ٹیسٹ قیادت؛ سرفراز نے مصباح کا خلا پُر کرنے کیلیے کمر کس لی

لاہور(آن لائن نیوزاردو پاور) ٹیسٹ کپتان سرفراز احمد دوہرے چیلنج کیلیے تیار ہیں، انھوں نے ملکی تاریخ کے کامیاب ترین قائد مصباح الحق کا خلا پُرکرنے کیلیے کمر کس لی۔
محدود اوورز کی کرکٹ میں شاندار ریکارڈ کے حامل کپتان سرفراز احمد نے ابھی تک مجموعی طورپر 17ون ڈے اور ٹوئنٹی20میچز میں سے 14جیتے ہیں،چیمپئنز ٹرافی کی صورت میں ایک بڑی کامیابی بھی ان کے نام پر درج ہوچکی، ماضی میں کسی کپتان کو اس ٹائٹل پر قبضہ جمانے کا موقع نہیں مل سکا تھا۔
گزشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت بھی ان کے سپرد کردی،یوں 5سال بعد تینوں فارمیٹ کا ایک ہی کپتان بنانے کا تجربہ کیا جا رہا ہے، وکٹ کیپر بیٹسمین کو پاکستانی ٹیسٹ تاریخ کے کامیاب ترین کپتان مصباح الحق کا خلا پُر کرنا ہے، سرفراز احمد یہ بھاری ذمہ داری بھی اٹھانے کیلیے تیار نظر آتے ہیں۔
ویب سائٹ ’’کرک انفو‘‘ کو انٹرویو میں انھوں نے کہاکہ ون ڈے اور ٹوئنٹی کی بہ نسبت یہ الگ نوعیت کی کرکٹ ہے، مصباح الحق نے طویل عرصے تک بڑے اچھے انداز میں قیادت کرتے ہوئے ایک مستحکم یونٹ بنایا جس نے بڑی کامیابیاں بھی سمیٹیں،کارکردگی کا گراف بلند رکھنا میرے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا، انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کبھی آسان نہیں ہوتی،اس میں بڑے صبروتحمل کی ضرورت پڑتی ہے، میں پوری کوشش کروں گا کہ محدود اوورز کی طرح طویل فارمیٹ میں بھی توقعات پر پورا اتروں۔
ایک سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ قیادت کی ذمہ داری اٹھانے کے ساتھ آئندہ سیریز سے قبل مصباح الحق اور یونس خان کے خلا پُرکرنے کیلیے بھی منصوبہ بندی کرنا ہوگی،دونوں سینئر بیٹسمینوں کی موجودگی میں ہمیں یقین ہوتا تھا کہ کسی بھی مشکل صورتحال سے نکل سکتے ہیں،پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پورا اعتماد ہوتا تھا کہ ثابت قدمی کی بدولت 400سے زائد رنز بنالیں گے،دونوں کی مڈل آرڈر میں موجودگی سے دوسروں پر دباؤ کم ہوتا تھا،اب اظہر علی کو چیلنج لینا اور اسد شفیق کو بھی ٹاپ آرڈر میں بیٹنگ کیلیے آنا ہوگا۔ ہمیں بابر اعظم کی خدمات بھی حاصل ہوںگی،امید ہے کہ یہ بیٹسمین ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھاتے ہوئے مصباح الحق اور یونس خان کی طرح پاکستان کرکٹ کی خدمت کریں گے۔
سرفراز نے کہا کہ فی الحال ٹیم میں اسد شفقیق، اظہر علی، یاسر شاہ، محمد عامر اور میرا اپنا کردار طے ہے، دیگر کھلاڑیوں کو جگہ بنانے کیلیے مواقع دینا ہونگے تاہم پوری کوشش ہوگی کہ ٹیسٹ سکواڈ کی سلیکشن میں بھی تسلسل ہو، کسی کو ایک ٹور کیلیے منتخب اور دوسرے میں ڈراپ کے بجائے صلاحیتوں کا اظہار کرنے کیلیے بھرپور مواقع دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کیلیے مضبوط ٹیم تیار کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ بہتر کرکٹرز منتخب ہوں اور وہ تسلسل سے انٹرنیشنل میچز کھیلیں۔
اضافی ذمہ داریوں کی وجہ سے بیٹنگ یا وکٹ کیپنگ متاثر ہونے کے سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ میں پاکستانی تاریخ کے ان کرکٹرز میں سے ایک ہوں جو کلب، انڈر19اور ڈومیسٹک کرکٹ کے مختلف فارمیٹس میں قیادت کا تجربہ حاصل کر چکے، میں نے مرحلہ وار بڑی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں، ٹوئنٹی 20 کا نائب کپتان بنا، پھر قیادت سنبھالی،ون ڈے میں بھی اسی انداز میں ترقی پائی، ٹیسٹ میں بھی نائب کپتان رہا،طویل فارمیٹ کی قیادت ایک چیلنج ضرور ہے لیکن اس کیلیے تیار ہوں، اب میری ذمہ داریاں بڑھ گئیں،اس لیے فارم اور فٹنس پر محنت بھی زیادہ کرنا ہوگی۔ میں وکٹ کیپنگ اور بیٹنگ بہتر بنانے کیلیے مسلسل کام کرتا رہا ہوں، یہ سلسلہ جاری رکھوں گا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے جولائی 2016سے مئی 2017تک 15ٹیسٹ میچز کھیلے تھے لیکن رواں سیزن میں مصروفیات زیادہ نہیں، سرفراز احمد کا پہلا امتحان اکتوبر،نومبر میں سری لنکا کیخلاف 3ٹیسٹ کی سیریز ہوگی، اس کے بعد آئندہ برس دورئہ انگلینڈ میں طویل فارمیٹ کے 2میچز ہونے ہیں۔

پنھنجي راءِ لکو