فیس بک کا ’’نیوز فیڈ‘‘ میں بڑی تبدیلی پر غور

سان فرانسسکو: دنیا کی سب سے بڑی سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے بزنس کے لیے علیحدہ نیوز فیڈنگ پر غور شروع کردیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ واٹس ایپ کے بعد اب فیس بک بھی بزنس کمیونٹی کے لیے اہم اقدامات کررہا ہے اور اس حوالے سے فیس بک انتظامیہ نے ’نیوز فیڈ‘ میں اہم تبدیلی کا عندیہ دیا ہے۔ فیس بک کے ’نیوز فیڈ‘ کے ذریعے صارفین تصاویر، ویڈیوز، پیغامات، فیملی ایونٹس، اشتہارات، مشہور شخصیات یا ادارے اپنی کمپنی سے متعلق مواد شیئر کرتے ہیں لیکن اب فیس بک انتظامیہ ’نیوز فیڈ‘ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے پر غور کررہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق فیس بک انتظامیہ اس نئے فیچر پر 6 چھوٹے ممالک بولیویا، کموڈیا، گوئٹےمالا، سربیا، سلواکیہ اور سری لنکا میں ٹیسٹ کررہی ہے جو ایک ماہ تک جاری رہے گا۔ اس ٹیسٹ کے دوران ایک نیوز فیڈ صرف دوستوں اور فیملی ممبران کے لیے رکھا گیا ہے جب کہ دوسرے نیوز فیڈ کو اشتہاری مواد کے لیے چھوڑا گیا ہے جسے کسی بھی کمپنی یا ادارے کے بنائے گئے پیچز اپنے استعمال میں لائیں گے۔
رپورٹس کے مطابق فیس بک میں اس نئے فیچر کے اضافے کا بنیادی مقصد ان لوگوں سے معاوضہ وصول کرنا ہے جو کسی بھی کھیل، میوزک، فلم، نیوز یا پھر کسی بھی چھوٹے یا بڑے ادارے کے صفحات چلا رہے ہیں اور اگر وہ چاہتے ہیں کہ ان کی نیوز فیڈ عام لوگوں تک پہنچے تو انہیں اشتہارات چلانے کے لیے معاوضہ ادا کرنا ہوگا۔
فیس بک حکام کا کہنا ہے کہ اس فیچر کو پوری دنیا کے صارفین پر عمل درآمد کرانے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں اور نہ ہی ہم فیس بک کے کمرشل صفحات کو اس بات کا قائل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں ان ڈسٹری بیوشن کے لیے معاوضہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ٹیسٹ کا مقصد ویب سائٹ پر رکنے کا وقت بڑھانا ہے جو لوگ اسکرولنگ کرتے ہوئے گزارتے ہیں تاہم کبھی کبھار یہ ٹیسٹ ویب سائٹ کا مستقل حصہ بن جاتے ہیں مگر کبھی ان پر عمل نہیں ہوتا۔
فیس بک حکام کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ نے حالیہ دنوں میں میڈیا ہاؤسز کی ویب سائٹ کا ٹریفک بھی متاثر کیا ہے اور اگر آپ اپنے فیس بک پیچ کو پرانے نیوز فیڈ پر واپس لانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو معاوضہ ادا کرنا ہوگا۔

پنھنجي راءِ لکو