شاہد خاقان عباسی کواین اے57 سےالیکشن لڑنےکی اجازت مل گئی

سپریم کورٹ میں شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن نے کی۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس پراپرٹی کی مارکیٹ ویلیو کم بتانے سے متعلق ہے؟انہوں نے مزید استفسار کیا کہ اگر شاہد خاقان عباسی نے حقائق چھپائے ہیں تو شواہد کدھر ہیں؟جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اگر ریکارڈ ٹیمپر ہوا ہے تو شہادت ریکارڈ ہونی ہے؟
انہوں نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جو کہہ رہے ہیں، یہ معاملہ سمری پروسیڈنگ میں نہیں آتا، اس معاملے کا باقاعدہ پروسیجر ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں شاہد خاقان عباسی نے کیا مس ڈکلیئریشن کی؟جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ جتنی پراپرٹی انکم ٹیکس ریٹرن میں لکھی ہو وہی کاغذات نامزدگی میں لکھتے ہیں۔
ساتھ ہی چیف جسٹس نے وکیل درخواست گزار سے سوال کیا کہ آپ کا کیس سے کیا تعلق ہے؟کیا آپ مخالف امیدوار ہیں؟درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ میں اس حلقے کا ووٹر ہوں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا اس کیس سے نہ تعلق ہے اور نہ واسطہ، لہذا عدالت کا وقت ضائع نہ کریں۔
سپریم کورٹ نے شاہد خاقان عباسی کی نا اہلی سے متعلق درخواست خارج کردی اور انہیں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 57 مری سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
واضح رہے کہ این اے 57 سے شاہد خاقان کے کاغذات نامزدگی منظوری کو چیلنج کیا گیا تھا، درخواست مقامی وکیل مسعود احمد عباسی نے دائر کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا کہ شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے حلقہ 57 کیلئے اپنے کاغذات نامزدگی میں اثاثوں کی تفصیلات میں غلط بیانی کی۔

پنھنجي راءِ لکو