چھوٹا چور جیل میں اور بڑے ڈاکو کو 40 گاڑیوں کا پروٹوکول ملتا ہے، عمران خان

دیر بالا: تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری سب سے بڑی تباہی کا سبب یہ ہے کہ چھوٹا چور جیل میں جاتاہے اور بڑے ڈاکو کا وی آئی پی احتساب ہوتا ہے۔
دیر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیر مین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ شاندار استقبال پر دیر کے لوگوں کا شکریہ اداکرتا ہوں، نیا پاکستان نوجوانوں کے لیے بنے گا، ہم اس ملک کو ایک عظیم قوم بنائیں گے، اللہ کی برکت کبھی اس قوم پر نہیں آتی جس میں ظلم اور ناانصافی ہوتی ہے، جس قوم میں عدل اور انصاف کا نظام ہوتا ہے وہاں اللہ کی برکت آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے بڑی تباہی کا سبب یہ ہے کہ چھوٹا چور جیل میں جاتاہے اور بڑے ڈاکو کو 40 گاڑیوں کا پروٹوکول ملتا ہے اور اس کا وی آئی پی احتساب ہوتا ہے،پاکستان کے جیلوں میں جو چور ہیں ان کی ساری چوری کی قیمت لگالو تو نواز شریف کے ایک لندن کے محل کے برابر بنے گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چھوٹے چوروں سے ملک کو نہیں صرف ایک گھر کونقصان ہوتاہے،وزیراعظم اور وزیر چوری کرکے پوری قوم کو غریب کردیتےہیں، زرداری اورنوازشریف نے قوم کاپیسہ چوری کیا، ہرپاکستانی پر ایک لاکھ 20 ہزار روپیہ قرضہ چڑھ چکاہے، یہ ڈاکا مار کرملک سے پیسہ باہر لےگئے، منی لانڈرنگ سےقوم کو دگنا نقصان ہوتاہے جب کہ قرضےکی قسط واپس کرنے کے لیےعوام پر ٹیکس لگایا جاتا ہے، موبائل فون پر ایک سو روپے میں 35 روپے ٹیکس لگتاہے، لوٹتا کوئی ہے اور پیسے قوم ادا کرتی ہے۔
چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے سرکاری اسکولوں کانظام تباہ کیاگیا، پیسے والے بچوں کے لیے انگلش میڈیم اورغریبوں کے لیے اردو میڈیم اسکول ہے جب کہ خیبرپختونخوا میں ایک لاکھ بچہ پرائیویٹ اسکولوں سے سرکاری اسکولوں میں گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین راہداری منصوبے کی کامیاب تکمیل کے لیے دعاگو ہوں، یہ منصوبہ دونوں ممالک کے عوام پر مثبت اثرات مرتب کرے گا، ملک سے غربت مٹانے کے لیے چین کی کاوشیں متاثر کن ہیں۔
بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ بےنظیر بھٹو کے بعد آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو لاؤنچ کیا گیا، بلاول کو تو اردو بھی بولنی نہیں آتی جب کہ جس بچے نے زندگی میں ایک دن کی نوکری نہ کی ہو وہ کیسے ملک کی سربراہی کرسکتا ہے، دوسری طرف آصف زرداری بمبینو سینما کا ٹکٹ بلیک کیا کرتا تھا وہ ملک کیسے چلا سکتا ہے۔

پنھنجي راءِ لکو