فیس بک لائیو ویڈیوز کے حوالے سے پالیسی کا اعلان

چند روز قبل امریکا میں فیلینڈو کاسل کی پولیس کے ہاتھوں فائرنگ سے ہلاکت فیس بک لائیو ویڈیو پر نشر کی گئی تھی اور اب اس حوالے سے دنیا کی مقبول ترین سماجی رابطے کی ویب سائٹ نے اپنی واضح پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔

مینسوٹا میں پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو فیلینڈو کاسل کی ساتھی ڈائمنڈ رینولڈز نے بنائی تھی اور دنیا بھر میں لاکھوں بار دیکھا گیا، جس دوران وہ کچھ وقت کے لیے سائٹ پر سے غائب بھی ہوگئی تاہم فیس بک کا کہنا تھا کہ ایسا تیکنیکی غلطی کی وجہ سے ہوا۔

تاہم وہ ویڈیو ایک گھنٹے کے تعطل کے بعد دوبارہ فیس بک پر آگئی اور اب لائیو ویڈیو کی سنسر شپ پالیسی کے حوالے سے بیان بھی سامنے آیا گیا ہے۔

فیس بک کے ایک ترجمان کے مطابق وہ صرف ایسے مواد کو اپنی سائٹ سے ہٹاتے ہیں جن میں تشدد کو نمایاں یا اس پر خوشی منائی گئی ہو، صرف دل خراش ہونے کی وجہ سے کسی چیز کو ہٹایا نہیں جاتا۔

بیان میں گیا ہے کہ فیس بک پر ویڈیو کے غائب ہونے پر سازشی تھیوریز سامنے آگئی تھیں اور کہا گیا تھا کہ پولیس کے دباﺅ پر اسے گیا ہے تاہم ایسا کچھ نہیں تھا۔

اس ویڈیو کو عارضی طور پر ہٹائے جانے کے بعد شہری صحافت کے حوالے سے فیس بک کے کردار اور ذمہ داریوں کے حوالے سے سوالات اٹھے تھے۔

فیس بک کے طے کردہ اصولوں کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر فحش، پرتشدد، نفرت انگیز مواد پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں اور یہ اصول لائیو ویڈیو، فوٹوز اور عام ویڈیوز پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

فیس بک کے مطابق گرافک مواد کے حوالے سے پالیسی یہ ہے کہ اگر تشدد کو اجاگر کیا جائے یا متاثرہ فرد کا مذاق اڑایا جائے تو اسے ہٹا دیا جاتا ہے، تاہم تاہم اگر کسی چیز کی مذمت کے لیے دل خراش مواد اپ لوڈ کیا جائے تو اس کی اجازت ہے۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے صارفین کو کہتے ہیں کہ وہ ان کی نظر میں قابل اعتراض ویڈیو کو رپورٹ کریں یا کوئی بھی متعلقہ آپشن استعمال کریں، اس کے بعد ہماری ٹیم اس کا جائزہ لے کر تعین کرے گی کہ فیس بک کے اصولوں کے مطابق ہے یا نہیں۔

پنھنجي راءِ لکو