پنجاب میں پانی کے شعبے کیلئے فنڈز ناکافی

اسلام آباد: پنجاب ملک کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے جس کی آبادی تقریباً 10 کروڑ ہے، تاہم اس کے باوجود صوبے میں پانی کے شعبے کے لیے مختص کی جانے والی رقم، صوبائی حکومت کے کل سالانہ ترقیاتی منصوبے کا تقریباً 5 فیصد ہے۔

عالمی بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ صوبے میں پانی کے شعبے کے لیے مختص کی جانے والی رقم کا تناسب، صحت اور تعلیم کے شعبوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں پنجاب کے لیے صحت کے شعبے میں 23 فیصد اور تعلیم کے شعبے میں 29 فیصد رقم مختص کی گئی تھی۔

15-2014 کے مالی سال میں پانی کے شعبے کے لیے مختص 25 کروڑ روپے میں سے بھی صرف 6 کروڑ 10 لاکھ روپے جاری کیے گئے تھے۔

صورتحال میں بہتری لانے کے لیے، حکومت پنجاب نے عالمی بینک سے تکنیکی معاونت مانگی تھی، تاکہ صوبے کے دیہی علاقوں بالخصوص غریب اور پسماندہ لوگوں تک پانی کی فراہمی کو بہتر بنایا جاسکے۔

عالمی بینک کی جانب سے تکنیکی معاونت کے حوالے سے رپورٹ میں سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ پنجاب کو، کمیونٹی کی بنیاد پر تنظیموں (سی بی او) کے ذریعے دیہی علاقوں میں پانی کی فراہمی کی حمایت جاری رکھنی چاہئے، جبکہ اگر سی بی او کے تحت انتظامی ماڈل کو مزید وسعت دی جاتی ہے تو سروس کے معیار، لوگوں کی پانی تک رسائی اور نظام کی پائیداری کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

اس وقت پنجاب ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ (پی ایچ ای ڈی) صوبے کی تقریباً 6 کروڑ کی دیہی آبادی میں سے صرف 32 فیصد کی پانی کی ضروریات پوری کر رہا ہے، جبکہ تاحال صوبائی بجٹ میں پی ایچ ای ڈی کے لیے مختص کی جانے والے فنڈز صرف 5 فیصد ہیں۔

صوبے میں پانی کے حوالے سے تمام اسکیموں میں سے 33 فیصد غیر فعال ہیں۔

پنھنجي راءِ لکو