|
|
 |
<<<سابقہ مضامین<<< |
تاریخ اشاعت:۔31-12-2010 |
حکمران کون ہوں |
قرآن پاک میں ارشاد ہے (ترجمہ) اوربلا شبہ
ہم نے زبور میں ذکر (وموعظت) کے بعد لکھ
دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے صالح (باصلاحیت
اور صاحب کردار) بندے ہوں گے۔ یقینًا اس
میں واضح حقیقت ہے عبادت گزار بندوں کے
لئے (۱۲،۵۰۱،۶۰۱)
جو کچھ زبور میں فرمایا تھا، اس کا یہاں
حوالہ دے رہے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ قرآن
پاک کے مطابق بھی یہی قانون الٰہی ہے۔
سورہ الحج میں مجاہدین کی بات کرتے ہوئے
فرمایا (ترجمہ) یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم
انہیں ملک میں اقتدار دیں، تو وہ صلٰوۃ
قائم کریں اور زکٰوۃ ادا کریں اور اچھے
کاموں کا حکم دیں اور برے کاموں سے روکیں
اور جملہ امور کا انجام اللہ تعالٰی کے
ہاتھ میں ہے (الحج:۲۲۔۱۴)
گذشتہ برسوں میں ہمارے ہاں بھی نظام صلٰوۃ
قائم ہوا تھا جو ادھورا چھوڑ دیا گیا۔
زکٰوۃ کی وصولی بھی کی جا رہی ہے مگر بے
ڈھب طریقہ سے جس سے ا لٹا امت مسلمہ کی
وحدت کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اس سے آگے
کی جو دو باتیں ہیں امر بالمعروف اور نہی
عن المنکر۔ بالخصوص برائی سے روکنا، اس کی
طرف سرے سے توجہ ہی نہیں۔ ملک میں رشوت
بدعنوانی ظلم و جور اور فحاشی وغیرہ دن
بدن ترقی پر ہیں اور الٹا ان کی سرپرستی
کی جا رہی ہے۔
اقبال مثنوی ’’پس چہ باید کرو‘‘ میں حکمت
فرعونی کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں !
(ترجمہ) فرعونی پالیسی مکرو فن ہے‘ جہاں
روح کی تخریب اور بدن کی تعمیر ہو‘ ایسے
ملک میں بوڑھے حیا سے بیگانہ ہوتے ہیں۔
نوجوان، عورتوں کی طرح بدن کی تزئین و
آرائش کرتے ہیں۔ ایسی قوم ہر دم دولت جمع
کرنے کی فکر میں رہتی ہے ان کا کام پیسے
بنانا اور موت سے ڈرنا ہے ان کے دولتمند
بخیل اور عیش دوست ہوتے ہیں۔ حکمران کی
قوت ان کا معبود ہے باتیں بہت کرتے ہیں
مگر عمل صفر ہے۔
ہمارے ہاں نیکی کو منفی سمجھ لیا گیا ہے
نیک لوگوں کو یہ احساس ہی نہیں کہ حکومت
کرنا ان کا حق ہے ان کے دل میں یہ بات ڈال
دی گئی ہے کہ سیاست گندی چیز ہے اس سے الگ
ہی ر ہنا چاہئے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ حکومت
پر ایسے لوگ قابض ہو گئے ہیں، جن کا کوئی
اصول نہیں، سوائے دولت و اقتدار کے حصول
کے اور اس کے لئے وہ سب کچھ کر گزرنے کے
لئے تیار ہیں نہ انہیں اللہ کا خوف ہے، نہ
مخلوق کی شرم، ان کے لئے ملک لوٹ مار کا
میدان ہے۔ یوں نظر آتا ہے جیسے ہر طرف
ڈاکو اور بھیڑیے دندناتے پھرتے ہیں بقول
اقبال
مسلمان فقر و سلطانی بہم کرد
ضمیرش باقی و فانی بہم کرد
ولیکن الاماں از عصر حاضر
کہ سلطانی بہ شیطانی بہم کرد |
 |
 |
|
 |
|
|
|