سپریم کورٹ کی سیکرٹری الیکشن کمیشن کو تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد رپورٹ پیش کر نے کی ہدایت

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات پر عملدرآمد سے متعلق کیس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن کو تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ بینچ نے سیکرٹری الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ آپ کی میٹنگ میں کیا طے پایا؟ جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ انتخابات کے شیڈول کے بعد ترقیاتی کاموں، سیاسی اشتہاری مہم ، سرکاری ملازموں کے تبادلوں اور جلسے جلوسوں پر پابندی ہو گی تاہم کارنر میٹنگز کی جا سکیں گی اور امیدوار گھر گھر جا کر اپنی مہم چلا سکے گا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ انتخابی مہم میں بینرز، ہورڈنگز، بل بورڈز کا استعمال ممنوع ہو گا جبکہ پولنگ ایجنٹس کو کھانا فراہم کرنے پر پابندی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ امیدوار صرف اشتہاری مہم کیلئے سرکاری میڈیا استعمال کر سکتے ہیں اور پیمرا اس اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے سب کو برابر کاوقت دے گا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اگر بل بورڈز لگانے پر اعتراض ہو تو جس امیدوار کا بورڈ لگا ہو وہ کہتا ہے کہ اس نے نہیں لگوایا جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ بل بورڈز نہیں ہونے چاہئیں، ایکسائزمیں ہمیشہ مسئلے ہوتے ہیں۔
جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ اگر ہر چیز بند کر دی جائیں تو ٹی وی کا کیا کریں گے، سرکاری ٹی وی آج کے دور میں کون دیکھتا ہے۔ آخری چیز انتخابات ہی رہ گئے ہیں ، ان کو بھی بند کر دیں۔ ہر چیز کا حل کتابی نہیں عملدرآمد بھی ہونا چاہئے۔ عدالت نے اس معاملے پر سیکرٹری الیکشن کمیشن کو تمام جماعتوں سے مشاورت کے بعد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

پنھنجي راءِ لکو