اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-ceditor@inbox.com

Telephone:-1-514-970-3200

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<سابقہ مضامین<<<

تاریخ اشاعت:۔29-11-2010

جواہرات

ایک شخص نے حضرت ابراہیم ادھمؒ سے نصیحت چاہی۔ آپ نے فرمایا بندھے ہوئے کو آزاد کر دے اور آزاد کو بند کر دے۔ اس نے عرض کیا ’’میں آپ کا مطلب نہیں سمجھا۔‘‘ اپنی بند تھیلیاں کھول دے اور کھلی ہوئی زبان بند کر دے۔‘‘ ایک اور شخص نے عرض کیا۔ مجھے کچھ نصیحت فرمائیے۔‘‘
فرمایا! ’’اگر تم منظور کرو تو چھ باتیں بتاتا ہوں۔ ۱۔یہ کہ جب حق تعالیٰ کی نافرمانی کرو تو خدا کی دی ہوئی روزی نہ کھائو‘ اس نے کہا‘ پھر کہاں سے کھائوں؟ فرمایا ’’زیبا نہیں کہ جس کی روزی کھائو اسی کی نافرمانی کرو؟‘ ۲۔ یہ کہ جب گناہ کرنے کا ارادہ کرو تو اللہ تعالیٰ کی بادشاہت سے باہر نکل کر گناہ کرو‘ اس نے عرض کیا‘ ساری کائنات اسی کی ہے‘ کوئی کہاں جائے؟‘ آپ نے فرمایا‘ یہ نامناسب ہے کہ اسی کے ملک میں رہ کر گناہ کیا جائے‘ ۳۔ گناہ کرو تو ایسی جگہ کرو جہاں وہ دیکھ نہ سکے‘ اس نے عرض کیا یہ تو ناممکن ہے کیونکہ وہ دلوں کے بھید تک سے واقف ہے۔ آپ نے فرمایا‘ جب رزق اس کا کھاتے ہو‘ رہتے اسکے ملک میں ہو‘ اس کے سامنے گناہ کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ ۴۔ یہ کہ جب موت کا فرشتہ آئے تو اس سے کہنا کہ ذرا توبہ کرنے کی مہلت دے دے‘ اس نے عرض کی‘ یہ ناممکن ہے وہ کب میرا کہاں مانے گا؟ فرمایا جب یہ حالت ہے تو اسکے آنے سے پہلے توبہ کر لینی چاہئے۔ ۵۔ یہ کہ جب قبر میں منکرنکیر آئیں تو انہیں وہاں سے باہر نکال دینا‘ اس نے عرض کی‘ یہ میں کیسے کر سکتا ہوں؟‘
فرمایا‘ پھر انکے سوالوں کے جواب دینے کیلئے تیار رہو۔ ۶۔ یہ کہ قیامت کے دن حساب کتاب کے بعد جب گناہ گاروں کو دوزخ کی طرف بھیجا جائے گا اس وقت تم دوزخ میں جانے سے انکار کر دینا۔ اس نے عرض کی‘ یہ ناممکن ہے۔ فرمایا‘ تو پھر گناہ مت کرو۔‘‘
لوگوں نے آپ سے پوچھا‘ ’’کیا سبب ہے اللہ تعالیٰ ہماری دعائیں قبول نہیں فرماتے؟‘‘ آپ نے فرمایا! تم اللہ تعالیٰ کو مانتے ہو‘ مگر اسکی اطاعت نہیں کرتے۔ ۲۔ رسول اللہؐ کو جانتے ہو مگر انکی متابعت نہیں کرتے‘ ۳۔ قرآن کریم پڑھتے ہو مگر اس پر عمل نہیں کرتے‘ ۴۔ اللہ تعالیٰ کی نعمت کھاتے ہو مگر اس کا شکر ادا نہیں کرتے‘ ۵۔ جانتے ہو کہ دوزخ گناہ گاروں کیلئے ہے مگر اس سے ذرا نہیں ڈرتے‘ ۶۔شیطان کو دشمن سمجھتے ہو مگر اس سے بچتے نہیں‘ ۷۔ موت کو برحق سمجھتے ہو مگر آخرت کا کوئی سامان نہیں کرتے‘ ۸۔ خویش و اقارب کو اپنے ہاتھوں زمین میں دفن کرتے ہو مگر عبرت نہیں پکڑتے‘ تمہاری دعا کیونکر قبول ہو سکتی ہے؟ علامہ ابن قیمؒ لکھتے ہیں جنت کی کنجی لاالہ الا اللہ کی شہادت دینا ہے۔ نماز کی کنجی طہارت ہے‘ نیکی کی کنجی سچ ہے‘ علم کی کنجی حسن سوال ہے‘ نصرت و کامیابی کی کنجی صبر ہے‘ مزید نعمت کی کنجی شکر ہے‘ ولایت کی کنجی اللہ تعالیٰ کی محبت اور ذکر ہے‘ فلاح کی کنجی تقویٰ ہے‘ توفیق کی کنجی اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا ہے۔

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team