اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-awamkisoch@yahoo.com

Telephone:-03004060262 

 

 

 
 
 
 
 
 
 
 

<<<<-----<<<<

تاریخ اشاعت:۔17-04-2011

دنیا میں آنے کا مقصدکیا ہے؟

کالم۔------عبدالماجد ملک

کیا آپ نے کبھی غور کیاکہ انسان کااس فانی دنیامیں آنے کا کیا مقصد تھا ؟کیا کبھی آپ نے سوچاکہ اللّہ تعالےٰ نے انسان کو اس دنےا میں کیوںبھیجا؟کیا کبھی آپ نے ےہ خیال کیاکہ ہر انسان اس دنیا سے کوچ کرجاتا ہے اور آپ کو بھی اس دنیا سے ایک دن جانا ہوگاقرآن مجید کے پہلے پارے میں کچھ اس طرح کاارشاد ہے جس کا مفہوم ہے ”جب اللّہ تعالیٰ نے انسان کو بنانے کا ارادہ کیا تو فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں اپنا خلیفہ بنانا چاہتا ہوں“ےعنی انسان زمین میں اللّہ کا نائب اور اس کا خلیفہ ہے پھر اللّہ نے انسان کو ایسے گندے نطفے سے پیدا کیا جو کسی چیز پر لگ جائے تو وہ بھی غلیظ ہو جائے جیسا کہ اللّہ قرآن مجید میں فرماتے ہیںکہ’کہ انسان کو پیدا کیا ایک نطفے سے ‘پھر اس قطرے سے پیدا ہونے والے انسان کو اشرف المخلوقات بنادیا ےعنی تمام مخلوقات میں سے افضل ترین مخلوق انسان کو قرار دیاحتیٰ کہ جنات اور فرشتوں سے بھی افضل اور بہتر مخلوق انسان ہے،
فرشتوں سے بہتر ہے انسان ہونا
لیکن لگتی ہے اس میں محنت زیادہ
حضرت انسان جب اس دنیا میں آتا ہے تو ایک ننّھا سا معصوم سے نومولود کے روپ میں ہوتا ہے پھر بڑا ہوتا چلا جاتا ہے بچپن اور لڑکپن کی منازل طے کرتا ہوا دنیا کے بکھیڑوں میں گم ہوتا ہوا نوجوانی کے مراحل میں داخل ہوتا ہے نوجوانی کی عمر میں شادی،پھر بچے اور اس کے بعد عمر ڈھلنا شروع ہوجاتی ہے اور بڑھاپے کی طرف گامزن ہوجاتا ہے اسی طرح وہ زندگی کے مدارج طے کرتا ہوا زندگی کے خاتمے تک پہنچ جاتا ہے یہاں ایک قابل غور بات یہ ہے کہ انسان کے اس دنیا میں آنے اور مختلف سٹیجز تک پہنچنے کی تو ایک خاص ترتیب ہے لیکن دنیا سے جانے کی کوئی ترتیب نہیں، بچپن میںبھی انسان اس دنیا سے رخصت ہوسکتا ہے اور بڑھاپے میں پہنچنے کے بعد اور زندگی کی رنگینیاں دیکھنے کے بعد بھی اس فانی دنیاسے کوچ کا پروانہ مل سکتا ہے غرض اس کی کوئی

Limit

مقرر ہے نہ ہی کوئی مخصوص عمر یا وقت مختص ہے۔
لیکن ہمارا سوال ابھی تک جوں کا توں ہے کہ انسان کا اس دنیا میں آنے کا مقصدکیا ہے ؟آج اس پرفتن دور میں ہر انسان دنیاوی بکھیڑوں اور ٹینشنوں میں گم ہو چلا ہے ہر کسی نے اپنے ٹارگٹ مختص کر رکھے ہیں اور اپنے بنائے ہوئے انہیں ٹارگٹوں کو

Achive

کرنے کے لیے ہر انسان مسلسل تگ و دو اور کوششوں میں لگا ہوا ہے لیکن انسان دنیا میں مصروف ہو کر ےہ بھولا ہوا ہے کہ جس ٹارگٹ کے پیچھے وہ بھاگ رہا ہے اور جسے

Achive

کرنے کے لئے وہ مسلسل تگ ودو میں ہے کیا وہی اس کا حقیقی مقصد ہے؟ ےا پھر دنیا میں آنے کا کوئی اور مقصدبھی ہے؟قرآن مجید کے انتیسویں پارے میں فرمان باری تعالےٰ ہے جس کا مفہوم ہے ”اس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تم لوگوں کو آزما کر دیکھے کہ تم میں سے بہتر عمل کرنے والا کون ہے“ےہاں پر پھر یہ سوال جنم لیتا ہے کہ کونسے عمل اور کس کام کے بارے اللّہ تعالیٰ ارشاد فرما رہے ہیں اس کے بارے میں ستائیسویں پارے میں ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے ”ہم نے جنوں اور انسانوں کو عبادت کے لیے پیدا کیا ہے “لیکن آج ہم دنیا میں گم ہو چکے ہیں اپنے دنیا میں آنے کے مقصد کو بھلا چکے ہیں ہم دنیاوی مال و اسباب جمع کرنے میں مصروف ہیں اور کئی سالوں بعد کے اور مستقبل کے پلان بناتے وقت موت کو بھلاےا ہوا ہوتا ہے اور تقدیر کھڑی ہم پر ہنس رہی ہوتی ہے۔
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں
سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں
اس لئے ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہمارا دنیا میں آنے کا مقصد کیا تھا؟ کیا ہم اس مقصد کو لے کر چل رہے ہیں؟ اگر نہیں چل رہے تو آج سے عہدکریں کہ دنیا میں آنے کے مقصدکو سامنے رکھ کر زندگی گزاریں گے تاکہ ہم اس فانی دنیا میں کامیاب ہو سکیں اور کل آخرت میںرب ذوالجلال کے سامنے سرخرو ہو سکیں ۔
 

 

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team