اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-najeemshah@yahoo.com

کالم نگارنجیم شاہ کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔23-05-2011

بچہ بغل میں ڈھنڈورا شہر میں
تحریر: نجیم شاہ

بھارت گزشتہ کئی عرصے سے دنیا بھر میں موضوعِ مذاق بنا ہوا ہے ۔ لگتا ہے آج کل اس کے ستارے اُلٹ سمت میں گردش کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اسے وقتاً فوقتاً حفت اُٹھانا پڑتی ہی۔ماضی میں بھارت کو اس وقت حفت اُٹھانا پڑی جب اسکے غائب دماغ وزیر خارجہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے ملک کی بجائے پرتگال کی نمائندگی کرتے نظر آئی۔ بھارت کیلئے یہ صورتحال باعث شرمندگی تھی اور اُس کے وزیر خارجہ لگاتار کئی منٹ تک کسی دوسرے ملک کے وزیر خارجہ کی تقریر پڑھتے رہی۔ اس دوران اُنہوں نے تقریر کا وہ حصہ بھی پڑھ لیا جس میں پرتگالی زبان بولنے والی دو ریاستوں کی سلامتی کونسل میں موجودگی پر مسرت کا اظہار کیا گیا تھا۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے بھارتی عملے میں شامل ایک سردار جی اُٹھے اور انہوں نے اپنے وزیر خارجہ کی توجہ تقریر کے اصل مسودے پر دلائی جس پر بھارتی وزیر خارجہ حواس باختہ ہو گئی۔ اس طرح دنیا بھر میں بھارت کو رسوائی اُٹھانا پڑی۔ ماضی میں ایک واقعہ برطانیہ میں پیش آیا جب بھارتی ہائی کمیشن کے ایک سینئر اہلکار نے اپنی بیوی کی پٹائی کر دی اور حکومت کو اپنا اہلکار واپس بلانا پڑا۔ یہ معاملہ بھارت کی حکومت کیلئے شرمندگی کا باعث بن گیا تھا کیونکہ برطانوی وزارتِ خارجہ نے بھارتی ہائی کمیشن سے اپنے اہلکار کا سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا تھا۔ اسی طرح ماضی کے ایک اور واقعے نے اُس وقت دنیا بھر کو حیران اور بھارت کو شرمندہ کر دیا جب ایک برطانوی اخبار نے نئی دہلی میں زیر تعمیر کامن ویلتھ گیمز کے اسپورٹس ولیج کی تصاویر شائع کیں۔ ان تصاویر میں صاف نظر آ رہا تھا کہ کھلاڑیوں کے ٹھہرنے کی جگہ نہ صرف غلیظ بلکہ وہاں جانوروں کی موجودگی کے نشانات بھی ہیں۔ گندگی کے ساتھ ساتھ نامکمل تعمیراتی عمل نے تمام دنیا کے سامنے بھارت کا سر شرم سے جھکا دیا تھا۔
آج ایک بار پھربھارت دنیا بھر میں موضوعِ مذاق بن گیا ہی۔ ویسے تو بھارت پر کئی محاورے صادق آتے ہیں۔ ان میں ’’بغل میں چھری مُنہ میں رام رام‘‘ ایک منفرد پہچان رکھتا ہے جبکہ آج کل ’’بچہ بغل میں ڈھنڈورا شہر میں‘‘ بھی بھارت کے ساتھ نتھی ہو چکا ہی۔ اس ضرب المثل کی عملی تفسیر اُس وقت دیکھنے میں آئی جب القاعدہ سربراہ اُسامہ بن لادن کی ہلاکت کے تناظر میں پاکستان کو عالمی دبائو کا سامنا رہا۔ اس سلسلے میں بھارت بھی سفارتی سطح پر سرگرم ہو گیا اور اُس نے پاکستان میں مقیم پچاس مطلوب ترین مفرور افراد کی فہرست جاری کر دی اور ساتھ ہی مطالبہ بھی کر دیا کہ ان افراد کو فوری بھارت کے حوالے کیا جائی۔یہ فہرست مارچ 2011ء میں سیکرٹری داخلہ سطح کے مذاکرات میں حوالے کی گئی تھی لیکن اس دوران خفیہ رہی بعد ازاں اُسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت نے ان افراد کے نام جاری کر دیئے ۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کو فراہم کی گئی فہرست میں فوجی میجروں، انڈرورلڈ لیڈر داؤد ابراہیم، القاعدہ، لشکر طیبہ اور جیش محمد کے مشتبہ کارکنوں کے نام بھی شامل ہیں۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس فہرست میں شامل تمام افراد پاکستان میں چھپے ہوئے ہیں تاہم ان میں سے ایک شخص بھارتی شہر ممبئی میں رہائش پذیر ہے جبکہ دوسرا شخص بھارت کی جیل میں قید پایا گیا۔
لگتا ہے بدنامی بھارت کے مقدر میں لکھ دی گئی ہی۔ داخلی امور ہوں یا خارجی بھارت کو اکثر اوقات عزیمت ہی اُٹھانا پڑی ہی۔ حد تو اس وقت ہو گئی کہ بھارت جن لوگوں کو پاکستان میں ڈھونڈ رہا ہے اُن میں سے کئی بھارت میں موجود ہیں۔ اس فہرست کا بھانڈا اُس وقت پھوٹا جب وجہل القمر خان میڈیا کے سامنے آ گیا۔ وجہل قمر خان کو اس بات کی خبر بھی نہ تھی کہ بھارت اُسے پاکستان میں ڈھونڈ رہا ہی۔ بعد ازاں بھارتی حکومت کو یہ تسلیم کرنا پڑا کہ وجہل قمر خان اُن کے اپنے ہی ملک میںبیوی بچوں کے ہمراہ رہائش پذیر ہے اور ماضی میں بھی کبھی پاکستان نہیں گیا۔ اس فہرست میں موجود ایک اور نام فیروز عبدالرشید خان عرف حمزہ عرف توتلا بھی ہی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق انیس سو ترانوے کے بم دھماکوں کا مطلوب ملزم فیروز عبدالرشید ممبئی جیل میں قید ہی۔یہاں تک کہ بھارت میں مردے بھی دہشت گرد ہیں۔ بھارت کی جانب سے تھمائی گئی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں اُس شخص کا نام بھی شامل ہے جو اب اس دنیا میں ہی نہیں۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق محمد عبدال شاہد عرف شاہد بلال کا نام بھارتی بورڈ آف انویسٹی گیشن کی فہرست میں شامل ہے جبکہ مبینہ طور پر حرکت الجہاد الاسلامی کا رہنما شاہد بلال پاکستان میں مارا جا چکا ہی۔ یہی نہیں بلکہ اس فہرست میں شیخ عبدال خواجہ عرف محمد امجد بھی شامل ہے جو اس وقت بھارتی حیدر آباد کی جیل میں قید ہی۔ سی بی آئی کی لسٹ میں یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ کے چیئرمین راج کمار میگھن کا نام بھی سامنے آیا ہے جبکہ بھارتی ٹی و ی کے مطابق وہ اکتوبر 2010ء سے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی حراست میں ہی۔ پاکستان کو فراہم کی جانے والی پچاس انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں بھارتی سرکار کے ریکارڈ کے مطابق فی الحال دو غلطیاں سامنے آئی ہیں جن میں وجہل قمر خان اور فیروز عبدالرشید خان کے نام شامل ہیں۔ بھارتی میڈیا نے اپنی ہی حکومت کو دنیا کے سامنے ننگا کر دیا ہی۔ بھارت جن لوگوں کو پاکستان سے مانگ رہا ہے ان میں تو کئی بھارت میں ہی پائے گئے باقیوں کی بھی تصدیق کر لینی چاہئے کہیں ایسا ہو کہ پوری لسٹ ہی بیکار ثابت ہو جائے اور بھارت کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہی۔
"
بھارت طویل عرصے سے پاکستان پر شدت پسندوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام لگاتا ہے بلکہ اس سلسلے میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی کو بھی مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے ۔ بھارت کو اس قدر آئی ایس آئی فوبیا ہو چکا ہے کہ وہاں اگر کوئی بھینس دودھ نہ دی، کوئی مچھر کسی کو کاٹ لے یا پھر سڑک کے کنارے کُتا بھی مرا ہوا پایا جائے تو اس کا الزام بھی آئی ایس آئی کو دیا جاتا ہی۔ شکر ہے بھارت نے یہ نہیں کہا کہ اس فہرست میں موجود جو افراد بھارت میں پائے گئے ہیں اُن کے نام آئی ایس آئی نے ڈلوائے تھی۔ سی بی آئی کی مطلوب افراد کی لسٹ میں ایک کے بعد دوسری اور پھر تیسری غلطی نے بھارتی حکومت اور تحقیقاتی اداروں کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہی۔ جس کے بعد سی بی آئی نے ان مطلوب افراد کی فہرست کو اپنی ویب سائٹ سے بھی غائب کر دیا ہی۔ خطے کا تھانیدار بننے کے خواہشمند ملک کی اپنی انویسٹی گیشن ایجنسی کا یہ حال ہے تو دیگر اداروں کی کارکردگی کیا ہوگی۔ صبح سے شام تک بھارتی میڈیا اپنے آقائوں کے حکم پر پاکستان کے خلاف جھوٹی خبریں نشر کرتا رہتا ہے لیکن صداقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سی۔ اس بار پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش بھارت کے اپنے ہی گلے پڑ گئی ہی۔ یہ فہرست بھارتی وزارت داخلہ نے انٹیلی جنس اداروں کے اشتراک سے تیار کی تھی اور اب یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ نئی فہرست سی بی آئی، این آئی اے اور آئی بی جیسی ایجنسیاں مل کر تیار کرینگی۔ پاکستان کو تھمائی گئی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں سنگین غلطیوں پر بھارتی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہی۔ اسکے انٹیلی جنس ادارے ایک دوسرے پر انگلیاں اُٹھا رہے ہیں ۔اس فہرست میں سامنے آنے والی غلطیوں کے بعد نہ صرف اس کی ساکھ ختم ہو گئی ہے بلکہ اس طرح بھارت کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہی۔ساری دنیا میں بھارت اور اس کی تحقیقاتی ایجنسیوں کی نہ صرف ساکھ متاثر ہوئی ہے بلکہ اب اس کے جھوٹے دعوئوں پر بھی کوئی اعتبار نہیں کریگا
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved