اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں  

تاریخ اشاعت:۔15-08-2010

   خطے میں نئی کولڈ وار کا اغاز

 

کالم۔۔۔  روف عامر پپا بریار


روئے ارض کی دو طاقتور ریاستوں امریکہ اور روس کے مابین پولینڈ میں اینٹی میزائل سسٹم کی تنصیب کے مسئلے پر الفاظ کی بے تکان جنگ اب بھی جاری ہے۔ روس کی غم و غصے سے لبریز تنقید اور مخالفت کے باوجود مشرقی یورپ کے پولینڈ اور امریکہ کے مابین اینٹی شیلڈ میزائل سسٹم کا گنجلک معاہدہ فائنل ہوگیا۔ یوں امریکہ کی باچھیں کھل اٹھیں جبکہ روسی منتریوں کی انکھوں میں شعلے دہک رہے ہیں۔ اس تنازعے پر واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان طویل عرصے سے کشاکش جاری ہے۔روس کا ایک ہی موقف رہا ہے کہ میزائل سسٹم ماسکو کے قریب ترین علاقے میں نصب کیا جانا ہے جس پر ماسکو کو شدید تحفظات اور خدشات لاحق ہیں۔ دوسری طرف امریکہ روس کو رام کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے کہ میزائل سسٹم روس کی بجائے ایرانی حملوں اور میزائلوں سے بچاو کے لئے نصب کیا جارہا ہے مگر روسی انتظامیہ نے ہر مرتبہ امریکی موقف سے سرمو انکار کردیا کہ یورپی یونین کو ایرانی میزائلوں سے کوئی خطرہ نہیں۔ طرفین کے مابین اس معاملے پر کشیدگی اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے بیانگ دہل دھمکی دی تھی کہ اگر امریکہ نے پولینڈ میں شیلڈ سسٹم لگانے کی کوشش کی تو ماسکو میزائلوں کی یلغار سے اسے فنا کردے گا۔اوبامہ نے صدر بننے کے بعد ماسکو کی اہ و بکا پر وقتی طور پر منصوبے کو روک دیا تھا۔ یوں طرفین کے درمیان کشیدگی کی حدت میں کمی واقع ہوئی۔امریکی وزیرخارجہ ہیلری نے ماسکو کا دورہ کیا اور یواین او کی جانب سے ایران پر پابندیاں عائد کرنے کی خاطر حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔ روس اور چین نے ماضی میں ایران پر مسلط کی جانیوالی ناروا پابندیوں کے حق میں کبھی ووٹ نہیں دیا۔چین اور ماسکو کی عدم حمایت کے کارن پابندیاں کارگر اور ثمر اور نہ بن سکیں۔ پچھلے چند مہینوں میں روس اور چین نے ایران پر پابندیوں کی شکل میں مارے جانیوالے شب خون میں امریکہ کی حمایت کرڈالی۔یوں مغرب انگشت بدنداں ہوگیا کہ روسی و چینی پشت پناہی سے محروم ہونے والا ایران ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں اپنے عزم صمیم سے مسلح نقطہ نظر میں لچک پیدا کرسکتا ہے۔امریکہ پولینڈ معاہدہ پولینڈ کے شہرکارراکاو میں ہیلری کلنٹن اور پولینڈ کے وزیرخارجہ راڈو سلا کورسکی کے درمیان ہوا۔معاہدے کی تقریب میں ہیلری نے کہا کہ امریکہ پولینڈ کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے لئے سرگرم ہے۔ ہیلری نے اپنا زور خطابت اس نقطے پر مرکوز کردیا کہ میزائل دفاعی سسٹم یورپین ممالک اور وہاں موجود امریکی و اتحادی فورسز کی سالمیت اور ایرانی میزائلز کے توڑ کے لئے نصب کیا جارہا ہے ماسکو کو اس منصوبے سے کوئی خطرہ نہیں۔دفاعی امور پر دسترس رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹی میزائل شیلڈ سسٹم2010تا2018 کے عرصہ میں پایہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے۔میزائل ڈیفنس شیلڈ سسٹم م کائنات کا مہنگا ترین اور جدید ترین دفاعی نظام جو دشمن ملکوں کے برسائے جانیوالے میزائلوں کو فضا ہی میں تباہ کردیتا ہے۔ امریکہ نے 2007 میںمشرقی یورپ کے دو ملکوں جمہوریہ چیک اور پولینڈ میں دفای نظام لگانے کے لئے کوششوں کا اغاز کیا۔جمہوریہ چیک اور پولینڈ میں عوامی رائے جاننے کے لئے ووٹنگ کروائی گئی۔جمہوریہ چیک کے67٪ اور پولینڈ کے57٪ ووٹرز نے منصوبے کی مخالفت کی مگر پولش اور جمہوریہ چیک کے امریکن نواز حکومتوں نے عوامی خواہشات کا گلا گھونٹ کرشیلڈ سسٹم کی تنصیب کے لئے پولش ملٹری بیس استاکاوکو کا کو امریکی خوشنودی پر قربان کردیاجس پر رشین قیادت اگ بگولہ بن گئی۔روسی صدر نے دھمکی دی کہ روس بھی جمہوریہ چیک اور پولینڈ کی سرحدوں پر شارٹ رینج کے نیوکلیر میزائل نصب کرسکتا ہے۔ ولادی پوٹن نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ باز نہ ایا تو ایک طرف روس1987 کے نیوکلیر ٹریٹی معاہدے سے اپنے اپکو الگ تھلگ کرلے گا تو دوسری طرف امریکہ و اتحادیوں کے ساتھ نئی کولڈ وار کا نیا سلسلہ شروع ہوگا۔اگست2008 میں امریکہ پولینڈ اور جمہوریہ چیک نے اعلان کیا کہ وہ میزائل شیلڈ پراجیکٹ ایگری منٹ پر متفق ہوچکے ہیں اور پراجیکٹ کا ٹریکنگ سسٹم جمہوریہ چیک میں تعمیر ہوگا۔یہ وہ وقت تھا جب روس امریکہ کشیدگی زوروں پر تھی،ناٹو میں روسی نمائندے دمتری رو گوزن نے خبردار کیا تھا کہ یہ ہماری سلامتی کے لئے موت کے مترادف ہے جسے ہم اغاز سے قبل نشٹ کردیں گے۔ روسی سرکار کی غضبناکی پر اوبامہ نے پچھلے سال اگست 2009میں شیلڈ سسٹم سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھاکہ شیلڈ میزائل دفاعی سسٹم امریکہ کے جنگی جہازوں اور بحری بیڑوں میں ایڈجسٹ کئے جائیں گے۔ روس میںاوبامہ کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا مگر پچھلے دنوں ہیلری کلنٹن نے امریکی ضد و انا کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں پھوڑ دی کہ مغرب کے دفاع کے لئے میزائل سسٹم کو ہر صورت میں نصب کیا جائیگا۔ اب ازاہان میں کئی سوال پیدا ہوتے ہیں کہ اوبامہ نے منصوبے کی تنسیخ کا اعلان کردیا تھا تو پھر ایسی کیا افتاد ان پڑی کہ امریکہ نے نظام کی جلد از جلد تنصیب کا اعلان کرڈالا؟ کیا یہ امریکی چال تو نہیں تھی کہ دستبرداری کا جھانسہ دیکر عالمی برادری کی حمایت حاصل کی جائے۔ مغربی میڈیا کے مطابق امریکہ پر مسلط صہیونی لابی نے امریکہ اورپولینڈ کے مابین یہ معاہدہ فائنل کروایا۔یوں یہ ظاہر ہوچکا ہے کہ مستقبل میں روس امریکہ کشیدگی عروج پر ہوگی۔ ہیلری کلنٹن نے جگالی کی کہ روسی فورسز جارجیا کا قبضہ چھوڑ دیں مگر روس نے ہیلری کی صدا سنی ان سنی کردی۔طرفین کے درمیان نئی ممکنہ دوری اور کشیدگی کا ایک اور مظہر امریکہ پولش گیس معاہدہ ہے جو ماسکو کو ہضم نہیں ہوتا کیونکہ اس طرح امریکہ کوخطے میں اپنی حاکمیت قائم کرنے میں تقویت ملے گی۔شیل گیس معاہدے سے روس کی سب سے بڑی ائل کمپنی گازپروم کی اجارہ داری کو زک پہنچے گی۔ امریکہ کا مشرقی یورپ میں دفاعی نظام لگانے کا منصوبہ دراصل نیو گریٹ گیم کا حصہ ہے جسکی رو سے امریکہ پوری دنیا کے معدنی وسائل پر غاصبانہ قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ ۔پولینڈ میں شیلڈ پراجیکٹ سے امریکی پالیسی ساز ایک پنتھ دو کاج کے مترادف دو فوائد حاصل کر لیں گے ۔ امریکہ ایک طرف روس اور ایران کو اپنے میزائلوں کی زد میں لے ائیگا تو دوسری طرف وہ اسی راستے سنٹرل ایشیا تک پہنچنے میں کامران ہوسکتا ہے۔امریکہ چاہے روس کو باور کرواتا رہے کہ یہ منصوبہ اسکے خلاف نہیں مگر ماسکو براہ راست امریکی میزائلوں کے نشانے پر ہوگا۔ مندرجہ بالا سنیاریو میں یہ سچ راسخ ہوچکا ہے کہ امریکہ اور روس کے مابین نیو کولڈ وار شروع ہوچکی ہے جو سرد جنگ سے گرم جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔جہاں تک ایران کا مسئلہ ہے تو امریکی اور اسرائیلی فوجیں ازربائیجان پہنچ چکی ہیں۔خلیج فارس میں 12امریکن بحری بیڑے جمع ہوگئے۔ امریکہ دفاعی نظام کی پولینڈ میں تنصیب سے چین کو بھی گھیرے میں لے سکتا ہے۔یوں یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ اگر امریکہ کامیاب ہوگیا تو ایک طرف خطے میں سرد جنگ کا افتتاح ہو جائیگاتو دوسری طرف اینٹی میزائل شیلڈ سسٹم روس ایران اور چین کے لئے خطرے کا الارم ہے۔ امریکی چالباز پالیسی میکرز کی شاطری اور عیاری کا مقابلہ کرنے کے لئے ایشیائی ملکوں کو ایک بینر تلے جمع ہوکر مشترکہ اقدامات کرنے ہونگے ۔شنگھائی تنظیم کے گرگوں چین اور روس کا فرض ہے کہ وہ ایٹمی قوت پاکستان کو شنگھائی تنظیم کا مستقل ممبر نامزد کر یں اور پھر شنگھائی تنظیم کے ممبر ممالک پولینڈ امریکہ میزائل شیلڈ سسٹم کو کسی شکل میں پروان نہ چڑھنے دیں ورنہ امریکہ کی شدت پسند ائل و صہیونی لابی امریکہ کو اسی پراجیکٹ کے زریعے سنٹرل ایشیا تک دادا گیری قائم کرنے پر اکسا سکتی ہے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved