عبدالستارایدھی کا کراچی کی میمن مسجد میں سوئم

کراچی(ویب ڈیسک) بلاتفریق رنگ و نسل انسانیت کی خدمت کرنے والے بابائےخدمت عبدالستارایدھی کا سوئم کراچی کی میمن مسجد میں منعقد کیا گیا ،، سوئم میں سیاسی ، سماجی شخصیات سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔

کراچی کی مصروف ترین شاہراہ محمد علی (ایم اے) جناح روڈ پر واقع کھارادر کی بولٹن مارکیٹ میں نیو میمن مسجد کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

مرحوم عبد الستار ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی کے مطابق سوئم کے سلسلے میں صبح ساڑھے نو بجے قرآن خوانی شروع کی جائے گی۔

فیصل ایدھی عبد الستار ایدھی کی وفات پر افسردہ ہیں لیکن اپنے والد کی دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار کہتے ہیں کہ والد کا مشن کامیابی سے جاری رکھیں گے۔

ملک کے مشہور ترین سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کے سوئم میں سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، حزب اختلاف کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہیں۔

سوئم کے موقع پر بولٹن مارکیٹ سے ٹاور جانے والی سڑک ہیوی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی جبکہ ٹریفک کے کنٹرول کے لیے میٹھادر اور بولٹن مارکیٹ پر خصوصی دستے بھی تعینات کیے گئے۔

عبدالستار ایدھی کے سوئم میں شرکت کے لیے کراچی سمیت صوبے بھر سے بڑی تعداد میں شہریوں کی آمد کا سلسلہ صبح سویرے ہی شروع ہو گیا تھا۔

سندھ پولیس نے سیکیورٹی کے لیے مسجد اور اس کے اطراف میں 400 کمانڈوز حفاظت کے لیے مامور کیے۔
l_141121_071057_updates
خواتین کے لیے عبدالستار ایدھی مرحوم کے سوئم پر ان کی رہائش گاہ میٹھادر سینٹر میں انتظام کیا گیا۔

خیال رہے کہ سماجی رہنما عبد الستار ایدھی کا انتقال دو روز قبل سندھ انسٹیٹیوٹ آف نیورولوجی اینڈ ٹرانسپلانیٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں گردوں کے عارضے کے باعث ہوا تھا۔

عبد الستار ایدھی ہی عمر 88 برس تھی جبکہ وہ 1947 میں 19 سال کی عمر میں ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرکے آئے تھے، انہوں نے 1951 میں کراچی میں سماجی خدمت کا سلسلہ شروع کیا تھا جو کہ ان کے انتقال تک 65 برس جاری رہا۔

ان کی نماز جنازہ گزشتہ روز کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی تھی جبکہ بعد ازاں ان کی تدفین کراچی میں سپر ہائی وے پر واقع ایدھی ویلیج قبرستان میں کی گئی۔

عبد الستار ایدھی نے اپنی قبر 25 سال قبل ہی تیار کر لی تھی، جبکہ انتقال سے قبل انہوں نے اپنے جسمانی اعضاء عطیہ کرنے کی وصیت کی تھی، یوں ان کی انسانیت کی خدمت کا جزبہ ان کے انتقال کے بعد بھی جاری رہا۔

اپنی سوانح حیات ‘اے میرر ٹو دی بلائنڈ’ میں ایدھی صاحب نے لکھا ہے کہ ‘معاشرے کی خدمت میری صلاحیت تھی، جسے مجھے سامنے لانا تھا۔’

ایدھی اور ان کی ٹیم نے میٹرنٹی وارڈز، مردہ خانے، یتیم خانے، شیلٹر ہومز اور اولڈ ہومز بھی بنائے، جس کا مقصد معاشرے کے غریب و بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا تھا۔

اس ادارے کا نمایاں شعبہ اس کی 1500 ایمبولینسیں ہیں جو ملک میں دہشت گردی کے حملوں کے دوران بھی غیر معمولی طریقے سے اپنا کام کرتی نظر آتی ہیں۔

سنہ 2000 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ایدھی فاؤنڈیشن کا نام بحیثیتِ دنیا کی سب سے بڑی فلاحی ایمبولینس سروس درج کیا گیا۔

ان کے ادارے کا سالانہ بجٹ ڈیڑھ ارب روپے ہے، جس کا بڑا حصہ پاکستان کے متوسط طبقے کی جانب سے دی گئی امداد پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس بجٹ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

پنھنجي راءِ لکو