پچھلے کچھ عرصے سے ڈرون طےاروں کے
حملوںمیںتیزی دیکھنے میں آئی ہے جس سے امریکہ مخالف جذبات بڑھنے میں
اضافہ ہوا ہے کیونکہ ان ڈرون اٹیک میں کئی معصوم جانیں بھی قربان ہو
رہی ہیںاور ےہ ایک آزاد ملک کی خودمختاری پرسنگین حملہ بھی ہے لیکن
گزشتہ دنوں امریکہ میںمقیم پاکستانی سفیر حسین حقانی نے انکشاف کیا ہے
کہ پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملے امریکہ نہیں کرتابلکہ پاکستان خود
کرتا ہے۔
بدھ کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی نے حکومت سے
مطالبہ کیا ہے کہ ڈرون حملوں کے متعلق اگر کوئی خفےہ معاہدہ ہے تو وہ
سامنے لاےا جائے ،سرحدی خلاف ورزےاں ملک کی خود مختاری پر سنگین حملہ
ہے،نیٹو اور ڈرون اٹیک کے خلاف واضح موقف اپناےا جائے اور اپوزیشن
ارکان نے مزید کہا کہ اگر ڈرون حملوں کو نہ روکا گےا توحکومت سے مڈٹرم
الیکشن کا مطالبہ کریں گے،رکن اسمبلی خرم دستگیرنے نشاندہی کی کہ اب تک
188ڈرون اٹیک ہو چکے ہیں۔
دیکھا جائے تو امریکہ 1998ءہی سے پاکستان کے خلاف منصوبہ بندی کر رہاہے
جب سے پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے ہیں اس کی کوشش ہے کہ کسی طرح
پاکستان کو ایٹمی قوت سے عاری کر دےا جائے ،اس کے لئے وہ ڈالر وں
کوپانی کی طرح بہا رہا ہے 9/11کاخودساختہ ڈرامہ رچاکر امریکہ کو
افغانستان میں حملے کے لئے پاکستان میں داخلے کا جواز مل گےا اس نے
اسامہ بن لادن اور ملا عمر کو پکڑنے کے بہانے افغانستان میں خون کی
ہولی کھیلی اور خون کی ندےاں بہاکر اسے کھنڈر کردےا لیکن اس کا منصوبہ
کچھ اور تھا وہ ےہی چاہتا ہے کہ کسی طریقے سے پاکستان کے ایٹمی پروجیکٹ
تک رسائی حاصل کر لے لیکن اس کا ےہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگااس
نے اپنے منصوبے کی تکمیل کے لئے پاکستان کے شمالی علاقہ جات کو چنا اس
کے لئے اس نے طالبان اور دہشت گردی کا نعرہ لگا کر پاکستان کو اپنی ہی
علاقوں میں جنگ کی آگ میں جھونک دےا اس کے لئے اس نے اپنی ایجنسیز کے
علاوہ انڈےا کی ایجنسی © © ©”را“اور اسرائیل کی ایجنسی”موساد“ کی خدمات
بھی حاصل کر لیں کیونکہ ان سب کا مفاد اور ٹارگٹ ایک ہی ہے کسی طریقے
سے پاکستان کو ایٹم کی قوت سے محروم کیا جاسکے ان ایجینسیز کاکام وہاں
کے لوگوں کوخریدنا اور پاکستان مخالف جذبات کو فروغ دینا تھا جس سے کئی
سادہ لوح افرادان کے ایجنٹ بن کر کام کرنے لگے ہیں،امریکی مداخلت پہلے
سے زےادہ بڑھنے لگی ،ڈرون طےاروں کے حملوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ نیٹو
طےارے بھی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کر کے پاک آرمی کی چیک پوسٹ پر حملے
کرنے لگے جس کے نتیجے میں ہماری بہادر اور نڈر آرمی نے سخت احتجاج کیا
اور نیٹو کی سپلائی لائن کو بند کر کے ےہ ثابت کر کے دکھا دےا کہ ہم اس
طرح کی سرحدی ورزےاں اب مزید برداشت نہیں کریں گے جس کے لئے امریکہ کو
باضابطہ طور پر معافی مانگنا پڑی۔
اب وقت آگےا ہے کہ ہمارے حکمران اب خواب غفلت سے بیدار ہوں اور امریکہ
کو واضح کریں کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہ کرے ا
ور ڈرون طےاروں کے اٹیک کو روکے ،اگر وہ دہشت گردوں کا خاتمہ چاہتا ہے
تو دہشت گردی کی اس جنگ میں امداد کے لئے ہمیں ڈرون ٹیکنالوجی دی جائے
تاکہ ہم بہتر انداز سے اس جنگ کولڑ سکیں اور دہشت گردوں کا قلع قمع کر
سکیں ہمیں امریکہ پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے بلکہ اپنے رب پر توکل کرنا
چاہئے اور اللّہ تعالےٰ کا اس فرمان پر عمل پیرا ہونا چاہئے جس میں
ہمیں کہا گےا کہ ”ےہود و نصاریٰ کو دوست مت بناﺅ “۔
|