اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔04-08-2010

    دستاویزات پاکستان اور امریکہ

 

کالم۔۔۔  روف عامر پپا بریار

وکی لیکس نامی بازیگر نے امریکن سیکرٹ دستاویزات کو افشا کرکے سپر پاور کو سرعام رسوا کردیا ہے۔ ابھی تک ایک ہلچل مچی ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سیکرٹ ترین رازوں کے طشت ازبام ہونے میں امریکی فوج کے کسی میر جعفر کاہاتھ ہوسکتا ہے۔ ایسے لگ رہا ہے جیسے بغاوت کی کوئی راکھ امریکہ کی سرزمین کے کسی کونے میں دبی ہوئی ہے۔دنیا اور امریکی عوام کو یہ ا ¿ون بتا رہا ہے کہ واشنگٹن کتنے انسانیت سوز جرائم کا مرتکب ہے اور حکومت اور فوج اپنی ناکامیوں پر جھوٹ کاپر دہ ڈال رہی ہے۔ قصر ابیض میں ایک شور مچا ہوا ہے۔امریکہ دکھی ہے کیوں نہ ہو سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر کسی جاگیردار کو کسی چوراہے پر ننگا کردیا جائے تو وہ خوش نہیں ہوگا بلکہ کسی باولے کتے کیطرح حواس باختہ ہوجائے گا۔ امریکی قوم سوال اٹھا رہی ہے کہ جب صورتحال حکومتی خوش فہمیوں کے برعکس ہے تو پھر اوبامہ افغانستان میں فوج کیوں بھج رہے ہیں؟ امریکی جوانوں کو کیوں مروایا جارہا ہے جب کچھ حاصل ہی نہیں کیا جاسکتا یعنی نہ کوئی حاصل ہے اور نہ ہی کوئی وصول؟ اوبامہ نے کمپین اور صدارتی حلف اٹھانے کے بعد کہا تھا کہ وہ خود نہیں جانتے کہ افغان جنگ کے مقاصد کیا ہیں جن کے لئے اربوں ڈالر پھونکے جارہے ہیں اور ہزاروں فوجیوں کو مروادیا گیا ہے مگر انہوں نے قوم کو سچ بتانے کی بجائے موقف بدل دیا کہ جنگ ضروری ہے یعنی و بھی اسی بد رو میں بہہ گئے جس میں انکے پیش رو غوطہ زن ہوکر انسانی گوشت اور لہو نوش کرتے رہے۔ امریکی قوم تو جنگ میں فوائد کا انتظار کررہی تھی مگر افغان جنگ میں انہیں کچھ حاصل ہونے کی تو قع نہیں۔وکی لیکس کے انکشافات کے بعد امریکیوں کو سب کچھ فراڈ لگ رہا ہے اور فراڈیوں و سر دست کوئی جوازات مہیا نہیں جنکی دھوکہ دہی سے قوم کو مطمئن کیا جاسکے۔وکی لیکس دستاویزات پاکستان کے لئے نہ صرف منحوس بلکہ دھمکی امیز بھی ہیں۔دستاویزات میں پاکستانی فوج ائی ایس ائی اور طالبان و دیگر عسکریت پسند جماعتوں اور راہنماوں کے مابین تعلق کی تفاصیل موجود ہیں۔یہ پچھلے چھ سالوں سے تعلق رکھتے ہیں جب پاکستان کی موجودہ خاکی قیادت اور انٹیلیجنس ادارے موجود ہ حالات کے پتوار کی باگ ڈور سنبھال چکے تھے۔ دستاویزات کی درستی یا تردید گناہ بدتر از گناہ کے مترادف ہے۔ امریکی حکام نے پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ ان ہولناک انکشافات کے باوجود پاک امریکہ ریلیشن شپ میں کوئی دراڑ نہیں اسکتی۔ کیا ایسا ہی ہوگا؟ دستاویزات کے اوپن ہونے سے حقانی اور کرزئی سرکا ر کے مابین کرائے جانیوالے ڈائیلاگ کی روشنی میں ائی ایس ائی کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔ گارڈین میں شائع ہونے والی رپورٹ میں لکھا گیاہے کہ یہ انکشافات پینٹاگون پیپرز سے کم اہم نہیں جو ویت نام جنگ کے وقت منظر عام پر ائے تھے۔ منکشف رپورٹس کے پاکستان پر دور رس نتائج سامنے ائیں گے۔ لگتا ہے دستاویزات نے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو متاثر کیا اور انہوں نے بھارتی دورے کے دوران دہشت گردی کے میدان میں پاکستان کو خوب رگیدا۔کیمرون جب دہشتگردی کی طومار باندھ رہے تھے تب انکے بھارتی میزبان انتہائی مسرور و ممنون تھے۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے ایک افیسر نے کہا کہ وہ منکشف ہونے والے انکشافات کی روشنی میں اسلام اباد پر do more کادباو ڈالیں گے۔اسی رپورٹ میں دو اور امریکی فوجی افیسرز کا نقطہ نظر شامل ہے کہ وہ پاکستان کو دھمکی دیں گے کہ کانگرس پاکستان کو دی جانیوالی امداد بند کرسکتی ہے۔ یہ سارا تماشہ اس وقت منظر عا م پر ایا جب جنرل کیانی کو تین سال کے لئے اپنے عہدہ جلیلہ پر فائز رہنے کا اعلان ہوا۔ ایک او ر نظریہ جو زیر بحث ہے ایک طرح سے سخت بیان ہے کہ جنرل کیانی کی توسیع کا مسئلہ میڈیا میں غیر معمولی طور پر گنجلک بنا ہوا تھا۔ توسیع کے خلاف منفی پروپگنڈہ یا جارہا تھا مگر نہ تو فوجی اور نہ ہی حکومتی ترجمانوں نے اسکی وضاحت کی جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ جنرل کیانی کی توسیع پر ابھی تک حاشیہ ارائیاں جاری ہیں حالانکہ جن ملکوں میں افواج پر سیویلین کنٹرول تنقید سے بالا تر ہوتا ہے وہاں ایسی تقرریاں روٹین کا حصہ ہوتی ہیں مگر مغربی میڈیا میں جنرل کیانی کو پاکستان کے طاقتور ترین شخص کا لقب دیا گیا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مغربی میڈیا پاکستان میں جمہوریت کا استحکام نہیں چاہتا۔ویسے بھی ہماری 62سالہ زندگی میں سیاسی حکمرانوں کے مقابلے میں فوجی جرنیلوں اور امروں نے نہ صرف غلام بنکر امریکہ کی حاشیہ برداری کی بلکہ انہوں نے وائٹ ہاوس کی خوشنودی کے لئے قومی مفادات کا جنازہ نکال دیا۔ سویلین حکومت کے نعت خواں خواب غفلت سے اٹھ کر مغربی میڈیا کے لغو شوشوں کا جواب دیں۔ویسے ہمارے کارناموں میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم نے کبھی ماضی سے سبق حاصل نہیں کیا۔اس قسم کی توسیع سکندر مرزا نے ایوب خان کو دی تھی مگر ایوب خان سکندر مرزا کو گھر بھیجنے کی سازش فائنل کرچکا تھا اور اکتوبر1958 میں ایوب خان نے اپنے محسن سکندر مرزا کو رسوا کرکے اقتدار کے ایوانوں سے بیدخل کردیا۔ہمارے جرنیلوں کو ہمیشہ میرٹ کی بجائے زاتی پسند پر پرومیشن دی گئی۔جرنیلوں نے وفا کی بجائے وہی ہاتھ کاٹ دئیے جن سے وہ فیض یاب ہوئے۔ایوب خان نے دو جرنیلوں کو نظر انداز کرکے مارچ1966 میں جنرل یحیی خان کو کمانڈر انچیف مقرر کیا تاہم یحیی خان نے صرف 3 سالوں بعد ایوب خان کا دھڑن تختہ کردیا۔ بھٹو نے1976 میں 7 جرنیلوں پر ضیاالحق ایسے چاپلوس خوشامدی اور جابر جرنیل کو فوقیت دی۔ضیاالحق نے بھٹو کو قران پاک پر حلف دیا تھا کہ بھٹو محافظ پاکستان ہیں اسی لئے فوج ہمیشہ بھٹو کی وفادار رہے گی۔ضیاالحق نے نہ صرف ایک سال بعد بھٹو سرکار کا تختہ گول کرڈالا بلکہ ضیا نے امریکی خواہش پر بھٹو کو عدالتی قتل کی صلیب پر لٹکا دیا۔جنوری1993 میں صدر اسحاق خان نے جنرل وحید کاکڑ کو اوٹ اف ٹرن پروموشن دیکر ارمی چیف مقرر کیا تو مبصرین نے پھبتی کسی کہ پختون دور شروع ہوگیا مگر کاکڑ کے بیدنے چھ ماہ بعد نواز شریف کے ساتھ اسحاق خان کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا۔ لغاری اور چیف جسٹس سجاد علی خان کے مابین چپقلش کے دوراہے پر لغاری کی بجائے نواز شریف کا ساتھ دیا۔نواز شریف نے مشرف کا احسان یوں چکتا کیا کہ جونیر موسٹ ہونے کے باوجود مشرف کو ارمی چیف کا ہما سونپ دیا مگر یہ وہی مشرف تھا جس نے بارہ اکتوبر1999 کا غیر جمہوری انقلاب برپا کرکے پاکستان کو امریکہ کی طفیلی ریاست بنادیا۔ اس پس منظر کے تناظر میں کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع خطرے کا لارم ت بجارہی ہے تاہم دہشت گردی کے خلاف جاری پیچیدہ ترین جنگ میں کیانی کا اپنے عہدے پر سرفراز رہنا لازم و ملزوم ہے۔قوم امید کرتی ہے کہ کیانی مستقبل میں اپنے پیش رو غاصب جرنیلوں کی تاریخ دہرانے سے گریز کریں گے۔پاک فوج اور سویلین حکمران یک جان بنکر ایک طرف وکی لیکس دستاویزات کے تناظر میں ملک و قوم کو درپیش خطرات کا بروقت تدارک کر نے کے لئے مشترک پالیسی تشکیل دیں تو دوسری طرف کیانی کی تو سیع پر چیں بچیں ہونے والے سیاسی و مذہبی رہنماوں کو حکومتی فیصلوں کی تو ثیق کرنی چاہیے۔ ہمیں غور رنا ہوگا کہ کیا امریکی دستاویزات کا افشا ہونا کہیں وکی لیکس کی بجائے پاکستان کے خلاف خود امریکی ایجنسیوں نیا کھیل تو نہیں؟ جہاں تک امت مسلمہ کی سرزمین کو مسلمانوں کے مقدس خون سے سیراب کرنے والے امریکہ کا تعلق ہے تو اسکے لئے امریکی مورخ نئیل فرگوسن کا یہ بیان ہی کافی ہے کہ امریکی سلطنت قرضوں کے بوجھ تلے ہچکیاں لے رہی ہے اور اسکا اخری انجام ہمارے تصور سے بھی تیز تر ہے۔دوسرے امریکی دانش ور پال رابرٹس کہتے ہیں کہ امریکی شہنشاہیت کی موت کچھ دور نہیں
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved