شہید راشد منہاس کا 45 واں یوم شہادت

وطن کی خاطر جان کی قربانی دینے والے پاک فضائیہ کے شاہین راشد منہاس کا 45 واں یوم شہادت آج بھر پور انداز میں منایا جا رہا ہے۔

پاک فضائیہ کے آفیسر پائلٹ راشد منہاس سترہ فروری 1951 کو کراچی میں پیدا ہوئے، انہوں نے جامعہ کراچی سے ملٹری ہسٹری اینڈ ایوی ایشن ہسٹری میں ماسٹرز کیا۔

راشد منہاس نے تیرہ مارچ 1971 کو پاک فضائیہ میں بطور کمیشنڈ جی ڈی پائلٹ شمولیت اختیار کی۔

بیس اگست 1971 کو T-33 ٹرینر کی پرواز میں فلائٹ لیفٹنینٹ مطیع الرحمان بھی ان کے ساتھ سوار ہوا، مطیع نے اپنے مذموم مقاصد کے لئے نوجوان پائلٹ پرضرب لگائی اور طیارے کا رخ ہندوستان کی جانب موڑ لیا۔

طیارہ ہندوستان کی جانب رواں دواں تھا کہ اس اثناء میں راشد منہاس کو ہوش آگیا اور انہیں اندازہ ہوگیا کہ طیارہ اغواء کرلیا گیا ہے۔

راشد منہاس نے اس موقع پر پی اے ایف مسرور بیس میں صبح ساڑھے گیارہ کے قریب رابطہ کیا اور طیارے کے اغواء سے متعلق آگاہ کیا۔

اس موقع پر راشد اور مطیع کے درمیان جھڑپ شروع ہوگئی اور انہوں نے مطیع کو اس کے مذموم مقصد میں کامیاب نہ ہونے دیا اور طیارہ ہندوستان کی سرحد سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر زمین بوس ہوا جہاں راشد منہاس نے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔

راشد منہاس شہید نے اپنی جان قربان کرکے ملک کے دفاع اور حرمت کی لاج رکھ لی۔

ان کی بے مثال قربانی پر حکومت پاکستان نے انھیں اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا اور اٹک میں قائم کامرہ ایئر بیس کو ان کے نام سے منسوب کردیا، قوم کوعظیم سپوت کی قربانی اور کارنامے پر ہمیشہ فخر رہے گا۔

پنھنجي راءِ لکو