ایندھن کے بغیر طیارے کا پوری دنیا کا سفر

شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے سولر امپلس ٹو نے دنیا کا سفر اس وقت مکمل کرلیا جب اس نے ابوظہبی پر لینڈنگ کی۔

یہ اس لیے تاریخ ساز لمحہ تھا کیونکہ اس طیارے نے پٹرول یا کسی بھی ایندھن کا ایک قطرہ استعمال کیے بغیر دنیا کا چکر لگایا۔

اس طیارے نے 9 مارچ 2015 کو ابوظبہی سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا اور اختتام بھی یو اے ای میں ہی ہوا۔

اس طیارے کے سفر کا مقصد توانائی کے متبادل ذرائع کے مواقعوں کا اظہار کرنا تھا۔

یہ طیارے جس کے پر بوئنگ 747 سے زیادہ بڑے تھے جبکہ اس میں 17 ہزار سے زائد شمسی سیلز نصب تھے۔

اس سفر کے دوران اس نے بحر اوقیانوس اور اٹلانٹک اوشین پر بھی ایندھن کے بغیر پرواز کی جس دوران یہ 23 دن تک ہوا میں ہی رہا۔

اس طیاے کو آخری مرحلے میں برٹرینڈ پیکارڈ نے اڑایا اور منزل پر پہنچنے کے بعد انہوں نے کہا ” یہ بہت خاص لمحہ ہے، پندرہ برسوں سے میں اس مقصد کے لیے کام کررہا تھا”۔

انہوں نے کہا ” مجھے توقع ہے کہ لوگ اس بات کو سمجھیں کہ یہ نہ صرف فضائی تاریخ کی پہلی پرواز تھی، بلکہ توانائی کی تاریخ میں بھی پہلی بار ایندھن کے ایک قطرے کے بغیر دنیا کا چکر لگایا گیا”۔

اس طیارے کی پرواز کے دوران دن کے وقت شمسی پینلز بیٹری کو چارج کردیتے تھے جبکہ پائلٹ دن میں 29 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑاتے جبکہ رات میں 5 ہزار فٹ پر گلائیڈ کرتے تاکہ پاور کو بچایا جاسکے۔

یہ طیارہ 30 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتا تھا تاہم سورج کی تیز روشنی میں یہ زیادہ تیزرفتاری سے بھی پرواز کرسکتا ہے۔

دنیا کا یہ سفر 16 مرحلوں میں طے ہوا جس دوران برٹرینڈ پیکارڈ اور آندرے بروس برگ باری باری اسے اڑاتے رہے۔

ایک مرحلے پر بروس برگ نے جاپان سے ہوائی تک 4 ہزار میل سے زائد فاصلے تک طیارے کو اڑایا اور بغیر رکے طویل ترین پرواز کا ریکارڈ قائم کردیا۔

پنھنجي راءِ لکو