اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔01-07-2010

  سعودی شہنشاہ اور حسنی مبارک میر جعفر و صادق

 

کالم۔۔۔  روف عامر پپا بریار

 سعودی شہنشاہ اور حسنی مبارک میر جعفر و صادق
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ایران ہی اقوام عالم کا وہ ملک ہے جس نے نہ تو امریکہ کی اقائیت کو تسلیم کیا اور نہ ہی کسی استعماری ریاست کے شہشاہوں کے دیگر مسلم اقوام کی طرح تلوے چاٹے۔اسی لئے تہران روئے ارض کی دونوں دہشت گرد قوتوں امریکہ و اسرائیل کی انکھوں میں دہشت گرد بن کر کھٹکتا ہے۔ امریکہ و استعماری بازیگروں نے ایران پر کبھی اقتصادی پابندیوں کے مظالم کی بھرمار کی تو کبھی ایرانی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کے لئے اپنے ایجنٹوں کے تعاون سے بغاوت کی اگ بھڑکائی مگر سچ تو یہ ہے کہ ایرانی قائدین اپنے مقصدٍ حیات پر ڈٹے ہوئے ہیں انکے پائے استقلال میں کبھی لغزش نہیں ائی۔ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے درجنوں مرتبہ حاکمانہ دندناہٹ کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا کہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کو بارود کا ڈھیر بنادیں گے۔ایران کا ایٹمی پروگرام اپنے پر عزم حوالے سے کئی امکانات لئے ہوئے ہے کہ اگر اسکی

mishandling

 کی گئی تو نتائج خطرناک ہونگے۔یہ المیہ اور امت مسلمہ کی بدقسمتی کے مترادف ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ ساتھ مڈل ایسٹ کی مسلم ریاستوں کا ایران کے جوہری پروگرام پر یکساں موقف ہے۔اگر امریکہ و اسرائیل نے اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کر لئے تو یہ کامیابی خلیجی ریاستوں کی بجائے امریکہ و اسرائیل کے حصے میں جائیگی۔خلیجی ہاتھ ملتے رہ جائیں گے کیونکہ کامیابی کا ہما انکے سر نہیں باندھا جائے گا۔ ایک طرف یہ ایک ایسی شکست و عدم استحکام کو کو جنم د یں گی جو ساری امہ کا مقدر بن جائیگا تو دوسری طرف امریکہ و اسرائیل کو اپنے ناپاک عزائم کو اگے بڑھانے میں اسانی ہوگی۔ ایران پر اسرائیل و واشنگٹن کے مشترکہ شب خون اور وحشیانہ کاروائی کی دو ہوشربا رپورٹس سامنے ائی ہیں جنہیں پڑھ کر ایک مسلمان کا دل انسو بہانے لگتا ہے۔ برطانوی اخبار ٹائمز کی رپورٹ ہے کہ سعودی عرب نے ایرانی تنصیبات کو تباہ کرنے کے لئے اسرائیلی جنگی جہازوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ٹائمز کے مطابق اسرائیل کے ہیبت ناک طیارے سعودیہ کی فضاووں کو چیر کر اپنے ہدف تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔امریکہ اور اسرائیلuno کی جانب سے ایران پر لاگو کی جانے والی پابندیوں کے تناظر میں سعودی عرب کی فضاوں کو استعمال کرنے کا جواز پیدا کر جواز پیدا کرلیا ہے ۔اسرائیل کے جنگی طیارے شمال کی طرف سے راستہ کم کرتے ہوئے سعودی فضاوں میں داخل ہوکر ایران پر حملہ کریں گے۔اس سے قبل اسرائیل عراق کے جوہری کارخانوں کو نشٹ کرنے کے لئے ایسی ہی بودی مشق کرچکا ہے۔اسرائیلی فضا ئیہ اور فضائی جنگوں کے یہودی و امریکی ماہرین یہ پلاننگ کررہے ہیں کہ کوئی ملک اسرائیل کے جیٹ طیاروں اور میزائلوں کو نہ دیکھ سکے۔ٹائمز نے لکھا ہے کہ سعودیہ کے شہشاہ اور حکومتی اصحاب کہف جانتے ہیں کہ اسرائیل کو سعودی فضاوں کی اجازت دینا ہوگی۔دوسری بڑی خبر یہ ہے کہ ایران پر حملے کے لئے امریکہ کے درجن بھر جنگی جہاز اور اسرائیل کا ایک بحری بیڑہ خلیج احمر تک پہنچ چکا ہے۔مصر کے حسنی مبارک نے نہر سویز سے اس قافلے کو بحفاظت گزارنے کے لئے خصوصی انتظامات کئے تھے۔یوں قرائن سے یہ سربستہ راز بے نقاب ہوچکا ہے کہ تہران پر جہاں کہیں سے بھی حملہ کیا جائے گا تو امریکہ اور اسرائیل کو مسلم ممالک کی حمایت و تعاون درکار ہوگا۔ مصر اور ریاض ان خبروں کے حوالے سے خاموش ہوجائیںؓ گے یا پھر تردید کا سہارا لیں گے۔خاموش رہنا تصدیق کرنے کی علامت ہوتی ہے جبکہ تردید سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوا کرتے۔اگر اسرائیل ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے میں کامیاب رہا تو تہران کسی صورت میں سعودیہ اور قاہرہ کی تردیدوں کو قبول نہیں کرے گا۔یوں خطے میں شیعہ سنی تصورات اورتضادات کا متصادم باب کھل جائیگا جس کا بڑہ فائدہ ان اسلام دشمن طاقتوں کو میسر ہوگا جو اسرائیل کے پشت بان ہیں اور جنکا سرپرست اعلی انکل سام ہے۔یہ زہر ناک منصوبہ بندی ایک ایسے وقت پر ہورہی ہے جب اسرائیلی فوجیوں نے چند ہفتے قبل غزہ کی پٹی میں 3 لاکھ سیاہ نخت فلسطینی محصورین کی داد رسی کے لئے امدادی سامان لے جانیوالے بحری قافلے کو نہ صرف تباہ کردیا بلکہ 7 سماجی ماہرین کو موت کی نیند سلانے میں کوئی جھجک اور ندامت محسوس نہیں کی۔ ظلم کی انتہا ملاحظہ کیجئے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے لئے روزہ مرہ کے استعمال کے لئے 100 اشیا کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے جبکہ مقابلے میں یہودیوں کو روز مرہ زندگی کے لئے 1000 سے زائد اشیا میسر ہیں۔ غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی بارود ,میزائلوں اور جراثیمی ہتھیاروں نے غزہ کی نصف عمارتیں زمین بوس کردیں جنکی دوبارہ تعمیر کے لئے باہر سے انے والے تعمیراتی میٹریل پر پابندی عائد کرنا اسرائیلی بربریت کا روز روشن ثبوت ہے۔یہودیوں کا موقف ہے کہ فلسطینی اس میٹریل سے سرنگیں بنا سکتے ہیں۔ مہذب دنیا اپنی انکھوں سے اسرائیل کی چیرہ دستیوں کو دیکھ رہی ہے مگر وہ کبوتر کی طرح انکھ بند رکھے ہوئے۔امت مسلمہ کا کردار بھی بھیانک ہے کیونکہ ایک ادھے مذمتی بیان اور دوچار لفظوں پر مشتعل فلسطینی حمایت اور اظہار یکجہتی کی ریلیز جاری کرنے کو جہاد کا نعم البدل کہنا درست نہیں۔امت مسلمہ کی اسی اجتماعی بے حسی نے امریکہ اور اسرائیل کو کافی تقویت دی ہے۔ امت نے اپنی انکھوں کے سامنے 50 لاکھ عراقی مرتے دیکھے،پاکستان کے قبائلی علاقوں اور افغانستان میں اتحادیوں نے10 لاکھ افغانیوں اور پاکستانیوں کو تختہ دار پر چڑھتے دیکھا مگر انکے ہونٹوں نے جنبش نہ لی۔ مسلم دشمن قوتوں نے نتیجہ اخذ کرلیا ہے کہ امت اپنا وجود کھو چکی ہے اسلئے ہر طرف سے پل پڑو۔ اگر اسی بے حمیتی بے ضمیری اور اجتماعی بے حسی کے کارن مصر اور سعودی عرب نے ایران کی جوہری تنصیبات ختم کرنے کے لئے امریکہ کے ساتھ یاری نبھائی تو پورا مسلم بلاک خطرات کے بھنور میں ڈوبنے لگے گا۔ایران کے بعد پاکستان کے جوہری اثاثوں کو پاش پاش کرنے کی کوشش کی جائیگی اور کامیابی کی صورت کا یہ مطلب ہوگا کہ پوری امت مسلمہ کے وجود پر اسلام دشمن گروہ خدائی عذاب کا کوڑا برسانے کے لئے تیار ہوجائے اور پھر سنی شیعہ کو دشمن کے اگے اور شیعہ سنیوں کو دشمن کا ترنولہ بنانے میں مدد فراہم کرے۔یاد ر ہے امت مسلمہ کئی صدمات سے دوچار ہے۔اگر امت مسلمہ نے اپنی روائتی اور اجتماعی ،بے حسی کے سکوت کو نہ توڑا۔ اگر مسلم مملکتوں نے اپنے مذہبی اور فرقہ وارانہ تضادات کو ختم کرکے پاکستان اور ایران کے جوہری اثاثوں کو یہود و ہنود کی ریشہ دوانیوں سے بچانے کے لئے مرد مومن والا کردار انجام نہ دیا تو طاغوتی طاقتیں ساری امت مسلمہ کو نہ صرف تاراج کر دیں گی بلکہ مسلمانوں کو ایک دوسرے کا گلہ کاٹنے کی طرف مائل کریںؓ گی۔ سعودی شہنشاہ اور حسنی مبارک اور گماشتے تہران پر حملے کے لئے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ مل گئے تو یاد رہے تاریخ میں انہیں میر جعفر اور میر صادق کے القابات سے خوب پزیرائی ملے ھی۔
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved