ہم ہر وقت آزادی کا راگ الاپتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پاکستان ایک
آزاد اور خودمختار ملک ہے لیکن ہم آج بھی آزاد ہو کر آزاد نہیں ہیں
کیونکہ ہم ہر کام کرنے اور ہر قدم اٹھانے سے پہلے باہر سے ڈکٹیشن لیتے
ہیں اجازت ملنے کے بعد کوئی قدم اٹھاتے ہیں اگر اس وقت کی صورتحال کو
دیکھیں تو وفاق میں جے۔ےو ۔آئی (ف) پیپلز پارٹی کا ساتھ چھوڑ کر
اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ چکی ہے حکومت نے اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں
نہ لیتے ہوئے اور بغیر مشورے کے غیر ملکی ڈکٹیشن پر تیل کی قیمتوں میں
اضافہ کیاتو متحدہ قومی موومنٹ نے سخت احتجاج کیا اوربات حکومت سے
علیحدگی تک جاپہنچی اور بالآخر متحدہ بھی عوامی مسائل حل نہ ہونے کو
ایشو بناتے ہوئے اپوزیشن میں بیٹھ گئی متحدہ اور جے۔ےو۔آئی (ف)کا حکومت
کے علیحدہ ہونے سے پیپلز پارٹی کی حکومت کو بڑا دھچکا لگا اور حکومت
ہچکولے کھانے لگی اسی وقت مسلم لیگ (ن) نے بھی فرینڈلی اپوزیشن چھوڑ کر
حقیقی اپوزیشن کا رول ادا کرنا شروع کیااور حکومت کو عوامی مسائل کے
لئے الٹی میٹم دیتے ہوئے ایک ایجنڈہ دےا اس ایجنڈہ پر عمل درآمد نہ
ہونے کی صورت میں پیپلز پارٹی کو پنجاب کی حکومت سے علیحدہ کر دےا جائے
گا پیپلز پارٹی کے سینئرصوبائی وزیر راجہ رےاض نے کہا کہ’ ہم مسلم لیگ
(ق) کے ساتھ اتحاد کر لیں گے ‘ اگر پیپلز پارٹی پنجاب میں مسلم لیگ (ق)
کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تو ہم خےال گروپ کس کے ساتھ ہوگا؟؟؟لیکن دوسری
جانب مسلم لیگ (ق) نے کہا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے معاملات
سے علیحدہ رہے گی اور تیل کی دھار کو دیکھ کر مستقبل کا لائحہ عمل تےار
کرے گی۔
کم علمی کی وجہ سے کالم کے عنوان سے بھٹک گےا ہوں تو بات کر رہا تھا
پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کی،وزیر اعظم نے اپوزیشن،سول سوسائٹی
اور عوامی دباﺅ پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کو اپنی کرسی کو بچانے کے
لئے کسی ڈکٹیشن کے بغیرواپس تو لے لیااور آئل کی قیمتیں 31دسمبر والے
ریٹ پر بحال تو ہوگئیںلیکن امریکہ میں اس اضافے کی کمی کو واپس لینے کو
اور عوام کو ریلیف دینے کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا گےا اور ہیلری
کلنٹن نے اس کابرملا اظہار کرتے ہوئے غلط قرار دےا اس سے پہلے بھی
امریکہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا رہتا ہے اور نام نہاد
دہشت گردی کے بہانے ڈرون طیاروں کے حملوں سے دہشت گردوں سے زےادہ معصوم
جانوں کو خون سے نہلاےا جاتا ہے لیکن ہم چپ سادھ لیتے ہیں اور ہماری
حکومت احتجاج تو درکنار اف تک نہیں کرتی ،ان ڈرون حملوں سے پاکستان میں
دہشت گردی پر قابو پانے کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔
گزشتہ دنوں امریکی سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کو قرضوں
کے علاوہ فنڈز اور امداد مہےا کرتے ہیں اس لیے ہمیں پاکستان میں مالی
اور گورننس معاملات میں مداخلت کا حق ہے انہوں نے ےہ بھی کہا کہ امریکا،
پاکستان سے احترام کے ساتھ مطالبات کر رہا ہے ۔اگر امریکہ کو اس خطے کا
اتنا ہی خیال ہے تو ےہاں کا سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کا ہے جو کئی سالوں
سے جوں کا توں ہے جہاں پر کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی
ہے اور انسانی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے روزبروز بھارت کی ہٹ دھرمی
بڑھتی جارہی ہے لیکن امریکہ نے اس مسئلے پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی
ہیں ۔
ےہ روزبروزبڑھتی ہوئی امریکی مداخلت جہاں پوری قوم کے لئے لمحہ ءفکرےہ
ہے وہیں ہمارے حکمرانوں کے لئے بھی سوالیہ نشان ہے کہ کیا ہم آج بھی
آزاد ہو کر آزاد ہیں ؟کیا پاکستان ایک خودمختار ملک ہے؟ہمارے حکمرانوں
کو اپنی پالیسی کو واضح کرنا چاہئے اور دنےا کو باور کرانا چاہئے اور
ےہ بتانا چاہیئے کہ پاکستان ایک آزاد اورخود مختار ملک ہے اس میں کسی
کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی،اللّہ تعالےٰ پاکستان کو استحکام
نصیب فرمائے۔آمین
|