اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگارنجیم شاہ کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔18-05-2011

پاک چین دوستی کے دشمن
تحریر: نجیم شاہ
پاکستان اور چین دو ایسے ملک ہیں جو دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسر ے سے گہرا لگائو رکھتے ہیں۔ دنیا میں پاکستان اور چین جیسی مخلصانہ اور مضبوط دوستی کی کوئی دوسری مثال نہیں۔ اس دوستی کو ساٹھ سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے اور آج تک اس میں کوئی دراڑ نہیں آئی بلکہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں اس دوستی کے خوب چرچے ہو رہے ہیں۔ کچھ ممالک اس دوستی کو مثال بنا کر اپنے مستقبل کی راہیں ہموار کر رہے ہیں جبکہ کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جن سے یہ دوستی ہضم نہیں ہو رہی۔ ان میں ہندوستان سرفہرست ہے جس کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ کسی طرح پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات میں بگاڑ پیدا ہو اور وہ اپنے تئیں خطے کا تھانیدار بن بیٹھے لیکن فی الحال ہندوستان کا یہ خواب پورا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ ہندوستان سے ملنے والی سرحد سے ہمیں مسائل ملتے ہی رہتے ہیں جبکہ ایران اور افغانستان کے ساتھ ملنے والی سرحدوں پر بھی حالات ہمیشہ ایک سے نہیں رہے البتہ چین وہ واحد ہمسایہ ہے کہ جس کی سرحدوں سے ہمیشہ ٹھنڈی ہوا ہی آئی۔بلدتے موسم بھی پاکستان اور چین کی دوستی پر اثرانداز نہیں ہو سکے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود دوستی کا یہ رشتہ آج بھی لازوال ہی۔
چین اور امریکا کے ساتھ پاکستان کے باقاعدہ تعلقات کا آغاز انیس سو پچاس کی دہائی کے شروع میں ہوا۔اس طرح اِن دونوں ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہوئے کئی دہائیاں گزر چکی ہیں ۔ آج اگرپاکستان کے ساتھ امریکا اور چین کے تعلقات کا جائزہ لیا جائے تو امریکا کی بے وفائیاں بے شمار ہیں جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں جبکہ چین کی وفائیں بے شمار ہیں۔ ایک طرف امریکا افواجِ پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف سازشیںکرکے ہمارے ایٹمی اثاثوں پر ہاتھ صاف کرنا چاہتا ہے جبکہ اس کے برعکس چین ایسا ملک ہے جو پاکستان کے اِن ایٹمی اثاثوں کو میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کے راستے میں رکاوٹ بن کر پاکستان کے ساتھ دفاعی شعبوں میں تعاون آگے بڑھا رہا ہے ۔ صرف دفاع اور سکیورٹی ہی نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان معیشت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں اسٹریٹجک تعلقات قائم ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی ایک لازوال مثال موجود ہی۔ میرے نزدیک چین کا تو امریکا کے ساتھ موازنہ کرنا قطعاً درست نہیں۔ امریکا پاکستان کے داخلی معاملات میں ہمیشہ مداخلت کرتا رہتا ہے جبکہ یہ چین کی عظمت ہے کہ اس نے کبھی ہمارے داخلی معاملات میں دخل اندازی نہیں کی اور نہ ہی حکومتوں کے اکھاڑ پچھاڑ میں کوئی کردار ادا کیا۔
پاک چین دوستی کی اقتصادی اور معاشی میدان میں بڑی مثالیں ہیں۔ان میں شاہراہ قراقرم، آرڈیننس فیکٹریز واہ کینٹ، ہیوی ری بلڈ کمپلیکس ٹیکسلا، کامرہ ایروناٹیکل کمپلیکس، چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ، گوادر کی بندرگاہ، غازی بروتھا پاور پراجیکٹ کے علاوہ پاکستان کے ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی میں بھی چین کا تعاون محتاجِ بیان نہیں ہی۔دونوں ممالک کا دفاعی تعاون تقریباً تمام قابلِ ذکر شعبوں پر محیط ہی۔ چین کے تعاون سے ہی پاکستان نے اپنی پہلی آبدوز پی این ایس شمشیر کو سمندر میں اُتارا۔ اسی طرح پاکستان اور چین کے مشترکہ تعاون سے تیار ہونے والا جے ایف 17تھنڈر لڑاکا طیارہ بھی پاک چین دفاعی تعاون کی ایک لازوال مثال ہی۔ چین پاکستان کے الخالد اور الضرار ٹینکوں کی تیاری میں بھی مالی اور تکنیکی امداد فراہم کر رہا ہی۔ اسی طرح بابر میزائل اور ایف 22فریگیٹ بھی پاک چین دوستی کی زندہ مثالیں ہیں۔ اس وقت پاکستان کی زیادہ تر دفاعی ضروریات چین ہی پوری کرتا ہے بلکہ اپنی دوستی کا حق ادا کر رہا ہی۔پاکستان کو آج جو دفاع کے شعبے میں مہارت حاصل ہوئی اس کا سارا کریڈٹ چین کو جاتا ہی۔چین نے ٹیکنالوجی دینے کے ساتھ ساتھ ہمیں انفراسٹرکچر بھی بنا کر دیا۔ گوادر بندرگاہ چین کے تعاون سے تعمیر کی گئی اور یہ شاہراہ قراقرم کے بعد پاک چین دوستی کی دوسری بڑی یادگار ہی۔
v پاک چین دوستی برسوں پر محیط ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہی۔پاکستان نے ہی امریکا کے ساتھ چین کے تعلقات استوار کرائے اور اقوام متحدہ میں چین کی شمولیت کی پرزور حمایت کی۔ جہاں چین کشمیر اور دیگر ایشوز پر پاکستان کی مکمل حمایت کر رہا ہے اسی طرح پاکستان بھی تائیوان، تبت اور دوسرے ایشوز پر چین کی مکمل حمایت کر رہا ہی۔ دونوں ملکوں کی عوام کے عالمی امور، امن پسندی اور باہمی احترام کے حوالے سے خیالات بھی یکساں ہیں۔دوست کی پہچان مصیبت اور مشکل گھڑی میں ہی ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی دونوں جنگوں میں چین نے پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا اور اب بھی چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہی۔ چین میںمسلمانوں کی آبادی دو کروڑ نفوس پر مشتمل ہے جو چین کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے ۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب بھارت نے چین میں مسلمانوں کے بھیس میں ایجنٹ چھوڑ کر دہشت گردی کروائی تاکہ یہ باور کرایا جا سکے کہ اسکے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہی۔ اس طرح پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو جائیں گے اور اس کا فائدہ بھارت اُٹھائے گا لیکن بعد میں جب اصل حقائق سامنے آ ئے تو بھارت کو منہ کی کھانی پڑی۔بھارت سے پاک چین دوستی کبھی ہضم نہیں ہوئی۔ اب بھارتی فوج کے اعلیٰ کمانڈر نے ایک نیا بیان داغ دیا ہے کہ بھارت کو چینی اور پاکستانی افواج کی جانب سے کافی خطرات ہیں۔
صرف بھارت ہی نہیں بلکہ امریکا کو بھی پاک چین دوستی پر مروڑ اُٹھ رہی ہیں۔ پاکستان اور چین کے دوست نما دشمن امریکا کا اصل مقصد ایشیاء میں اجارہ داری کرکے ایک طرف چین اور ایران کو روکنا ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی کو ختم کرنا ہی۔ اسی وجہ سے امریکا نے بھارت کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانا شروع کر دی ہیں اور سول ایٹمی معاہدہ تک کر ڈالا تاکہ بھارت کو چین اور پاکستان کے خلاف کھڑا کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کئے جا سکیں۔ بعد ازاں جب پاکستان اور چین کے درمیان کچھ اس طرح کا معاہدہ ہونے لگا تو امریکا اور بھارت کے پیٹ میں مروڑ اُٹھنے لگ گئی۔ امریکا بظاہر تو پاکستان کو دوست سمجھتا ہے لیکن اس کے مقابلے میں جان بوجھ کر بھارت کو طاقت اور تحفظ فراہم کر رہا ہی۔ امریکا کی یہ چال پاکستان اور چین بہت پہلے سے ہی سمجھ چکے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ جس طرح امریکا اور بھارت کا اتحاد ٹھوس حقیقت میں بدل چکا ہے اسی طرح پاکستان اور چین کے درمیان بھی بہتر انڈر سٹینڈنگ موجود ہی۔ مکار دشمن بلکہ دوست نما دشمن کی چالوں کو سمجھے بغیر اس کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہوتا اور دشمنوں کی چالیں پاکستان اور چین اچھی طرح سمجھ چکے ہیں۔بھارت کے شہر ممبئی میں ہونے والے دھماکوں کے بعد جب ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ جنگ کرنے کا منصوبہ بنایا تو چین نے بھارت پر واضح کر دیا تھا کہ وہ اس جنگ میں پاکستان کا ساتھ دیگا۔دونوں ممالک نے تمام بین الاقوامی فورمز پر بھی ایک دوسرے کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ چین نے ہر مرحلے میں یہ ثابت کیا کہ وہ پاکستان کا سچا دوست ہے جبکہ جواب میں پاکستان نے بھی ایسا ہی کیا۔
x پاک چین دوستی ہمالیہ سے اونچی اور بحرالکاہل سے زیادہ گہری ہی۔ اس کی گہرائی اور اہمیت وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہی۔ پاکستانی عوام کو خوشی اس بات کی ہے کہ چین ہمارا صرف اچھا دوست ہی نہیں بلکہ بہترین پڑوسی بھی ہی۔چین نے پاکستان کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے میں کردار ادا کیا جبکہ امریکا نے ہمیں ایسا سازوسامان بیچا جو اُس کے لئے بیکار ہو چکا تھااس کے علاوہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا مقروض بھی بنایا۔پاک چین دوستی کی لمبی تاریخ ہے یہ دوستی باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر قائم ہی۔ جس طرح ہندوستان پاکستان کا ازلی دشمن ہے اور اسے صفحہ ہستی سے مٹانے کے خواب دیکھ رہا ہے اسی طرح ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے اسرائیل بھی پاکستان کو اپنے لئے مستقل خطرہ سمجھتا ہی۔ اس لئے ان دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیاں پاکستان کیخلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ یہ بات بھی عیاں ہے کہ پاک چین دوستی کے باعث امریکا چین کا محاصرہ کرنے میں پاکستان کو رکاوٹ سمجھتا ہے اس لئے وہ پاکستان کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کر رہا ہی۔ اس سب کے باوجود پاک چین دوستی کا یہ رشتہ ہر مشکل گھڑی کے تقاضوں پر پورا اُترا ہی۔ پاکستان اور چین نے ایک دوسرے کو ہمیشہ بھروسہ مند اور بہترین دوست پایا۔ جس طرح چین پاکستان کے کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہے اسی طرح پاکستان بھی چین کیخلاف ہونے والی سازشوں میں رکاوٹ بنا ہوا ہی۔ پاک چین دوستی زندہ با
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved