اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-rawalakotjk@gmail.com

Telephone:-        

 

 

 
 
 
   
 

 

 
 
 
   
 

 

 

تاریخ اشاعت17-06-2010

قدرت الٰہی کی وسعتیں

 

سورہ الکہف کے آخری رکوع میں فرمایا: ’’کہہ دے (اللہ کی قدرتوں کی وسعت کا کیا کہنا) اگر (سارا) سمندر سیاہی ہو جائے‘ میرے رب کے کلمات (لکھنے) کی خاطر تو سمندر ختم ہو جائے مگر میرے رب (کی قدرتوں) کی باتیں ختم نہ ہوں اور اگر ہم اس جیسا اور (سمندر) بھی لے آئیں (تو وہ بھی ختم ہو جائے)‘‘ (آیت ۱۰۹) اسی بات کو سورہ لقمان میں اس طرح فرمایا:’’ اور اگر روئے زمین کے سارے درختوں کے قلم بنا لئے جائیں اور سات سمندر سیاہی میں تبدل کر دیئے جائیں تو بھی اللہ کی باتیں ختم نہ ہوں‘‘ (۳۱:۲۷) یہ بات محض استعارہ کے طور پر نہیں فرمائی بلکہ یہ حقیقت ہے۔ بدن انسانی کے کسی ایک حصہ کے متعلق اگر کوئی صاحب علم لکھے تو شاید کئی ضخیم جلدیں بن جائیں۔ مثلاً آنکھ یا کان یا نظام اعصاب یا نظام ہضم… جو ماہرین ان کی باریکیوں کو جانتے ہیں (اور ابھی ان کا علم نامکمل ہے) جتنا وہ جانتے ہیں وہی لکھنے بیٹھیں تو کتنی کتابیں لکھی جائیں؟ اس کے بعد انسانی ذہن کو لیجئے جسے اہل علم برف کے تودہ (آئس برگ) سے تشبیہہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انسانی ذہن کا جو حصہ چھپا ہوا ہے وہ اس کے ظاہر سے کئی گنا زیادہ بڑا ہے تو انسانی ذہن اور اس کی باریکیوں کو لیجئے۔ ابھی تک ہمارا علم نفسیات بالکل ابتدائی سمجھا جاتا ہے۔ لیکن جتنا ہے اسی کو لکھنے بیٹھیں تو بات کہاں سے کہاں تک پہنچ جائے۔ ذہن تو بہت بڑی چیز ہے‘ آنکھ‘ ناک‘کان وغیرہ بھی اہم اعضا ہیں۔ انہیں چھوڑیئے اگر بال یا ناخن کے متعلق ہی کوئی ماہر لکھنے بیٹھے تو صفحوں کے صفحے سیاہ کر دے حالانکہ ابھی ہمارا علم بہت ناقص اور نامکمل ہے۔
اب حیوانات کی مختلف انواع و اقسام کو سامنے رکھیں اور پھر ہر ایک کے بارے میں تفصیلی معلومات لکھے جانے کا اندازہ فرمائیں۔ پھر پرندے الگ ہیں۔ آبی جانور الگ ہیں۔ اسی طرح مختلف نباتات اور ان کی انواع کا تصور کریں۔ بڑے بڑے درخت ہیں‘ چھوٹے درخت ہیں‘ پودے ہیں‘ جھاڑیاں ہیں۔ پھلدار درخت ہیں‘ گندم‘ جو‘ چاول وغیرہ ہزاروں قسم کی اجناس ہیں۔ پھولوں والے پودے ہیں‘ پھر پھولوں اور پھلوں کی ہزارہا قسمیں ہیں۔ خوشبوئوں اور ذائقوں کا فرق ہے۔ مختلف لکڑیاں ہیں‘ ان کے مختلف خواص اور استعمال ہیں‘ کوئی کہاں تک بیان کرے…
اب نظام کائنات اور اس کی وسعتوں کا اندازہ کیجئے۔ یہ وسعتیں انسانی ذہن کو مبہوت کر دیتی ہیں۔ فضا میں کئی سورج اور ان کے گرد گھومنے والے سیارے ہیں۔ کئی سیاروں کے اپنے چاند ہیں جو ان کے گرد گھومتے ہیں۔ ہر لمحہ نئے سیارے وجود میں آ رہے ہیں۔ ہر لمحہ نیبولائی مادے تیار ہو رہے ہیں۔ اندازہ کیجئے کیا اللہ تعالیٰ کی قدرتوں کی باتیں لکھی جا سکتی ہیں؟ ہرگز نہیں یقیناً سات سمندروں کی سیاہی اور تمام اشجار کے قلم بھی انہیں لکھنے سے قاصر ہیں۔

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team