اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگارنجیم شاہ کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔04-04-2011

اُسامہ اور اوبامہ میں ٹیلیفونک جنگ
تحریر: نجیم شاہ
اُسامہ بن لادن زندہ ہے یا مردہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا مگر حقیقت یہ ہے کہ امریکا نے اس کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر بھاری انعامات مقرر کئے ہوئے ہیں۔ اُسامہ کا خوف دنیا کے کئی ممالک میں طاری ہے جبکہ امریکی عوام تو ”اُسامہ فوبیا“ کا شکار ہو چکے ہیں۔جدید ترین ہتھیاروں اور آلات سے لیس امریکی فوج دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب شخص کو کئی سال کی تگ و دو کے باوجود ابھی تک ڈھونڈ نہیں پائی۔ اُسامہ کا نام سن کر امریکا کے رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ایک وقت میں اُسامہ کے نام کی شہرت اس قدر تھی کہ والدین نے اپنے بچوں کے نام ”اُسامہ“ رکھنا شروع کر دیئے تھے۔ اس نام کے ساتھ عقیدت کی انتہاءیہ تھی کہ کچھ والدین بناءغور کیئے نام کے ساتھ ”بن لادن“ بھی لگا دیتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ آج لاکھوں کی تعداد میں ”اُسامہ“ گھوم رہے ہیں۔ کچھ والدین ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کے نام ”اُسامہ“ رکھے تھے اب تبدیل کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ ان والدین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بیرون ملک سفر کے دوران اُسامہ نام کے سبب سفر کرنے اور شناخت کے معاملہ پر بہت سی مشکلات درپیش ہو سکتی ہیں۔ اُسامہ نام کی شہرت اس قدر ہے کہ اس نام کے بچوں سے اگر پوچھ لیا جائے کہ آپ بڑے ہو کر کیا کروگے توپھٹ سے جواب دینگے۔۔۔ ”امریکا سے جنگ“۔۔۔!
امریکی صدر براک اوبامہ وائٹ ہاﺅس میں بیٹھے سوچ رہے تھے کہ اب کس ملک پر چڑھائی کی جائے کہ اچانک فون کی گھنٹی بجی۔۔۔ ٹرن۔۔۔ٹرن۔۔۔ٹرن
”ہیلو مسٹراب ب با ماں ں ں ں“ایک بھاری لہجے میں آواز سنائی دی۔ میں پاکستان سے اُسامہ بول رہا ہوں۔ میں نے تمہیں اس لئے فون کیا ہے کہ ہم تمہارے خلاف اعلان جنگ کر رہے ہیں۔۔۔ ”ہوشیار رہنا“
ہمم ہمم ہمم ۔۔۔ ت۔۔۔ت۔۔۔ت۔۔۔ تم نے کئی سال پہلے سے ہی ہمارے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے۔ آج ٹیلیفون کرکے بتانے کی نوبت کیسے آئی؟ تمہاری خاطر ہم نے پوری دنیا کو ”تورا بورا“ بنا ڈالا لیکن پھر بھی نہ ملے۔ اب ذرا مہربانی کرکے اپنی ”لوکیشن“ بھی بتادو۔۔۔ ”اوبامہ نے ڈرتے ہوئے جواب دیا“
”ارے او جے سوریا کی اماں “ ۔۔۔ میں وہ اُسامہ نہیں جس کی وجہ سے تمہارے پاﺅں ”لڑکھڑا “ اور ٹانگیں ”کانپ“ رہی ہیں۔ میں اس وقت پاکستان کے ڈسٹرکٹ مانسہرہ میں وادی کونش کی پہاڑیوں پر بھیڑ بکریاں چرا رہا ہوں۔ مجھے وائٹ ہاﺅس کا نمبر ایک دوست ”شیدا “ کے توسط سے ملا۔ یہ وہی شیدا ہے جو ماضی میں سابق صدر بش کے ساتھ اعلان جنگ کر چکا تھا۔ میرے موبائل سے امریکا کال سستی تھی سوچا کہ آپ سے رابطہ کرکے جنگ کا ٹائم ”فکس“ کر دوں۔ ۔۔ ”اُسامہ ہنستے ہوئے بولا“
خیر ،اُسامہ ۔۔۔ ”اوبامہ نے ٹھنڈی آہ بھری“ ۔۔۔ یہ واقعی بڑی اہم خبر ہے کہ آپ ہمارے خلاف اعلان جنگ کر رہے ہو۔ لگتا ہے مجھے اپنی مسلح افواج کو بھی ”ہائی الرٹ“ رکھنا پڑے گا۔ اچھا یہ بتاﺅ کہ تمہاری فوج کتنی بڑی ہے؟
اس وقت ہمارے پاس ۔۔۔”اُسامہ نے تھوڑی دیر گنتی کے بعد کہا“ ۔۔۔ میں، میرا کزن عمر، میرا ہمسایہ الظواہری اور ہمارے گاﺅں کے تمام چرواہے میرے ساتھ موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے ضلع کی کبڈی ٹیم نے بھی ہمیں حمایت کا یقین دلایا ہے۔ ضرورت پڑنے پر ساتھ والے گاﺅں کے احمدی نژاد سے بھی مدد طلب کر سکتے ہیں۔ فی الحال ہم کوئی پندرہ سے بیس افراد بنتے ہیں لیکن یہ حتمی تعداد نہیں ہے۔
اُسامہ۔۔۔ عمر۔۔۔ الظواہری۔۔۔ احمدی نژاد۔۔۔ تمہاری باتوں سے مجھے دال میں کچھ کالا نظر آ رہا ہے۔ اچھا سچ بتاﺅ کیا تم واقعی میں اُسامہ بن لادن ہو؟۔۔۔ ”اوبامہ ایک بار پھر ڈرتے ہوئے بولے“
ارے او۔۔۔ پاغل۔۔۔ یہ سارے لوگ وہ نہیں جن کی وجہ سے تمہاری راتوں کی نیند اُڑ چکی ہے بلکہ یہ میرے دوست چرواہے ہیں اور ہم مل کر بھیڑ بکریاں چراتے رہتے ہیں۔عمر میرا کزن ہے جسے ہم پیار سے ”مُلا عمر“ کہتے ہیں۔ الظواہری کا اصل نام ”ایمن “ہے جو میرے پڑوس میں رہتا ہے جبکہ احمدی نژاد ساتھ والے گاﺅں کا” حرکار“ احمد نواز ہے۔ یہ تمہارا اس قدر دشمن ہے کہ جب بھی اس کے سامنے تیرا نام لیں فوراً بول اُٹھتا ہے ۔۔۔” ارے یہ کالیا مجھے کہیں نظر آ گیا تو اس کا تکہ بوٹی بناکر کھالوں گا اور ڈکار تک نہیں ماروں گا۔“ اسی وجہ سے ہم اسے احمدی نژاد کہہ کر پکارتے ہیں۔۔۔ ”اُسامہ نے شرارت بھرے لہجے میں جواب دیا“
اوبامہ نے کچھ دیر توقف کے بعد کہا۔۔۔ ”لیکن میں تمہیں بتادوں کہ میرے پاس دس لاکھ افراد کی فوج ہے اور وہ میرے ایک اشارے کی منتظر ہے۔ بہتر یہی ہے کہ تم امریکا سے ”پنگا “نہ لو۔۔۔اور ہاں! تم بار بار جو میرا نام بگاڑ رہے ہو یہ بھی تجھے مہنگا پڑ سکتا ہے۔“
جہنم میں جاﺅ۔۔۔ چلو میں تمہیں کل دوبارہ فون کروں گا۔ ”اُسامہ بولا“
اگلے دن اُسامہ نے پھر فون کیا۔۔۔ ٹرن۔۔۔ٹرن۔۔۔ٹرن
”ہیلو! مسٹر اوبامہ“ میں اُسامہ بول رہا ہوں۔ ہماری جنگ ابھی جاری ہے۔ کل کی ٹیلیفونک گفتگو میں آپ نے اپنی دس لاکھ فوج کی دھمکی دی تھی اس وجہ سے ہم نے آپ کے خلاف کچھ مزید ہتھیار بردار مشینری بھی اکٹھی کرلی ہے۔
ہمم۔۔۔ تو آپ نے بھلا کونسی ہتھیار بردار مشینری ہمارے خلاف اکٹھی کرلی ہے؟۔۔۔ ”اوبامہ نے پوچھا“
ہمارے پاس دو کمبائنڈ ہارویسٹر، ایک گدھا ، ایک خچر اور قذافی کا ٹریکٹر ہے۔ ”اُسامہ نے جواب دیا“
اوبامہ نے آہ بھری اور بولے۔۔۔ ”میںیہ بتانا چاہتا ہوں کہ میرے پاس کوئی سولہ ہزار ٹینک اور چودہ ہزار ہتھیار بند گاڑیاں ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کی کل والی دھمکی کے بعد میں نے اپنی فوج کی تعداد بڑھا کر پندرہ لاکھ کر دی ہے۔“
اوہ تیری (سنسر)۔۔۔ ”اُسامہ بولا“۔۔۔ لگتا ہے مجھے زمینی کے ساتھ ساتھ فضائی فورس بھی تشکیل دینا پڑے گی۔ اس کے علاوہ خودکش بمبار بھی تیار کرنا ہوں گے اور ”غلیلوں“ کا آڈر بھی دینا پڑے گا۔۔۔ میں تمہیں پھر فون کرتا ہوں۔
اگلے دن واقعی اُسامہ نے پھر فون کیا۔۔۔
”مسٹر اوبامہ، ہماری جنگ ابھی بھی چل رہی ہے۔ اب ہم نے فضائی جنگ کی تیاری بھی کرلی ہے۔ اس کے لئے ہم نے قذافی کے ٹریکٹر پر دو بندوقیں فٹ کرلی ہیں جبکہ گاﺅں کے جنریٹر کے اوپر ”پَر“ بھی لگا دیئے ہیں۔ ہم نے ہنگامی بنیادوں پر ایک درجن ”غلیلیں“ بھی تیار کرلی ہیں جو میزائل اور جنگی جہاز گرانے کیساتھ ساتھ ”چڑیاں“ مارنے کے کام بھی آئیں گی۔ اس کے علاوہ ساتھ والے گاﺅں سے مزید دس لڑکے ہمارے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔“
اوبامہ نے کچھ دیر تک سوچا، پھر اپنا گلا صاف کیا اور بولا۔۔۔ ”شاید آپ کو علم نہ ہو کہ میرے پاس دس ہزار بمبار اور بیس ہزار لڑاکا طیارے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹینک شکن میزائل، بندوقیں، مشین گنیں، کلاشنکوف، راکٹ لانچرز کی بھی بڑی کھیپ موجود ہے۔ ہمارے مراکز لیزر گائیڈڈ زمین سے فضاءتک مار کرنے والے میزائلوں سے کور ہیں۔ سابقہ بات چیت کے بعد میں نے اپنی فوج کی تعداد بڑھا کر پچیس لاکھ کر دی ہے۔“
تیرا بھلا ہو۔۔۔ ”اُسامہ بولا“ ۔۔۔ میں پھر فون کرتا ہوں۔
اگلے دن اُسامہ نے پھر اسی وقت فون کیا۔۔۔
”کیسے ہو مسٹر اوبامہ؟ مجھے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم جنگ کو ختم کر رہے ہیں۔“
مجھے بھی یہ سُن کر بہت افسوس ہے لیکن آپ کا ارادہ اتنا اچانک کیسے بدلا ؟ ۔۔۔ ”اوبامہ نے تعجب بھرے لہجے میں جواب دیا“
خیر۔۔۔ ”اُسامہ بولا“ ۔۔۔ کل ہم دوستوں نے اپنی اس فون والی بات چیت پرلمبی بحث کی اور آخر کار یہ نتیجہ نکالا کہ ہم پچیس لاکھ جنگی قیدیوں کو کھانا پلانا ”افورڈ“ نہیں کر سکیں گے اس لئے امریکا کو معاف کر دیتے ہیں۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved