صرف چند منٹوں میں ڈی این اے علیحدہ کرنے والی مائیکروچپ

ہالینڈ(آن لائن نیوزاردو پاور) کئی امراض کی تشخیص اور متعدد بار جرائم کی تفتیش میں بھی ڈی این اے الگ کرنا بہت ضروری ہوتا ہے لیکن اب تک کے بہترین آلات کے ذریعے بھی یہ کام کئی گھنٹوں میں مکمل ہوتا ہے جس پر بہت اخراجات بھی آتے ہیں۔
ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ٹوینٹی میں انجینئروں نے اس مسئلے کے حل کے طور پر ایک ننھی سی چپ ایجاد کرلی ہے جو کسی نمونے میں موجود ڈی این اے کو صرف چند منٹوں میں پوری درستگی سے علیحدہ کرسکتی ہے جبکہ یہ پورا عمل بہت ہی کم خرچ ہوتا ہے۔
ریسرچ جرنل ’’مائیکروسسٹمز اینڈ نینو انجینئرنگ‘‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، شیشے کے ایک نیم شفاف ٹکڑے جیسی دکھائی دینے والی یہ چھوٹی سی چپ تیاری میں بھی بہت آسان ہے جو ایک طرف ڈی این اے کو خالص حالت میں علیحدہ کرسکتی ہے جب کہ دوسری جانب اسی چپ پر مکمل ڈی این اے کو مختلف لمبائیوں والے سالماتی ٹکڑوں (فریگمینٹس) میں توڑا جاتا ہے تاکہ انہیں اگلے مرحلے پر تجزیئے کےلیے تیار کیا جاسکے۔ اس پورے کام میں صرف چند منٹ لگتے ہیں۔

ڈی این اے کی تیز رفتار علیحدگی کا راز ایک نئی تکنیک ہے جو یونیورسٹی آف ٹوینٹی میں ماہرین کی اسی ٹیم نے وضع کی ہے اور جس میں خاص طرح کے برقی میدان سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ چونکہ اس چپ کو تیار کرنے کا طریقہ تقریباً ویسا ہی ہے جس پر روایتی مائیکروچپس تیار کی جاتی ہیں اس لیے یہ مستقبل میں ان ہی مشینوں اور تجربہ گاہوں میں بڑے پیمانے پر تیار کی جاسکے گی جہاں آج کمپیوٹروں کےلیے مائیکروچپس (بشمول مائیکرو پروسیسر) تیار کیے جارہے ہیں۔

پنھنجي راءِ لکو