پاک ناپاک پیسے کی باز پرس پر اتنا شور مچادیا،چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ہوئی۔ سماعت میں عدالت نے اوپنی گروپ کے مالکان عدم موجودگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے انور مجید کی فیملی سے متعلق درخواستیں مسترد کردی۔
سماعت میں ڈی جی ایف آئی اے نے رپورٹ پیش کی جس کے مطابق زین ملک تحقیقات میں تعاون کررہے ہیں، تحقیقات میں مزید15اکاؤنٹس سامنےآئےہیں،15اکاؤنٹس میں6ارب کی ٹرانزیکشن ہوئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اربوں روپےجعلی اکاؤنٹس میں کدھرسےآئے،یہ پیسہ جعلی اکاؤنٹس سےکدھرگیا۔ معاملےکے گواہوں کوہراساں کیاگیا،گواہوں کوہراساں کرنےوالے اہلکاروں کیخلاف کیاکارروائی ہوئی۔
جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ہراساں کرنےکےمعاملے کی رپورٹ کہاں ہے، جس ہر ایڈیشنل آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ جمع کرادی ہے، ہراساں کرنےوالےاہلکاروں اورمتعلقہ ایس ایس پی کومعطل کردیا،گلستان تھانےکےایس ایچ او کوبھی معطل کردیاہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معطل کردینے سےمسئلہ حل نہیں ہوتا، جسٹس اعجازالاحسن کا کہناتھا کہ یہ معلوم کریں ہراساں کرنےمیں ملوث کون ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھاکہ آج ہمیں گالیاں دینےوالےبھی اپناموقف دیں گے،عدالت کی بےحرمتی کرتےہیں، الیکشن کمیشن میں جوہوااس پراسلام آباد پولیس اپناجواب دے۔
انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاک ناپاک پیسےکی بازپرس پراتنا شورمچادیا،آکربتائیں پیسےپاک ہیں یاناپاک،عدالت کےراستےمیں رکاوٹ پیداکرنےکی کوشش کی گئی،کسی بننےوالےوزیرنےسب کروایا ہے،یہ پتہ کرکے دیں دال میں کالا کیا ہے۔

پنھنجي راءِ لکو