختلف حجم کے سیارچوں کے ٹکرانے سے زمین پر مرتب ہونے والے اثرات کا ایک منظرنامہ پیش کیا ہے۔

تو آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کسی سیارچے کے ٹکرانے سے زمین پر کیا تباہی ہوسکتی ہے؟ اس کا انحصار اس کے حجم پر ہوگا۔

بیشتر سیارچوں کا حجم ایک گاڑی سے بھی چھوٹا ہوتا ہے۔

اگر وہ زمین سے آکر ٹکراتے ہیں تو ایک ائیربرسٹ کا دھماکا ہوگا جس سے ایسی شاک ویوز پیدا ہوں گی جو کھڑکیوں کو توڑ دیں گی جبکہ انسان کی جلد جل جائے گی۔

اگر کسی عام گھر کے حجم کا سیارچہ پوری طاقت سے زمین سے ٹکراتا ہے تو یہ ہیروشیما پر برسائے جانے والے ایٹم بم سے زیادہ بڑا دھماکا کرے گا۔

اس کے نتیجے ڈیڑھ میل کے علاقے میں بیشتر عمارتیں منہدم ہوجائیں گی جبکہ ہلاکتوں کا تعین کرنا مشکل ہے۔

اگر کوئی سیارچہ کسی 20 منزلہ عمارت جتنے حجم کا ہو تو اس کے ٹکرانے کے نتیجے میں پیرس کے سائز جتنا شہر صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا اور ڈیڑھ میل چوڑا گڑھا بن جائے گا۔

اگر کسی فٹبال کے گراﺅنڈ جتنا سیارچہ زمین سے ٹکراتا ہے تو نیویارک جیسا بڑا شہر ختم ہوجائے گا جبکہ اتنا بڑا زلزلہ آئے گا جس کے اثرات ایک ہزار میل تک محسوس کیے جائیں گے۔

اگر آدھا میل لمبا سیارچہ زمین سے ٹکراتا ہے تو اس کے پورے سیارے پر اثرات مرتب ہوں گے اور اس سے اٹھنے والے مٹی کے بادلوں کے نتیجے میں سورج کی روشنی بلاک ہوجائے گی اور انتہائی سنگین موسمیاتی تبدیلیاں سامنے آئیں گی۔

اگر ماﺅنٹ ایورسٹ کے سائز کا سیارچہ ٹکرائے گا تو تمام پانی بخارات بن کر اڑ جائے گا جبکہ زمین سے زندگی کا لگ بھگ خاتمہ ہوجائے گا۔

اسی سائز کے سیارچے کے نتیجے میں کہا جاتا ہے کہ ڈائنا سورز کی نسل ختم ہوئی تھی۔

اگر کوئی سیارچہ لندن شہر جتنا بڑا ہوا اور زمین سے ٹکرایا تو اس کے نتیجے میں زندگی کا خاتمہ ہوجائے گا جبکہ زمین کی حرکت سست ہوجائے گی۔

اچھی خبر یہ ہے کہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سینکڑوں سال تک کسی سیارچے کا زمین سے ٹکرانے کا امکان نہیں۔

پنھنجي راءِ لکو