اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Email:-

najeemshah@yahoo.com

Telephone:- 

کالم نگارنجیم شاہ کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔27-05-2011

سرکاری ملازمین اور بجٹ
تحریر: نجیم شاہ
ہمارے ہاں ہر نیا سال شروع ہوتے ہی سرکاری ملازمین میں آنے والے بجٹ کے بارے چہ میگوئیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ مہنگائی، تنخواہوں میں عدم مطابقت، کنٹریکٹ ملازمین کے مستقبل، پے سکیل، پنشن، ایڈہاک ریلیف، ایڈیشنل الاﺅنسز، پے اینڈ پنشن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد بارے گفتگو اور بحث و تمحیص کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے نیز سرکاری ملازمین کی مختلف تنظیموں کی طرف سے تنخواہوں میں اضافے ، تمام ایڈہاک ریلیف کو بنیادی تنخواہوں میں ضم کرنے اور پے اینڈ پنشن کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے ریلیاں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں اور یہ سلسلہ بجٹ کی آمد تک جاری رہتا ہے۔ بجٹ سے قبل شروع ہونے والی ان ریلیوں، جلسے جلوسوں کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ حکومت کی توجہ ملازمین کو درپیش مسائل کی طرف مبذول کرائی جائے اور اُسے یہ احساس دلایا جائے کہ سرکاری ملازمین انتہائی مشکل حالات میں اپنا گزر اوقات کر رہے ہیں لہٰذا آنے والے بجٹ میں ان ملازمین کیلئے خصوصی مراعات کا اعلان کیا جائے۔بجٹ پیش ہونے کے بعد اگر ملازمین کو ریلیف ملنے کی بجائے ان کی زندگی مزید تنگ کر دی جائے تو پھر اس صورت میں احتجاجی جلسے، جلوس ، ریلیوں اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جو کئی ماہ تک جاری رہتا ہے۔
ملک بھر کی سرکاری ملازمین کی تنظیمیں ایک عرصہ سے یہ مطالبہ کر رہی ہیں کہ ہر آنے والے بجٹ میں مہنگائی کے تناسب کے تنخواہوں میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ تمام ایڈہاک ریلیف کو بنیادی تنخواہوں میں ضم کرکے پے اینڈ پنشن کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ پے سکیل ریوائز، بنوولٹ فنڈ سے وظائف، شادی گرانٹ، کفن دفن کے ریٹ میں گزٹیڈ اور نان گزٹیڈ کا فرق بھی ختم کیا جائے۔ مختلف اوقات میں حکومتیں سرکاری ملازمین کے جائز مطالبات کرنے کا جھوٹا وعدہ تو کر دیتی ہیں لیکن اُن پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں بے یقینی کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت نے پچھلے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں مگر جس تیزی سے مہنگائی اور کرایوں میں اضافہ ہو رہا ہے ایسی صورت میں یہ اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ ڈ النے کے مترادف ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کے جو جائز مطالبات ہیں اُن پر تاحال عملدرآمد ممکن نہیں ہو سکا، حالانکہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی ماضی میں اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے سلسلے میں پے اینڈ پنشن کی سفارشات پر عمل کرایا جائے گا اور اُن کے تمام جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں گے۔
ہر سال بجٹ جیسے ہی قریب آتا ہے سرکاری ملازمین کی مرکزی، صوبائی اور لوکل تنظیمیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کیلئے تحریک کا آغاز کرتی ہیں لیکن بجٹ آتا ہے، منظور ہوتا ہے اور اپنے ساتھ دکھوں اور مصیبتوں کا نیا طوفان لاتا ہے۔ جن لوگوں کو حکمرانوں سے توقعات وابستہ ہوتی ہیں وہ بھی ہاتھ ہی ملتے رہ جاتے ہیں۔ روٹی، کپڑا، مکان، پانی، صحت، تعلیم اور دوسری تمام بنیادی ضروریات بجٹ کے بعد عوام کی پہنچ سے دور ہو جاتی ہیں۔گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی جہاں سرکاری ملازمین کی مرکزی تنظیمیں اپنے حقوق کیلئے نبرد آزما ہیں وہاں صوبہ خیبر پختونخواہ کی اکیس ملازمین تنظیموں پر مشتمل ایک مشترکہ پلیٹ فارم آل گورنمنٹ ایمپلائز کوآرڈی نیشن کونسل نے صوبائی صدر محمد اسلم خان اور صوبائی جنرل سیکرٹری شوکت علی انجم کی قیادت میں سرکاری ملازمین کو اُن کے جائز حقوق دلوانے کا نعرہ بلند کیا ہوا ہے۔ اس تنظیم کا مطالبہ ہے کہ مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ اور تمام ایڈہاک ریلیف کو بنیادی تنخواہوں میں ضم کرکے پے اینڈ پنشن کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنا کر ملازمین دوستی کا ثبوت دیا جائے۔ آل گورنمنٹ ایمپلائز کوآرڈی نیشن کونسل نے اس سلسلے میں نہ صرف صوبہ بھر کے مختلف سرکاری دفاتر میں اپنی آواز بلند کرنے کیلئے پوسٹر آوایزں کئے ہوئے ہیں بلکہ بھوک ہڑتالی کیمپ، جلسے جلوس اور ریلیاں بھی نکالی جا رہی ہیں تاکہ بجٹ پیش ہونے سے قبل اعلیٰ حکومتی ایوانوں تک اُن کی آواز پہنچ سکے اور حکومت کو یہ احساس دلایا جائے کہ وہ لاکھوں محنت کشوں کو اُن کے جائز حقوق فراہم کرے۔
سرکاری ملازمین اپنے حقوق کیلئے ایک جائز مطالبہ کر رہے ہیں حکومت کو چاہئے کہ آنے والے بجٹ میں ان کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرتے ہوئے تمام ایڈہاک اور ایڈیشنل الاﺅنسز بنیادی تنخواہوں میں ضم کر دے تاکہ سرکاری ملازمین کو بڑہوتی کا مستقل فائدہ پہنچ سکے۔ سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ پنشنروں کی پنشن میں بھی قابل عزت حد تک اضافہ ہونا ضروری ہے کیونکہ ریٹائرمنٹ کے بعد صرف ماہانہ پنشن ہی ملازمین کا واحد سہارا ہوتی ہے۔ سرکاری ملازمین کے پے سکیل میں غیر فطری تضادات کو ختم کرکے زمینی حقائق کے مطابق قابل عمل اور فطری پے سکیل اپنایا جائے تاکہ ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں پایا جانے والا فرق ختم کیا جا سکے۔ چھوٹے ملازمین اور افسران کی تنخواہوں میں کافی فرق ہوتا ہے جو کہ سرکاری ملازمین میں نہ صرف مایوسی، بے چینی اور احساس کمتری کو جنم دیتا ہے بلکہ رشوت، کرپشن اور لوٹ مار کے لئے جواز بھی پیدا کرتا ہے جس کا فطری نتیجہ انصاف کی تباہی ہے۔ پے اینڈ پنشن کمیشن کی طرف سے مزدوروں کی بجائے بیورو کریسی کے مفادات کے تحفظ کے لئے ملکی خزانے پر بوجھ میں اضافہ کر دیا گیا ہے جو سراسرکم آمدنی والے سرکاری ملازمین کے ساتھ ناانصافی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ پے اینڈ پنشن کمیشن کے تحت ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کے لئے جو مشاورتی عمل شروع کیا جائے اُس میں سرکاری ملازمین کی تنظیموں کے نمائندوں کو بھی شریک کیا جائے اور تمام سرکاری محکموں سے کرپشن ختم کرکے میرٹ پر تقرریاں کی جائیں۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved