ڈیوس کپ، ہانگ کانگ کی ٹیم کا پاکستان آنے سے انکار

ہانگ کانگ: ہانگ کانگ نے سیکیورٹی خدشات کا جواز پیش کرتے ہوئے ڈیوس کپ ٹائی کیلیے پاکستان آنے سے معذرت کرلی، اس کا اعلان منگل کو انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن (آئی ٹی ایف )نے کیا۔
پاکستان نے ڈیوس کپ ٹائی کے ایشیا اوشیانا گروپ 2 کے دوسرے راؤنڈ میں 7 سے 9 اپریل تک ہانگ کانگ کی میزبانی کرنا تھی، تاہم ہانگ کانگ کی ٹیم نے ان مقابلوں کیلیے اسلام آباد نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس کا باضابطہ اعلان منگل کو انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن ( آئی ٹی ایف ) نے کردیا۔ دوسری جانب ہانگ کانگ نے سیکیورٹی خدشات کو جواز بناکر ٹائی کیلیے پاکستان آنے سے انکار کیا ہے تاہم اس سے قبل پہلے راؤنڈ میں ایرانی ٹیم اسلام آباد میں ٹائی کھیل کے جاچکی ہے، جس میں میزبان پاکستان نے 3-2 سے کامیابی کی بدولت اگلے مرحلے میں رسائی پائی تھی۔
ادھر ایرانی ٹیم ڈیوس کپ ٹائی کیلیے 12 برس بعد پاکستان آنے والی پہلی ٹیم بنی تھی اور امید تھی کہ ان کی کامیاب میزبانی کے بعد یہ سلسلہ مزید آگے چلے گا لیکن ہانگ کانگ نے عالمی سطح پر ہونے والے پروپیگنڈے کا منفی اثر لیتے ہوئے انتہائی فیصلہ کرلیا۔
آئی ٹی ایف اعلامیے کے مطابق ہانگ کانگ نے ڈیوس کپ کمیٹی کے اسلام آباد میں میچز کی میزبانی کیلیے منظوری دیے جانے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، جس پر غیرجانبدار ٹریبیونل نے فیصلہ ان کیخلاف دے دیا ، جس پر انھیں ان مقابلوں کیلیے پاکستان کا سفر کرنا تھا، ورلڈ گورننگ باڈی آئی ٹی ایف نے ہانگ کانگ کی جانب سے ڈیوس کپ ٹائی سے دستبرداری کے فیصلے کو افسوسناک اور بے عزتی کے مترادف قرار دیا۔
حکام نے کہا کہ آئی ٹی ایف تمام پلیئرز اور ٹیم آفیشلز کی سیکیورٹی کو سنجیدگی سے لیتی ہے، ہم شائقین کی حفاظت کو بھی مقدم رکھتے ہیں، ہمیں پاکستان میں ٹائی کے لیے سیکیورٹی پر ہونے والے اقدامات پر پورا اعتماد تھا،تاہم اب ہانگ کانگ کے اعلان دستبرداری کے بعد پاکستان بغیر کھیلے ایشیا اوشیانا گروپ 2 کے تیسرے راؤنڈ میں پہنچ گیا، جہاں پر اس کا سامنا فلپائن اور تھائی لینڈ کے درمیان شیڈول ٹائی کے فاتح سے ہوگا۔
علاوہ ازیں آئی ٹی ایف کا مزید کہنا ہے کہ ایونٹس قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر ہانگ کانگ کو دوبارہ غیرجانبدار ٹریبیونل میں بھیجا جاسکتا ہے، پاکستان نے حال ہی میں پی ایس ایل فائنل کا لاہور میں کامیاب انعقاد کیا ہے، جس میں کئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹارز نے بطور خاص شرکت کی تھی،اس موقع پر سیکیورٹی انتظامات کو عالمی سطح پر خاصا سراہاگیا تھا۔

پنھنجي راءِ لکو