کشمیر کی آزادی اور امریکہ :تحریر۔ ڈاکٹر تصور حسین مرزا

اللہ پاک نے اپنے پیار ی الہامی کتاب قرآن مجید میں صاف صاف ارشاد فرمایا ہے کہ یہود و نصریٰ تمھارے (مسلمانوں کے ) دوست نہیں ہو سکتے ۔
ہم بحثیت مسلمان کتنی سادہ قوم ہے ایمان تو اللہ واحد کی ذات پر رکھتے ہیں ، عبادت اللہ پاک کی کرتے ہیںِ ۔ اطاعت رسالتِ مآب ﷺ کرتے ہیں اور امیدیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہود نصریٰ سے ۔
جب تک نبی کریم غفور رحیم جناب حضور اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں پر امت محمدیہ چلتی رہی تب تم دنیا میں امن سکون اور مسلمانوں کی امامت رہی۔افسوس جیسے جیسے ہمغیروں کی پیروی کرنے لگ گئے ہم زلیل و خوار ہو رہے ہیں ۔ آج دنیا کی نام نہاد سپر پاور
(کیونکہ اصل سپر پاور تو اللہ کی ذات ہے ) نمرود کی طرح غرور تکبر اور گھمنڈ کے نشے میں مبتلا امریکہ ہے۔ امریکہ کی اسلام دشمن پالیسیاں کوئی ڈھکی چھپی با نہیں اس سے پہلے امریکہ کی طرح جو ماضی میں خدا بنا بیٹھا تھا اس کے انجام سے پردہ اچاک کروں پہلے۔۔۔ دنیاوی نام نہاد خدا امریکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس موقع پر مجھے ایک شعر یاد آرہا کہ ۔۔۔۔
جن پہ تکیہ تھا                                       وہ ہی پتے ہوا دینے لگے
اشنگٹن: امریکا نے ایک بار پھر دوغلی پالیسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم کی مذمت سے گریز کیا ہے۔
واشنگٹن میں صحافیوں کو ہفتہ وار پریس کانفرنس دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان امریکا کا اہم اتحادی ہے، پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات امریکا کے مفاد میں ہے جب کہ کانگرس کمیٹی کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی فوجی امداد روکے جانے پر اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی سے بہت زیادہ نقصان اٹھا چکا اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دہشت گردی کے خلاف اقدامات قابل ستائش ہیں لیکن پاکستان کو تمام شدت پسندوں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کرنا ہو گی۔
یہ خبر بھی پڑھئے: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کی شہادت پر بھارتی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی
مارک ٹونر نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے 6 جولائی کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم ان کی مدت ملازمت کی توسیع پر بات نہیں کر سکتا۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے کہنا تھا کہ امریکا نے کشمیر کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی، کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت دونوں کو مل کر حل کرنا ہے تاہم مارک ٹونر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کی ہلاکت کی مذمت سے گریز کرتے ہوئے بھارت سے اپنی دوستی کا پورا حق ادا کیا۔
دوسری طرف اسلامی جموریہ پاکستان مسلمانوں کے موجودہ شیر سپاسلار جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹر میں سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں کور کمانڈر کانفرنس ہوئی جس میں ملکی اندرونی سیکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، کانفرنس میں ملک کی بیرونی اور خاص طور پر افغانستان کے حوالے سے سیکیورٹی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر سربراہ پاک فوج نے عید کے موقع پر سیکیورٹی یقینی بنانے پرانٹیلی جنس اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی اداروں نے انتھک کام کر کے دہشت گردی کے کئی منصوبے ناکام بنائے۔ آرمی چیف نے مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کشمیری عوام کی امنگوں اورآزادی کی جدوجہد کو تسلیم کرے اور خطے میں امن کے لئے عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کرے
: مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے مظالم کا سلسلہ جاری، شہدا کی تعداد 35 ہو گئی
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 6 روز قبل تحریک آزادی کے نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں بھارتی فوج کے ہاتھوں اب تک 35 کشمیری شہید اور 1500 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں مسلسل 6 روز سے کرفیو نافذ کر رکھا ہے جب کہ انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔
پاکستان نے بھی اپنے قلمہ گو کشمیری بھائیوں کی اخلاقی اور سفارتی مکمل حمایت کا پختہ ارادہ کیا ہوا ہے ۔یہ ہی وجہ ہے کہ
اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ کشمیر میں نوجوان حریت رہنما برہان وانی کی شہادت ماورائے عدالت قتل ہے بھارتی قابض فوج کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لئے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کے موضوع پر خصوصی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ بھارت کے مظالم کے باوجود کشمیری عوام غیرملکی تسلط سے آذادی کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہے بھارتی قابض فوج کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دبانے لئے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے جس کا کشمیریوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں وعدہ کیا گیا تھا۔پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت نہ دینے کے نتیجے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئی ہیں جبکہ نوجوان حریت رہنما برہان وانی کو ماروائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام کے وعدے کے مطابق کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دینا ہی کشمیر کے مسئلے کا حل ہے۔دوسری جانب پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کے مستقل مندوب سید اکبرالدین نے جنرل اسمبلی میں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والی مثال پر عمل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے جب کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف روایتی ہرزہ سرائی کوبھی نہ بھولتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے ملک کو حقوقِ انسانی کی بات زیب نہیں دیتی جو ’دہشت گردی کو ریاستی پالیسی‘ کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
جموں و کشمیر ایک متنازع مسئلہ جو گزشتہ 68سالوں سے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر موجود ہے اس قضیے کے بنیادی طور پر تین فریق ہیں۔ پاکستان، ہندوستان اور کشمیری عوام۔ بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیری مسلمانوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنے اس وعدے سے مسلسل انحراف کرتا چلا آیا ہے۔ ہندوستان کا ماضی گواہ ہے کہ وہ مذاکرات کے نام پر ہمیشہ ڈھونگ رچاتا رہا ہے۔ نائن الیون کے خود ساختہ واقعہ کے بعد اس نے اپنا پینترا بدل لیا ہے۔ اب وہ دو طرفہ مذاکرات سے بھی گریز کررہا ہے
امریکہ کے تازہ ترین بیان کے بعد بھی ان پر توقعات رکھنا ایسے ہی ہیں جیسے دن کو رات کہنا۔
یہ بات اٹل حقیقت ہے کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کو ان کی آزادی نصیب ہو گئی۔ انشااللہ کشمیر کو آزادی مل جائے گئی مگر یہ جو سپر طاقتیں بنی ہوئی ہے ان کو کشمیر میں مظلوموں کے خون کا حساب چکانا ہوگا بلکل اُسی طرح جیسے حضرت ابراہیم خلیل اللہ کے زمانے میں نمرود کو چکانا پڑا تھا
تاریخ کے ورق اُلٹے ۔۔۔ جب 40 روز آگ میں رہنے کے بعد اللہ کے خلیل صحیح و سلامت آگ سے نکلے تو نمرود کے چھکے چھوٹ گئے۔ وہ طاقت کے نشے میں چور تھا جیسا آج دنیا کی سپر پاورز ہواؤں اور فضاؤں میں اڑ رہی ہیں۔ تکبر اور سرکشی میں مبتلا ہو کر نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ اسلام کو کہا آپ اپنے ’’ رب ‘‘ سے کہو کہ میرے ساتھ میری زمینی فوج سے مقابلہ کریں ۔ سرکشی و مغروری میں مبتلا دنیاوی سپر پاور نے اپنی طاقت کے نشے میں دھت ہو کر خالق کل و مالک کل کو چیلنج کیا تو اللہ پاک نے حضرت جبرائیل امین علیہ اسلام کو حضرت ابرہیم علیہ اسلام کے پاس بھیجا اور کہا۔ اللہ اس کے چیلج کو قبول کر لیں ، جب نمرود اور جناب ابراہیم خلیل اللہ علیہ اسلام کے درمیان وقت تاریخ اور دن طے پا گیا۔ نمرود نے اپنی فوجون کو جنگ کی تیاری کا حکم دے دیا۔ جنگی مشقیں مقررہ دن تک ہو تیں رہیں ، جب مقررہ دن ہوا حضرت ابراہیم علیہ اسلام اللہ کے حکم سے میدان کی چلنے لگئے، جب نمرود نے دیکھا کہ ابراہیم علیہ اسلام اکیلے ہی میدان جنگ کی طرف آرہے ہیں پوچھا حضرت ابراہیم علیہ اسلام کہا ہے آپ کے اللہکی فوجیں ؟اللہ پاک نے جناب جبرائیل علیہ اسلام کو بھیجا کہ نمرود کو فوجیں میدان میں اتارنے کا کہو۔۔۔۔ مقررہ وقت نمرودی فوجین میدان جنگ میں ہر طرف پھیلی ہوئیں تھیں ، نمرود کے پوچھنے پر حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے بتایا خدائی فوج آسمان سے آئے گئی تم وقت مقررہ کا انتظار کرو۔جیسے ہی وقت مقررہ ہوا نمرودی فوج نے جنگ کا طبل بجایا جس کو کسی نے بھی نہ سُنا ۔۔۔ کیونکہ دوسری جانب اللہ نے مچھروں کو حکم دیا اور کھُلے آسمان سے اتنے مچھر زمین پر آئے کہ اس وقے دنیا کے کسی حصے پر سورج کی کرن نہیں پڑی تھیصرف مچھر ہی مچھر تھیاور مچھروں کی بھوں بھوں ہی سب کو سنائی دے رہی تھی۔ مچھروں نے فوجیوں کے جسم سے گوشت پوست الگ الگ کر کے ہڈیوں کے ڈھانچے زمیں بوس کر رہے تھے، فوجیوں کی دردناک ہلاکت سے گھبرا کر نمرود اپنی محبوبہ کے پاس بھاگ کر باہر شیشے سے دیکھنے لگا اور کہا۔ اے میری ملکہ ! ایک لنگڑا مچھر نظر آیا تو کہا دیکھ یہ ہے خدائی فوج جس نے میری فوج کو نست و نمود کر دیا پھر وہ مچھر اس کے کمرے میں گھس آیا۔۔ دونوں میاں بیوی نے مچھر کو مارنے کی کوشش کرنے لگے لیکن وہ مچھر کیسے مرتا؟ خدائی فوج کا کردار ادا کر رہا تھا !آخر وہ لنگڑا مچھر نمرود کے ناک کے رستے دماغ تک پہنچا اور دماغ کو کھانے لگا۔۔۔ نمرود جو کچھ لمحہ پہلے خدائی دعویٰ دار تھا۔۔ زلیل و خوار ہونے لگا۔مچھر جیسے جیسے دماغ کو چارٹ رہا تھا ویسے ویسے نمرود دیواروں کو ٹکریں مارتا اور جب سکون نہ ملا تو پھر کہنے لگا میرے سر پر جوتے مارو ۔۔ جوتے مارنے سے مچھر سست ہو جاتا اور نمرود کو عارضی سکون مل جاتا تھا۔۔۔۔دنیا نے دیکھا۔ اللہ اور اللہ کے رسولوں سے جس نے بھی حکم عدولی کی ! پھر خدائی عذاب سے نہ بچ سکے۔۔۔
بس دنیا کی سپر پاورز سے اتنی سی گزارش ہے اللہ نےآپ کو موقع اور طاقت دی ہوئی ہے مظلوموں کی داد رسی کیجیے اور کشمیریوں کی آزادی جو ان کا بنیادی حق ہے اس کو دلوانے کے لئے اپنا اثروسوخ استعمال کریں ۔۔کئی دیر ہوگئی تو پھر نمرود والی تاریخ اللہ پاک کو دہراتے ہوئے دیر نہیں لگتی!
جہادِ حق کے لئے کررہے ہیں تیاری                       دکھائیں گے صف دشمن کو شان قہاری

پنھنجي راءِ لکو