چاند پر 4 گنا زیادہ پانی ہے!

امریکی خلائی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ چاند پر ہماری سابقہ معلومات کے مقابلے میں کم از کم 4 گنا زیادہ پانی موجود ہے جو وہاں خاصی گہرائی میں واقع ہے۔
چاند کے بارے میں سائنسی طور پر عام خیال ہے کہ یہ ایک خشک اور بے آب و گیاہ جگہ ہے جہاں ہوا بھی تقریباً ناپید ہے۔ البتہ حالیہ چند برسوں کے دوران چاند پر بھیجے گئے خودکار خلائی جہازوں اور زمین پر لائے گئے پتھروں کے تفصیلی مطالعے سے اس بات کا قوی امکان سامنے آیا ہے کہ چاند کی سطح کے نیچے، شدید ٹھنڈک اور تاریکی میں، مٹی کے درمیان منجمد پانی بھی موجود ہے جو غالباً چاند کے بیشتر رقبے پر کم و بیش یکساں انداز میں پھیلا ہوا ہے۔
براؤن یونیورسٹی، رہوڈ آئی لینڈ میں ارضیات کے ماہرین نے چاند کے ماحول سے متعلق مزید نئے مشاہدات اور تجزیات کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ زمین کے اس اکلوتے قدرتی سیارچے پر ہمارے سابقہ تصورات کے مقابلے میں کم از کم 4 گنا زیادہ پانی ہے، البتہ چاند پر یہ آبی ذخائر سینکڑوں میٹر یا شاید اس سے بھی زیادہ گہرائی میں واقع ہیں جنہیں نکالنے اور استعمال میں لانے کےلیے آج سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کی ضرورت پڑے گی۔
ریسرچ جرنل ’’نیچر جیوسائنس‘‘ میں شائع شدہ اس تحقیق کے مطابق چاند پر پانی کی موجودگی کا اوّلین انکشاف وہاں سے زمین پر لائی گئی چٹانوں اور پتھروں میں موجود باریک موتیوں جیسی قلموں کے تجزیئے سے ہوا، جن میں پانی کے سالمات وافر مقدار میں موجود تھے۔ البتہ ان مطالعات کے نتیجے میں چاند پر پانی کی جو مقدار سامنے آئی تھی وہ بہت کم تھی۔
اکیسویں صدی کے ابتدائی برسوں میں اب تک چاند پر کچھ ایسے خصوصی مشن بھیجے جاچکے ہیں جن کا مقصد وہاں پانی کی موجودگی اور مقدار کے بارے میں ہماری سابقہ معلومات کو بہتر بنانا تھا۔ براؤن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس نئے اور پرانے ڈیٹا کو کھنگالنے کے بعد نتیجہ اخذ کیا ہے کہ چاند پر موجود پانی کی مقدار کے بارے میں ہمارے سابقہ اندازے بہت کم تھے کیونکہ یہ مقدار ان کے مقابلے میں کم از کم 4 گنا یا پھر اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔
فی الحال یہ دریافت بھی ایک اندازے سے بڑھ کر کچھ نہیں کیونکہ اس بارے میں کوئی درست اور حتمی بات اسی وقت کہی جاسکے گی کہ جب چاند پر جانے والا کوئی مشن وہاں گہرائی تک کھدائی کرنے کے بعد مٹی کے نمونے جمع کرے اور ان کا تجزیہ کرکے اس خیال کی تصدیق یا تردید کردے۔

پنھنجي راءِ لکو