اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Email:-

najeemshah@yahoo.com

Telephone:- 

کالم نگارنجیم شاہ کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔28-06-2011

کالی رنگت کی دنیا
تحریر: نجیم شاہ
محاورے کسی بھی زبان کا حسن ہوتے ہیں جو کسی بھی صورتحال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایسے محاوروں کی تعداد سینکڑوں میں ہے جو اُردو زبان میں کثرت سے استعمال ہوتے ہیں اور ان میں کالے رنگ کو بھی خاص اہمیت حاصل ہے مثلاً دال میں کچھ کالا کالا ہے، جلنے والے کا منہ کالا، جھوٹ بولے کوّا کاٹے، کالے صابن مل کر گورے نہیں ہوتے وغیرہ۔ ایک بات کی مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ ان محاوروں میں کالے رنگ کا نفرت کے طور انتخاب کیوں کیا گیا ہے اور خوبصورتی کا معیار گورے چٹے رنگ کو ہی کیوں سمجھا جاتا ہے حالانکہ اسلام کا فلسفہ یہ ہے کہ تمام انسان حضرت آدمؑ کی اولاد ہیں، کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر، کسی گورے کو کالے پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں۔آپ یورپ کے کسی ناہنجار شخص کو بھی سوٹ پہنا کر لے آئیں لوگ اسے گورا صاحب سمجھ کر اس کے پیچھے چل پڑینگے جبکہ کسی امیر ترین افریقی کو لے آئیں تو لوگ اسے یہی کہیں گے کہ دیکھو چوڑہا صاحب بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہمارے معاشرے میں جلد کے رنگ کی بڑی اہمیت ہے۔ انسانی رنگت اور ناموں سے لیکر ہر شے میں گورے اور کالے کا امتیاز رکھا جاتا ہے۔ جہاں کالا جھوٹ موجود ہے وہیں سفید جھوٹ بھی دستیاب ہے۔ جادوگری میں اگر کالے جادو کو برتری حاصل ہے تو مقابلے کے لئے سفید جادو بھی میدان میں آ چکا ہے۔ ہمارے ہاں اگر فطرتاً گورے رنگ کو پسند کیا جاتا ہے توافریقہ چلے جائیں کالے رنگ کی اہمیت کا بھی اندازہ ہو جائے گا اور ویسے بھی یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ گورے مکھڑوں والے لوگ ہمیشہ کالے جوڑے میں ہی نکھرتے ہیں ۔ برصغیر پاک و ہند میں گورا بنانے والی کریمیں بہت بڑی تعداد میں فروخت ہوتی ہیں۔ آپ ٹی وی کے اشتہارات دیکھ لیں تو اُس میں بھی گوری رنگت کو خاص اہمیت دی جاتی ہے جبکہ اخبارات میں ضرورت رشتہ کے اشتہارات میں بھی دلہن یا دلہے کی رنگت گوری بتائی یا مانگی جاتی ہے۔ بازار میں مشہور ناموں کے ساتھ لڑکوں اور لڑکیوں کا رنگ گورا کرنے والی کریمیں بِک رہی ہیں۔ ایک نوجوان کو بھی شوق چڑھا کہ اپنی گوری رنگت کو مزید نکھار دے لیکن کریم کے استعمال سے رنگ تو کیا گورا ہوا اس کی مونچھیں بھی سفید ہو گئیں۔ اخبار میں رنگت گورا کرنے کا اشتہار دیکھ کر دیارِ غیر میں رہنے والے ایک نوجوان نے رابطہ کیا اور چند بازاری اشتہارات کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی لیکن اُسے جواب ملا کہ آپ بازاری اشتہاروں کی طرف متوجہ نہ ہوں۔ آج کل رنگ گورا کرنے، قد بڑھانے، سمارٹ رہنے کے لئے بہت سی دوائیاں بن گئی ہیں جن سے کوئی فائدہ نہیں۔ آپ پاکستان آ رہے ہیں مجھے اپنا پتہ لکھا ہوا جوابی لفافہ بھیجئے میرے نسخے سے آپ کی رنگت ایسی نکھر جائے گی کہ گھر والے بھی پہچان نہ پائیں گے۔ شادی بیاہ کے سلسلے میں لڑکی کی تلاش میں بھی گوری رنگت کو اہمیت دی جاتی ہے لیکن یہ نہیں دیکھا جاتا کہ خوبصورت ہوں تو کالی لڑکیاں بھی حسین لگتی ہیں اور ضروری نہیں کہ گورے رنگ والی لڑکی خوبصورت بھی ہو۔ ہمارے ایک جاننے والے کے سب بچوں کی رنگت کالی ہے، اُنہوں نے ڈھونڈ ڈھانڈ کر ایک لڑکی بیاہ کر لائی تاکہ ان کی اگلی نسل کے رنگ صاف ہوں۔ یہ الگ بات ہے کہ ان کے بچے بھی باپ کی طرح کالے ہی نکلے۔ اسی طرح ایک عورت کا شوہر گم ہو گیا۔وہ اپنی پڑوسن کے ساتھ پولیس اسٹیشن رپورٹ درج کرانے گئی۔ دریافت کرنے پر اس نے اپنے شوہر کا حلیہ بتایا ”گورا رنگ، لمبا قد، خوبصورت، عمر پچیس سال“ پڑوسن نے سرگوشی کرتے ہوئے کہا ۔ ”جھوٹ کیوں بول رہی ہو، تمہارا شوہر تو چھوٹے قد کا موٹا اور کالا ہے اور اس کی عمر چالیس سال ہے۔“ عورت نے کہا ”جو گیا سو گیا، اب جو ملے وہ تو اچھا ہو۔“ ہمارے معاشرے میں لڑکے اگر کالے بھی ہوں تو انہیں فرق نہیں پڑتا مگر لڑکیوں کا گورا ہونا ضروری ہے۔اُن کا آدھا دن رنگ کو گورا کرنے میں لگ جاتا ہے لیکن رنگت پھر بھی تبدیل نہیں ہوتی۔ لڑکیاں میک اپ کرکے گھر سے باہر نکلتی ہیں تو بارش نہ ہونے کی دعائیں مانگتی ہیں کہ کہیں بارش کے قطرے چہرے پر پڑنے سے اصلیت سامنے نہ آ جائے۔ تین کالے دوست سفر پر جا رہے ہوتے ہیں راستے میں انہیں ایک پری ملتی ہے۔ پری تینوں سے اُن کی خواہشات پوچھتی ہے۔ پہلا دوست بولتا ہے مجھے گورا کردو تو وہ گورا ہو جاتا ہے۔ دوسرا بولتا ہے مجھے بھی گورا کر دو، وہ بھی گورا ہو جاتا ہے پھر تیسرا دوست زور زور سے ہنستا ہے اور بولتا ہے میرے دوستوں کو پھر سے کالا کردو۔ ہو سکتا ہے تیسرے دوست نے کبھی ”کالا شاہ کالا میرا کالا اے دلدار تے گوریاں نوں پراں کرو“ والا گیت سُن لیا ہوگا ورنہ وہ بھی گورا بننے کی خواہش کا اظہار ضرور کرتا۔ آج کل ”بری نظر والے تیرا منہ کالا“ کا محاورہ بھی عام استعمال ہوتا ہے۔اب آپ ہی بتایئے جس کا رنگ ہی کالا ہوگا تو اُس کا منہ تو بغیر بُری نظر کے بھی کالا ہی ہوگا، اور اب تو منہ تو منہ لوگوں کا دل بھی کالا ہے، دھندہ بھی کالا ہے، بہت سے لوگوں کا تو ہمارے ملک میں نام بھی کالا ہے، اور تو اور اب تو ساری دنیا کے ہمدرد اور فکر مند ملک کا صدر بھی کالا ہے ،شادی تو اس نے بھی کالی سے کی ہے مگر ہر گورا اس کا سالا ہے، اب اگر کوئی گورا غلط کام کرے گا تو گورا بھی کالا ہے۔ اس کا انداز کیا ہی نرالا ہے، خود تو بیٹھا ہے وائٹ ہاﺅس میں لیکن اپنا رنگ اس کا کالا ہے حالانکہ جیتنے کے بعد اس جگہ کا نام بلیک ہاﺅس ہونا چاہئے تھا۔ اس کو صدارت ملنے کی دیر تھی کہ اب تاثر مل رہا ہے امریکی گورے کالے کے چکر سے نکل چکے ہیں۔ ایک اسلام آباد کے صدارتی محل میں بیٹھے ہمارے صدر صاحب ہیں جو کالے بکروں کے دیوانے ہیں۔ اپنے اوپر سے کالے جادو کا توڑ کرنے کیلئے ہمیشہ کالے بکروں کا صدقہ دیتے ہیں۔ کالے بکروں پر اُن کی نوازشات کے بعد ایسے بکروں کی قیمتوں میں بھی دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ ہمارے قول و فعل کا تو یہ حال ہے کہ آج ہم کالے بکروں کی نسل ختم ہونے پر مصنوعی پریشانی کا رونا روتے ہیں لیکن عملی طور پر ہم سب لوگ بھی کالوں سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ روزانہ بارہ گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر بجلی والوں کو کوسنے کی بجائے بیچارے کالے اندھیرے کو ہی بُرا سمجھتے ہیں۔ بعض اوقات کالی بلی راستہ کاٹ جائے تو کسی بُرے واقعے کی پیشگی اطلاع سمجھ لیتے ہیں۔ ایک لڑکی اُلٹے قدموں گھر واپس آ رہی تھی ۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ کالی بلی نے اُس کا راستہ کاٹ لیا ہے۔ بلی بیچاری کہیں جا رہی ہوگی اور ہم نے اسے منحوسیت کی علامت سمجھ لیا۔ میرا صائب مشورہ ہے کہ کالے رنگ سے نفرت نہ کیجئے گا جو تحریر اس وقت آپ پڑھ رہے ہیں اس کے الفاظ بھی کالے ہی ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہا آپ کو بھی اُلٹے قدموں بھاگنا پڑ جائے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved