دہشت گردوں نے موت کو للکارہ ہے – تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا

پوری پاکستانی قوم جو اسلامی جموریہ پاکستان میں بس رہی ہے اور وہ پاکستانی قوم جو بیرون ممالک ہیں کوئٹہ میں بزدلانہ دہشت گردی کی وجہ سے حالت غم میں ہے۔ میرے اور آپ کے پیارے آقا ص نے کہا پوری اُمتِ محمدیہ ایک جسم کی مانند ہے۔یہ حق اور سچ ہے آج کوئی یہ نہیں کہتا کہ بلوچستان کا مسلۂ ہے بلکہ ہر کوئی کہتا ہے یہ اسلامی جموریہ پاکستان کا مسلۂ ہے بلکہ صاف بات تو یہ ہے کہ ہم کہتے ہیں یہ ہمارا مسلۂ ہے۔ قانون فطرت ہے جب غم ملتا ہے تو خوشی بھی وہ ہی اللہ دیتا ہے ۔ اس سے پہلے کہ میں اس غم ، دکھ اور مشکل کی گھڑی میں خوشی کی خبر دوں یہ بتانا ضروری ہے کہ ۔
دہشت گردی کے پے در پے واقعات سہنے والا کوئٹہ ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بن گیا۔پہلے بلوچستان بارایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی، وکلاء میت لینے اسپتال پہنچے تو خود کش دھماکا ہوگیا، جس کے نتیجے میں 63 افراد جاں اور 40سے زائد زخمی ہوگئے۔آ رمی چیف جنرل راحیل شریف نے سول اسپتال کوئٹہ کا دورہ کیا اور دھماکے میں ہونے والے زخمیوں کی عیادت کی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کا کہنا ہے کہ دھماکا خود کش تھا۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی میں را ملوث ہے،دہشت گرد آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں،ان کے سامنے نہیں جھکیں گے،وہ جہاں بھی ہوں گے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
کوئٹہ کے سول اسپتال کے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر دھما کے اور فائرنگ میں جاں بحق ہونے والوں میں وکلا کی تعداد زیادہ ہے۔ شہر کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔افسو ناک واقعات کے بعد پولیس کی نفری سول اسپتال طلب کر لی گئی۔
پیر کی صبح منو جان روڈ پر بلوچستان بار کے صدر بلال انور کاسی کی گاڑی پر نامعلوم افراد کی طرف سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے۔بلال انور کاسی کی میت سول اسپتال پہنچائی گئی تو وہاں ایک بار پھر دہشت گردوں نے اپنا وار کیا۔ اسپتال کے شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر جہاں وکیلوں کی بڑی تعداد جمع تھی، ایک زوردار دھماکا ہوا، دھماکے کے بعد فائرنگ بھی ہوئی۔دھماکے میں تقریباً آٹھ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیااور بال بیئرنگ بھی استعمال کیے گئے۔
دھماکے کے نتیجے میں 63افراد جاں بحق اور 40سے زائد زخمی ہوگئے، جاں بحق ہونے والوں میں بلوچستان بار کے سابق صدر بازمحمد کاکڑ سمیت بڑی تعداد میں وکلا اورآج ٹی وی کا کیمرا مین بھی شامل ہے۔
دھماکیسیاسپتال میں بھگدڑ مچ گئی۔ لوگ اپنی جان بچانے کے لئے بھاگتے نظر آئے۔زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد دی گئی اور شدید زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا۔ اسپتال کیباہر رقت آمیز مناظر ہیں،لوگ اپنے پیاروں کو تلاش کرتے رہے۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف کوئٹہ کے سول اسپتال پہنچ گئے اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض اور سینئر فوجی حکام ہمراہ سول اسپتال کا دورہ کیا اور دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ آرمی چیف کو واقعے پر بریفنگ بھی دی جائے گی۔
وزیراعظم نوازشریف بھی کوئٹہ کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔وزیراعظم نوازشریف کوئٹہ خودکش حملے کے زخمیوں کی عیادت کریں گے۔
صوبہ بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ ایک عرصے سے امن دشمنوں کے نشانے پر ہے،کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد دہشت گرد حملوں میں جان گنواچکی ہے۔ڈاکٹرز، صحافیوں، اساتذہ سمیت شہر کی سول سوسائٹی کی بڑی تعداد دہشت گردی کا شکار ہوچکی ہیلیکن اس بار شہر میں دہشت گردی کی تازہ لہر میں دہشت گردوں نے کوئٹہ کی وکلاء برادری کو نشانہ بنایا۔
وہی تاریخ، وہی مہینہ،وہی شہر،وہی طریقہ واردات۔۔ آج ہونیوالی دہشت گردی کے واقعے میں وہی طریقہ واردات اپنایا گیا جو آٹھ اگست،دوہزار تیرہ کوہوئے دھماکے میں اختیارکیاگیاتھا۔
کوئٹہ میں دہشت گردوں نے آج سے تین سال قبل ایک پولیس افسر کوہلاک کیا۔پھراس کی نمازجنازہ میں آئیافسران اور اہلکاروں کو خودکش حملے میں شہید کیاگیا۔8 اگست2013 کو ہونے والے اس دھماکے میں ڈی آئی جی فیاض سنبل،ڈی ایس پی شمس الدین اور ایس پی علی مہر سمیت 30سے زائداہلکار شہیدہوئے تھے۔
جنوری2013میں علمدردارروڈکوئٹہ پر پہلے ایک دکان میں دستی بم پھینکا گیا۔ دھماکے کے بعد موقع پر بڑی تعدادمیں لوگ اکٹھاہوگئے۔ ابھی امدادی کارروائیاں جاری تھیں کہ دہشت گردوں نے دوسرا بڑا دھماکا کرکے سب کچھ تہس نہس کردیا۔ دونوں دھماکوں میں تقریبا سوافرادجاں بحق ہوگئے تھے۔
وزیراعلی بلوچستان کہتیہیں دھماکیمیں ملوث افراد کو نہیں چھوڑا جائیگا،دہشت گردوں کو کیفرکردارتک پہنچایاجائیگا۔ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گرد اپنا وجود ثابت کرنے کیلئے ایسی کارروائیاں کررہے ہیں،صوبائی حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا،سپریم کورٹ بار نیبھی ملک بھر میں سوگ کا اعلان کیا ہے۔
سانحہ کوئٹہ کے خلاف ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں وکلاء نے عدالتی امورکابائیکاٹ کردیا جبکہ کل وکلا یوم سوگ منائیں گے۔پاکستان بار کونسل کا 3روزہ سوگ کا اعلان کر دیا،سوگ کااعلان ممبر پاکستان بار کونسل چودھری اشتیاق احمد خان نیکیا۔
ملتان میں کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد ہائی کورٹ میں وکلا نے احتجاجا کام چھوڑ دیا، صدر ہائی کورٹ بار کے مطابق کل وکلا یوم سوگ منائیں گے اور عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا،گوجرانوالہ بار کونسل اور سرگودھا میں بھی وکلاء کل ہڑتال کریں گے۔
حیدرآباد میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اپیل اور سکھر میں وکلاء کی جانب سے عدالتی کارروائیاں معطل کردیا جبکہ سیشن کورٹ کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا، مظفرآباد میں سینٹرل بارایسوسی ایشن کی جانب سے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے،عدالتی امورمعطل کردئیے۔ گلگت میں بھی وکلاء نے عدالتی امور معطل کردیئے۔
ادھر چمن میں کوئٹہ بم دہماکے کے سوگ میں شہر بھر میں دکانیں مارکیٹ اور بازار بند ہوگئے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کی اپیل پر شہر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
کراچی:وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بلوچستان کے وزیر اعلی ٰسردار ثنااللہ زہری کو فون کرکے دہشت گردی کے واقعہ پر رنج کا اظہار کیا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار ثنااللہ زہری کو فون کیا ہے اور کوئٹہ دہشت گردی کے واقعہ پر مذمت کا اظہار کیا۔قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا۔وزیر اعلی مراد علی شاہ نے بلوچستان حکومت کو پیشکش کی کہ سندھ حکومت کسی بھی نوعیت کی معاونت کے لیے تیار ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اور حکمران دہشت گردی کا مقابلہ بہادری اور یکجہتی سے کریں گے۔
سلامی جمہوریہ پاکستان میں ایک اور بڑا دھماکا۔ امن دشمنوں کا ایک اور کاری وار۔ سیکیورٹی اداروں کو دشمنوں کی جانب سے ایک اور دھچکا۔ اس بار سوہنی دھرتی کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ کو بزدل دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔ صبح نو بجے کے قریب بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی کو گھر سیعدالت جاتے ہوئے منوں جان روڈ پر گھات لگا کر قتل کردیا گیا۔ بلال کاسی کی میت کو سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وکلاء کی بڑی تعداد تعزیت کے لیے اسپتال پہنچی۔ عین اسی وقت سول اسپتال زوردار دھماکے سے گونج اٹھا۔ دھماکا اسپتال کے شعبہ ایمرجنسی کے داخلی دروازے پر ہوا، اسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں ساٹھ سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے جنھیں بی ایم سی، سی ایم ایچ اور ایف سی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ واقعے میں وکلاء کی بڑی تعداد کے ساتھ میڈیا کے نمائندے بھی متاثر ہوئے۔ نجی ٹی وی کا ایک کیمرہ مین صحافتی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا، جبکہ دوسرے کیمرہ مین کی حالت تشویش ناک ہے۔ جاں بحق افراد میں بلوچستان بار ایسویسی ایشن کے سابق صدر باز محمد کاکڑ بھی شامل ہیں۔
پولیس اور تفتیسی اداروں کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق سول اسپتال میں حملہ خود کش نوعیت کا تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق حملیمیں آٹھ کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ افسوس ناک واقعے کی اطلاع ملتے ہی ملکی و صوبائی سطح پر کھلبلی مچ گئی۔ سیاسی قائدین کی جانب سے دھماکے کی مذمت، جاں بحق افراد سے اظہار تعزیت، زخمیوں کے علاج اور امداد کے لیے اقدامات، مختلف تنظیموں کی جانب سے سوگ، ہڑتال اور احتجاج کے روایتی اعلانات، سیکیورٹی اداروں کی جانب سے دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے جانے کے رٹے رٹائے عزم کے ارادوں کی بازگشت، آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی جیسے جملے ہر شخص کے کانوں میں سیسے کی طرح انڈیلے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے بھی دھماکے کی مذمت اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرادی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی کوئٹہ پہنچے ہیں اور جائے وقوع کا جائزہ لیا۔ بلوچستان کیصوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے بھی بیان داغ دیا کہ سول اسپتال دھماکا سیکیورٹی لیپس ہے،ذمہ دار جو بھی ہوا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
واقعہ کے رد عمل میں صوبائی وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے کہا کہ امن دشمن دہشت گرد آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ حملہ بظاہر خود کش نوعیت کا لگتا ہے اور دھماکے میں بھارتی خفیہ ایجنسی‘‘را ’’کے ملوث ہونے کے امکانات ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل اسی صوبے سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جس نے ملک کے اندر دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا تھا اور مزید حملوں کی منصوبہ بندیوں کی نشان دہی بھی کی تھی۔
quettaصوبہ بلوچستان میں گذشتہ کچھ سالوں میں ہونے والے دھماکوں اور مختلف چھوٹے بڑے حملوں کے اعداد و شمار کے مطابق 2005 میں اکیاون افراد،2007 میں اننچاس افراد، 2009 میں بارہ افراد،2010 میں اٹھاسی افراد، 2011 میں ساٹھ افراد، 2012میں تیس افراد،2013 میں مختلف حملوں میں دو سو تینتس۔ افراد،2014 میں بارہ افراد 2016 میں بتیس افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
ملک دشمن عناصر کو شکست دینے کے عزم کا آج دوبارہ اعادہ کیا گیا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے تین روزہ سوگ کا اعلان جبکہ سپریم کورٹ بار نے کوئٹہ سانحے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سات روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ صدر سپریم کورٹ بار کہتے ہیں دہشت گردوں کے حملے سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہر جمالی نے دھماکے میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ امن کے دشمن افراد کو بزدل کیوں سمجھا جاتا ہے؟ یہ بزدل افراد ملک کے کونے کونے میں کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ بہت منصوبہ بندی کے بعد طاقت ور اور کامیاب حملے کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ اس ملک میں محفوظ کون ہے؟ وکلاء برادری، صحافتی برادری،عام شہری، فنکار برادری، پولیس اہل کار، فوجی اور رینجرز اہل کار کسی کی جان بھی تو محفوظ نہیں۔ وزیر داخلہ کی جانب سے جعلی شناختی کارڈز کی پکڑ کے باوجود یہ نامعلوم دہشت گرد جن کی کوئی شناخت تک سامنے نہیں آتی، ملک کے ہر صوبے کے ہر شہر کے اندر دندنا رہے ہیں۔ جمہوری معاشرے کے عام شہری کا مملکت کے سربراہان سے سوال ہے کہ آخر کب تک بے گناہ عوام اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے؟
امن کب اور کس طرح قائم ہوگا؟ آخر کتنے شہیدوں کی قربانیوں کے بعد عوام پر امن ماحول میں سانس لے سکیں گے؟ نیشنل ایکشن پلان کے مثبت نتائج کب برآمد ہوں گے؟ امن دشمن کے خلاف محاذ میں جیت ہماری کب ہوگی؟ یا ہر واقعے کی طرح اس بار بھی بات وزراء کے دوروں،بیانات،تعزیت،امدادکے اعلان،یوم سوگ، ہڑتال،احتجاج، تحقیقات اور تفتیشی ٹیموں کی تشکیل کے بعد معاملہ اگلے سانحیکے ہونے سے پہلے ہی سرد پڑ جائے گا۔
آخر یہ دہشت گرد کمزور کیوں نہیں پڑتے
آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دہشت گردوں کے خلاف خصوصی کومبنگ آپریشن کا حکم دے دیا، جس کے تحت خفیہ ایجنسیاں دہشت گردوں کو کہیں بھی نشانہ بناسکتی ہیں۔
کوئٹہ میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اہم ہدایات اور فیصلے ہوئے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ آج کوئٹہ میں کیے گئے حملے میں بالخصوص سی پیک کو نشانہ بنایا گیا، دہشت گردوں کو خیبرپختونخوا میں شکست دے دی گئی ہے، اب ان کی توجہ کا مرکزبلوچستان بنا ہوا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیرصدارت کوئٹہ میں اہم سیکیورٹی اجلاس ہوا جس کے دوران آرمی چیف نے خصوصی کومبنگ آپریشن کا حکم دے دیا۔
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری، چیف سیکریٹری اور کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض بھی موجود تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ آج کا حملہ بلوچستان کی بہتر صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش ہے، انٹیلی جنس ادارے دہشت گردی میں ملوث کسی بھی شخص کو نشانہ بنائیں گے،آج کا حملہ بلوچستان کی بہتر صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس سے قبل آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سول اسپتال اور بلوچستان ہائی کورٹ کا دورہ کیا، آرمی چیف نے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ اور دیگر ججز سے انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا جبکہ اسپتال میں زخمیوں کی تیمار داری کی اور ان سے اظہار یکجہتی کیا۔۔۔۔
دعا ہے اللہ پاک اس دنیا فانی سے رحلت فرمانے والوں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب کرے اور جو ذخمی ہوئے ہیں اللہ پاک اپنے کرم و فضل سے صحت کاملہ نصیب فرمائے ۔ ایک ضرب المثل ہے کہ جب گیدڑکی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے بلکل اسی طرح جب دہشت گروں کو موت نے نوچنا ہوتا ہے تو پھر دہشت گرد سپاسلار جنرل راحیل شریف اوروطن کی مٹی سے پیار کرنے والوں کو پکارتے ہیں بلکل اُسی طرح جیسے آرمی پبلک سکول پشاور میں دہشت گردوں نے اپنی موت کو پکارا تھا۔۔۔۔ آج بچے کھچے گنتی کے دو چار دہشت گردوں نے پھر اپنی موت کو آواز دی ہے ۔۔۔ انشااللہ تعالیٰ وہ دن اب دور نہیں جب اسلامی جموریہ پاکستان میں دہشت گردی کا نام و نشان بھی مٹ جائے گا۔

پنھنجي راءِ لکو