اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Email:-

najeemshah@yahoo.com

Telephone:- 

کالم نگارنجیم شاہ کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔01-08-2011

عالمی امن فورس میں پاکستان کا کردار
تحریر: نجیم شاہ
اقوام متحدہ اپنے قیام کے ساتھ ہی مشترکہ مساعی سے بین الاقوامی امن اور تحفظ قائم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ دنیا کے شورش زدہ علاقوں میں امن و امان قائم کرنے کیلئے اقوام متحدہ نے باقاعدہ ایک عالمی امن فورس تشکیل دے رکھی ہے جس میں مختلف ممالک کے فوجی، سویلین سٹاف اور پولیس اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی امن فوج شروع میں ہلکے ہتھیاروں سے لیس تھی اور اس کے فرائض سرحدوں کا انتظام یا بعض ملکوں کے درمیان ہونے والے امن سمجھوتوں پر عملدرآمد کی نگرانی تھا جبکہ بعد میں اقوام متحدہ نے دنیا میں بدامنی والے علاقوں پر توجہ دینا شروع کی۔ اقوام متحدہ کی فوج دنیا میں امن قائم کرنے کے لئے کوشاں ہے اور جس حصے میں اس کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے وہاں امن فوج بھیج دی جاتی ہے ۔ اس وقت دنیا کے 114 ممالک کے ایک لاکھ بیس ہزار فوجی، سویلین سٹاف اور پولیس اہلکار پندرہ مختلف مشنز میں قیام امن کے لئے کوشاں ہیں اور ان مشنز میں اب تک 1201اہلکار اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 64مشنز میں 2856اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ پاکستان کے 10581اہلکار دنیا کے مختلف خطوں میں امن کوششوں کے لئے تعینات ہیں اور اب تک 122پاکستانی عالمی سطح پر قیام امن کے لئے شہید ہو چکے ہیں۔ شہادت کا رُتبہ پانے والے یہ اہلکار نہ صرف پاکستان کے بیٹے یا بیٹیاں تھے بلکہ اقوام متحدہ کی فیملی کا حصہ بھی تصور کئے جاتے رہے۔
پاکستان نے 1960ءمیں اقوام متحدہ کی امن فورس میں شمولیت اختیار کی اور پانچ دہائیاں گزرنے کے باوجود اب بھی عالمی امن اور استحکام میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان نے دنیا میں امن و سلامتی کی کوششوں میں ایک سرکردہ ملک کا کردار ادا کیا ہے اور عالمی امن کے لئے اقوام متحدہ کی کوششوں میں ہر ممکن تعاون کا تہیہ کر رکھا ہے۔ اس وقت دنیا کے کئی ممالک میں اقوام متحدہ کے مشن کام کر رہے ہیں جس میں ایک لاکھ بیس ہزار فوجی دستے، پولیس اہلکار اور سویلین سٹاف موجود ہے۔ یہ مشن افریقہ سے مشرق وسطیٰ، قبرص، کوسوو، مغربی صحارا اور جھٹی تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی امن فورس میں ہر بارہواں پاکستانی ہے جن میںفوج، سویلین، پولیس اور میڈیکل یونٹ کا خواتین سٹاف شامل ہے۔ اقوام متحدہ کی فورس میں سب سے زیادہ پاک فوج کے جوان شامل ہیں جبکہ بائیس خواتین بھی امن کوششوں میں شریک ہیں۔ پاکستانی امن مشن نے شورش زدہ علاقوں میں امن کے قیام کے بعد زندگی کو معمول پر لانے کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بھرپور انداز میں بروئے کار لایا۔ افواجِ پاکستان کے شیر جوانوں نے نہ صرف ملک بلکہ اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ بن کر بھی قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ امن فورس میں شامل ان جوانوں نے دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ جرا ¿ت حیدری کے امین پاک فوج کے جوان پہاڑوں سے ٹکرانے اور آگ کے دریاﺅں سے گزرنے کا ہنر جانتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ریکارڈ کے مطابق امن مشن میں فوج بھیجنے اور مہاجرین کو پناہ دینے کے لحاظ سے ایک طویل عرصے تک پاکستان کا سب سے زیادہ حصہ رہا ہے۔ پاک فوج ایک بے مثال فوج ہے جس کی پوری دنیا میں ایک گونج ہے۔ اقوام متحدہ کی قیام امن کیلئے کی جانے والی کوششوں میں پاکستان کئی برسوں تک سرفہرست رہا۔ 2009ءکے ریکارڈ کے مطابق پاکستان امن کوششوں کے حوالے سے سرفہرست رہا اور ملک کے 10626اہلکار امن مشن کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہے جبکہ 9220اہلکاروں کے ساتھ بنگلہ دیش دوسرے،8617اہلکاروں کے ساتھ بھارت تیسرے، 5792اہلکاروں کے ساتھ نائیجریا چوتھے اور 3858کے ساتھ نیپال پانچویں نمبر پر رہا۔ پاکستان کے کل 10626اہلکاروں میں 9840فوجی اہلکار ،662پولیس اور 124ملٹری آبزرور تھے ۔ 2010ءکے ریکارڈ کے مطابق بھی پاکستان سرفہرست رہا اور پاک فوج کے 10619اہلکاروں سمیت ملک کے 10742اہلکار خدمات انجام دیتے رہے جبکہ موجودہ سال 2011ءمیں ایک طویل عرصے بعد پاکستان 10581 اہلکاروں کے ساتھ دوسرے نمبر پر چلا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی امن فورس میں پاکستانی فوج کے کردار کو ہمیشہ سراہا گیا۔ پاک افواج نے پہلی بار کانگو میں اپنا فوجی دستہ بھیج کر حصہ لیا اس کے بعد جرمنی، نمیبیا ، سیر الیون ، کویت، یمن، بوسنیا، آئیوری کوسٹ، ہیٹی، کانگو، سوڈان، مشرقی تیمور،لائبریا ، نیو گنی سمیت کئی دیگر ممالک میں فوج بھیج کر قیامِ امن کیلئے اپنی خدمات انجام دیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے پاکستانی فوج جہاں بھی گئی وہاں عوام کے چہرے خوشی سے کھل اُٹھتے کیونکہ اُنہیں یقین ہو جاتا تھا کہ پاکستانی فوج کی موجودگی میں امن قائم ہو کر ہی رہے گا۔ دنیا بھر میں پاک فوج کے امن مشن کی اقوام متحدہ نے ہمیشہ پذیرائی کی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مطابق پاکستانی امن مشن فوج نے ہر مشکل حالات میں بخوبی اپنا پیشہ ورانہ کردار ادا کیا جو پاکستان اور اقوام متحدہ کے درمیان بہترین تعلقات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جمہوریہ کانگو میں امن مشن کے لئے تعینات پاک فوج کے ساڑھے تین ہزار اہلکاروں کو اقوام متحدہ اُن کی شاندار کارکردگی پر مختلف ایوارڈز اور سرٹیفکیٹس دے چکا ہے جبکہ امن مشن کے دوران شہید ہونے والے پاکستانی اہلکاروں کوبعد از شہادت اعلیٰ ترین اعزاز ”ڈیگ ہیمر سکلڈ“ ایوارڈ سے نوازا گیا۔
دنیا میں امن قائم کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی امن فوج کا ایک بڑا کردار ہے۔ اس سلسلے میں امن فوج نے مختلف ممالک میں اپنی جانوں کی جو قربانیاں دیں وہ رائیگاں نہیں جائیں گی بلکہ عالمی سطح پر امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرینگی۔ امن فورس میں شامل پاکستانی نہ صرف دیارِ غیر میں اپنے ملک کے سفیر ہوتے ہیں بلکہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اور اقوام متحدہ کی عالمی امن کے لئے کوششوں میں اُس کے شانہ بشانہ خدمات انجام دینے پر پاکستانی عوام بھی اپنی فوج سے بہت پیار کرتی ہے۔ پاک فوج کا نصب العین چونکہ ایمان، تقوی او ر جہاد فی سبیل اللہ ہے اس لئے ہمیں خوشی ہے کہ ہماری فوج اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے دنیا میں قیام امن کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے اور ہمارا یہ حصہ عالمی بھائی چارے پر مبنی ہے۔ زمانہ امن ہو یا جنگ پاک فوج نے اپنی خدمات نہ صرف قوم کیلئے پیش کی ہیں بلکہ افریقی ، جنوبی ایشیائی اور عرب ممالک میں دوسرے فوجیوں میں بھی پاک فوج کا عملہ بطور ِ مشیر شامل ہوتا ہے۔ پاک فوج دنیا کے خطرناک علاقوں میں عالمی ادارے کی مدد کر رہی ہے ۔ موجودہ حالات میں اقوام متحدہ کی امن فوج کا مینڈیٹ قابل بھروسہ، واضح اور حقیقت پر مبنی ہونا چاہئے اور قیام امن آپریشنز کیلئے مناسب وسائل بھی مہیا کئے جانے چاہیں۔ شورش زدہ ممالک میں امن مشن کے لئے فرائض انجام دینے والے فوجیوں کے معاوضوں میں بھی اضافہ نہایت ضروری ہے۔ معاوضوں پر نظرثانی 1992ءمیں کی گئی تھی اور اُس وقت سے یہ معاملہ التواءکا شکار چلا آ رہا ہے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved